• news
  • image

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں!!!!!!


حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے  اللہ  کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم زمین میں سب سے پہلی کونسی مسجد بنائی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا مسجد حرام میں نے عرض کیا پھر اس کے بعد کونسی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا مسجد اقصی میں نے عرض کیا ان دونوں مسجدوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا چالیس سال پھر جہاں نماز کا وقت ہوجائے وہیں نماز پڑھ لو وہی مسجد ہے۔ حضرت ابراہیم بن یزید تیمی سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کو مسجد سے باہر سائبان میں قرآن سنایا کرتا تھا۔ جب میں سجدہ کی آیت پڑھتا تھا تو وہ سجدہ کرلیتے میں نے اپنے والد سے کہا اے ابا جان کیا آپ راستہ ہی میں سجدہ کرلیتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی  اللہ  علیہ وآلہ وسلّم سے پوچھا زمین میں سب سے پہلی کونسی مسجد بنائی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا مسجد حرام، میں نے عرض کیا پھر کونسی؟ آپ صلی   اللہ  علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا مسجد اقصی، میں نے عرض کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا چالیس سال کا، پھر ساری زمین تیرے لئے مسجد ہے جہاں تو نماز کا وقت پائے تو نماز پڑھ لے۔ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں پہلے ہر نبی صرف خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں ہر سرخ اور سیاہ کی طرف بھیجا گیا ہوں پہلے کسی نبی کے لئے مال غنیمت حلال نہیں ہوتا تھا وہ صرف میرے لئے حلال کر دیا گیا ہے اور صرف میرے لئے تمام روئے زمین پاک اور مسجد بنادی گئی ہے لہذا جو آدمی جس جگہ بھی نماز کا وقت پائے وہاں نماز پڑھ لے اور میری ایسے رعب سے مدد کی گئی جو ایک ماہ کی مسافت سے طاری ہوجاتا ہے اور مجھ کو شفاعت عطا کی گئی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ہمیں اور لوگوں پر تین چیزوں کی بناء  پر فضیلت دی گئی ہے ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنا دی گئی ہیں اور ہمارے لئے ساری روئے زمین مسجد بنادی گئی ہے اور اس کی مٹی ( پانی نہ ملنے کے وقت) ہمارے لئے پاک کرنے والی بنادی گئی اور ایک اور خصلت بیان فرمائی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ مجھے چھ وجوہ سے انبیاء کرام (علیہ السلام) پر فضیلت دی گئی ہے مجھے جوامع الکلم عطا فرمائے گئے، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی، میرے لئے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا اور میرے لئے تمام روئے زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ بنادی گئی اور مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا اور مجھ پر نبوت ختم کردی گئی۔ (یعنی میں خاتم الانبیائ￿  ہوں)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ دشمن کے مقابلہ میں رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور مجھے جَوَامِعِ الکَلِمِ عطا فرمائے گئے اور سونے کی حالت میں زمین کے خزانوں کی چابیاں لا کر میرے ہاتھوں میں رکھ دی گئی ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم مدینہ پہنچے اور شہر کے بالائی علاقہ کے ایک محلہ میں تشریف لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے قبیلہ بنو نجار کو بلوایا وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں یہ منظر آج بھی میری آنکھوں کے سامنے ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو دیکھ رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اونٹنی پر سوار تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے اور بنو نجار آپ کے ارد گرد تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم حضرت ابوایوب کے گھر کے صحن میں اترے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم جہاں نماز کا وقت پاتے وہیں نماز پڑھ لیتے تھے یہاں تک کہ بکریوں کے باڑہ میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا اور بنو نجار کو بلوایا جب وہ آئے تو فرمایا تم اپنا باغ مجھے فروخت کردو انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے اس باغ کی قیمت نہیں لیں گے ہم اس کا معاوضہ صرف اللہ تعالیٰ سے چاہتے ہیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس باغ میں جو چیزیں تھیں انہیں میں بتاتا ہوں اس میں کچھ کھجوروں کے درخت، مشرکین کی قبریں اور کھنڈرات تھے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے کھجور کے درختوں کے کاٹنے کا حکم دیا وہ کاٹ دئے گئے مشرکین کی قبریں اکھاڑ کر پھینک دی گئیں اور کھنڈرات ہموار کر دئیے گئے اور کھجور کی لکڑیاں قبلہ کی طرف گاڑھ دی گئیں اور اس کے دونوں طرف پتھر لگا دئیے گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور صحابہ کرام رجزیہ کلمات پڑھ رہے تھے۔ اے اللہ! بھلائی تو صرف آخرت کی بھلائی ہے پس تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔  حضرت براء  بن عازب فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ بیت المقدس کی طرف سولہ مہینہ تک نماز پڑھی یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ جو سورت البقرہ میں نازل ہوئی اور تم جہاں کہیں بھی ہو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرلو یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے نماز پڑھ لی لوگوں میں سے ایک آدمی یہ حکم سن کر چلا راستہ میں انصار کی ایک جماعت کو نماز پڑھتے ہوئے پایا اس آدمی نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو وہ لوگ سنتے ہی بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے انہیں پھیلانے اور ان کے لیے کام کرنے والوں کی مدد کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین آمین آمین

epaper

ای پیپر-دی نیشن