• news

کم ٹرن آئوٹ ہماری فتح الیکشن کمیشن نے آئینی خلاف ورزی کی چیف جسٹس  نوٹس لیں: متحدہ


کراچی(نیٹ نیوز) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں نے کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں کم ووٹنگ ٹرن آئوٹ کو اپنے مؤقف کی فتح قرار دے دیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے بہادرآباد مرکز پر خالد مقبول صدیقی کا فاروق ستار اور مصطفی کمال سمیت دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا الیکشن کمشن نے ایک بار پھر جانبداری کا مظاہرہ کیا۔ اگر ایک ادارہ شفاف الیکشن نہیں کروا سکتا تو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا آج کراچی میں دھاندلی ہار گئی اور کراچی جیت گیا۔ عوام نے گھر بیٹھ کر ایم کیو ایم کے فیصلے پر ریفرنڈم دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کراچی اور حیدرآباد میں انتخابات سے قبل دھاندلی کو عوام نے مسترد کیا۔ عوام نے کراچی کے مینڈیٹ کو چرانے کی سازش کو مسترد کر دیا۔ منتخب ہونے والے میئرکو لوگ قبول کریں گے۔ ہم نے 2001ء میں انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا۔ ایم کی ایم کی انتخابی سیاست ایوانوں کی مرہون منت نہیں۔ ثابت ہو گیا بلدیاتی انتخابات غلط تھے۔ کراچی‘ حیدرآباد‘  ٹنڈو جام کے عوام کی سیاسی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ کراچی سب کا ہے ماسوائے ان کے جو لوٹنے آ ئے ہیں۔ ہم  بے ایمانی اور دھاندلی کے خلاف دستبردار ہوئے۔ عدالتوں نے صوبائی حکومت اور  الیکشن کمشن نے پری پول دھاندلی کو تسلیم کیا۔ دریں اثناء متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے الیکشن کمشن کی جانب سے آئین کی ترمیم اور آرٹیکل کی خلاف ورزی کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کر دی۔ ایم کیو ایم کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے آئین کی 22 ویں ترمیم 2016ء اور آرٹیکل 218 (2)، 219 کی بادی النظر میں خلاف ورزی کی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اس ضمن میں الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے غیر آئینی اقدامات پر آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت مفاد عامہ اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل گئی ہے۔ طارق منصور ایڈووکیٹ نے بتایا کہ واضح رہے کہ مجوزہ خط اور دستاویزات خالد مقبول صدیقی و دیگر رہنماؤں نے الیکشن کمشن آف پاکستان اسلام آباد کو 9 جنوری کو ارسال کیا تھا جبکہ 11 جنوری کو یادداشت کے طور پر صوبائی الیکشن کمشنر کو جمع کروایا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن