حکومت کے پاس نئے ٹیکس اقدامات کے سوا کوئی آپشن نہیں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف کے وفد کی آمد کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے نئے ریونیو اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گذشتہ روز سعودی عرب کی جانب سے بھی اصلاحات پر زور دینے کے بیان، اور آئی ایم ایف کے وفد کی آمد میں مسلسل تاخیر کے بعد اب حکومت کے پاس نئے ٹیکس اقدامات کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ نے بھی اپنی بات چیت میں سخت اقدامات کا عندیہ دے دیا اور وزیر خزانہ خود بھی نئے اقدامات کے بارے میں بتا چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گذشتہ چند روز سے اس حوالے سے وزیراعظم کو معاشی اکنامک ٹیم نے بریفنگ دی ہے۔ یہ اقدامات ہوں گے تاہم ان کے حجم کا تعین باقی ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے بھاری قدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ تاہم حکومت انرجی سیکٹر اور بینکنگ سیکٹر میں اقدامات کرنے پر آمادہ ہے۔ ان اقدامات کا حجم ڈیڑھ سے پونے دو ارب روپے ہو سکتا ہے۔ گیس کے نرخ بڑھیں گے جس کی قیمت 546روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے952روپے کرنے کی تجویز ہے، اسی طرح بجلی کی مد میں مختلف کیٹیگریز میں نرخ بڑھنے کا امکان ہے۔ فلڈ لیوی لگانے کی بھی تجویز ہے، بینکوں کی ڈالرز سے حاصل شدہ آمدن پر ٹیکس لگے گا۔ درآمدی خام مال اور فرنشڈ آئٹمز پر 3 فیصد تک فلڈ لیوی عائد کی جائے گی، فنشڈ آئٹمز پر 3 فیصد تک فلڈ لیوی عائد کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کو جلد روبہ عمل کرنے کے لئے آرڈیننس کا اجراء ممکن ہے۔ اس وقت قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس ہو رہے ہیں۔ ان کے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے بعد ہی آرڈیننس لایا جا سکتا ہے۔ تاہم منی بل لانے یا آرڈیننس لانے کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کے موثر ہونے کے بعد ہی آئی ایم ایف کا وفد پاکستان آ سکے گا۔
ٹیکس ؍ اقدامات