حلقہ بندیاں قانون کے مطابق رانا ثنا گمراہ کر رہے الیکشن کمیشن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) الیکشن کمشن نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان الیکشن کمشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء سیکشن 10 کے تحت لوکل کونسلوں کی تعداد مہیا کرنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے۔ سندھ حکومت نے لوکل کونسلزکی تعداد الیکشن کمشن کو فراہم کی۔ الیکشن کمشن اسی تعداد کے مطابق حلقہ بندیاں کرنے کا پابند تھا اور الیکشن کمشن نے قانون کے مطابق شفاف انداز میں حلقہ بندیاں کیں۔ ترجمان الیکشن کمشن نے کہا کہ سندھ کی حلقہ بندیوں کا اسلام آباد کی حلقہ بندیوں سے کوئی تعلق نہیں، اسلام آباد میں انتخابی شیڈول کے دوران یوسیزکی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن اسلام آباد کی101 یوسیز پر 7 سے 10 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے لہٰذا الیکشن کمشن پر لگائے تمام الزامات غلط اور قانون کے منافی ہیں۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا بیان غلط اور عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا بیان ظاہرکرتا ہے کہ ان کی الیکشن قوانین سے واقفیت کم ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ الیکشن کمشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کر رہا ہے۔ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی فہرستوں کو منجمد کر دیا جاتا ہے۔ اس لیے شیڈول جاری ہونے کے بعد ووٹر کا اندراج یا اخراج نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا شیڈول 29 اپریل 2022ء کو جاری کیا گیا اور 29 اپریل کی انتخابی فہرستوں کے مطابق بلدیاتی انتخابات کرائے جا رہے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2022ء کو جاری انتخابی فہرستیں آئندہ عام انتخابات میں استعمال کی جائیں گی۔ کراچی سے این این آئی کے مطابق الیکشن کمشنر سندھ نے حلقہ بندیوں سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان کی تردید کر دی۔ صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا کہ الیکشن کمشن آف پاکستان اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیاں قانون کے مطابق کی گئی ہیں جو الیکشن ایکٹ اور سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے تحت کی گئی ہیں۔
الیکشن کمشنر