نگران وزیر اعلی پنجاب کا معاملہ الیکشن کمیشن چلا گیا: خیبر پی کے میں اعظم خان پر اتفاق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے حزب اقتدار اور حزب اختلاف میں اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ الیکشن کمشن کو بھیج دیا گیا ہے، سیاسی قوتوں کی ناکامی کے بعد غیر سیاسی ادارہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ کرے گا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے نگران وزیراعلی پنجاب کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز ہوا۔ حکومت کی جانب سے سردار احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ جبکہ اپوزیشن کی جانب سے احد چیمہ اور محسن نقوی کے نام دیئے گئے۔ لیکن طویل تبادلہ خیال کے بعد دونوں کسی ایک نام پر متفق نہ ہوئے۔ لہٰذا حکومتی ٹیم نے احمد چیمہ اور محسن نقوی جبکہ اپوزیشن نے سردار احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ کے نام قبول کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد متفقہ طور پر طے پایا کہ معاملہ الیکشن کمشن کو بھیجا جائے۔ مزید براں سینئر سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت نے کہا ہے کہ ہمارے پاس سارے فورم ہیں، اگر ایسے شخص کو سامنے لایا گیا جو متنازعہ ہوا تو عدلیہ سمیت ہر جگہ جائیں گے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے نام کے تعین کیلئے حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ بشارت نے کہا کہ فیصلہ یہ ہوا ہے کہ دونوں اطراف کی نام الیکشن کمشن کے پاس جائیں گے۔ الیکشن کمشن چاروں امیدواروں کے کردار کو سامنے رکھ کر بہتر شخص کا نام لایا جائے۔ نگران وزیر اعلی کیلئے دو پارلیمانی کمیٹیاں بنائی گئی تھی اس کے اجلاس میں دو نام پر بات ہوئی۔ جو نام ہم نے دئیے ان کو اگر کسی بھی پیمانے پر دیکھیں تو اپوزیشن سے بہتر ہیں۔ دو دنوں سے نامزد لوگوں کی درگت بن رہی ہے۔ وہ فیصلے کریں جو عوام کو قابل قبول ہوں۔ اپوزیشن دو ناموں پر اڑی رہی۔ اسلم اقبال نے کہا جس کا کردار اچھا ہوا، ایڈمنسٹریشن کا تجربہ ہو‘ اسے آگے لایا جائے۔ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ سارے نام غیرجانبدار ہیں۔ کاش اپوزیشن والے ہم سے بات کرتے۔ دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے اپوزیشن کی کمیٹی میں شامل مسلم لیگ نون کے رہنما ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ متفقہ فیصلہ تو یہی ہے اتفاق نہیں ہوسکا۔ بدقسمتی سے ان کے نام نا اہل تھے لہٰذا معاملات کس طرح سے سیاسی طرح سے طے ہوسکتے تھے۔ حکومت کی جانب سے متنازعہ شخصیات کے نام دئیے گئے۔ فیڈرل پبلک کمشن کے افسر کا نام بھی متنازعہ ہے کیونکہ آئین میں اس پر واضح ہے۔ عمران خان کی تین سال نیب سے احد چیمہ کے خلاف کیسز بنائے گئے۔ محسن نقوی پر کوئی بات نہیں، اگر میڈیا چینل پر کوئی بات آئی تو اس کی مذمت کی گئی۔ محسن نقوی کو ذاتی پسند یا نہ پسند کی وجہ مسترد کیا گیا۔ اعتراض لگایا اور نصیر خان کو کہا کہ دوہری شہریت تھی، جو وزیر اعلی ہو سکتا ہے وہ کوئی بھی ہو سکتا ہے جو آئین میں لکھا ہے۔ میری چوائس محسن نقوی ہے کیونکہ وہ غیرمتنازعہ ہے۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر برائے پنجاب اسمبلی سید حسن مرتضیٰ نے بھی معاملہ الیکشن کمشن کو بھیجے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ فیصلہ نہ ہو سکا۔ ملک ندیم کامران نے کہا کہ جس سطح کا کام ہونا چاہئے تھا‘ وہ نظر نہ آیا۔ پرویزالٰہی نے بیان جاری کیا کہ ہم سپریم کورٹ ہی جائیں گے جو اپنی کمیٹی پر عدم اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے جو نام دیئے‘ ان پر اتفاق ہی ہو نہیں سکتا تھا‘ لہٰذا سیر حاصل بحث کے باوجود اتفاق نہ ہو سکا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) صوبائی حکومت اور اپوزیشن مشاورت کے بعد سابق چیف سیکرٹری اعظم خان کو نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بنانے پر متفق ہوگئی۔ نگران وزیراعلیٰ کے تقرر کے سلسلے میں وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کے درمیان مشاورت کا آج آخری روز تھا، جس کے لیے اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی سپیکر ہاؤس پہنچے اور حکومت سے مذاکرات کیے۔ اکرام خان درانی سے ہونے والے مذاکرات میں وزیراعلی محمود خان، پرویز خٹک، سپیکر مشتاق غنی موجود تھے۔ دونوں فریقین نے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے ناموں پر غور کیا اور باہمی مشاورت و رضامندی سے سابق چیف سیکرٹری کو نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بنانے کی منظوری دی۔ مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کے ساتھ مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا نے نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق کے لیے سمری بھیجی تھی، خیبر پی کے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران وزیراعلی کے نام پر اتفاق ہوگیا، مذاکرات میں پرویز خٹک نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ نام پیش کیے، جن میں ظفراللہ خان، صاحبزادہ سعید بھی تھے۔ سابق چیف سیکرٹری اعظم خان کے نام پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اعظم خان کا نام اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان نے بھی اعظم خان کے نام پر مشاورت کی اور پھر انہیں نگران وزیراعلیٰ بنانے پر اتفاق کیا۔نگران وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے تقرر کیلئے گورنر کو خط بھیج دیا گیا جس پر وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کے دستخط ہیں۔دریں اثناء مجوزہ نگران وزیراعلیٰ خیبر پی کے اعظم خان نے کہا ہے کہ اپنی نامزدگی کو قبول کرتا ہوں یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ میرے لئے یہ اعلان سرپرائز تھا میں اس وقت اسلام آباد میں ہوں۔ پشاور کیلئے روانہ ہو رہا ہوں۔ صوبے کی حکومت اور اپوزیشن نے میرے نام پر اتفاق کیا اور ذمے داری سونپی ‘ کوشش ہو گی صوبے کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھاؤں اور توقعات پر پورا اتروں۔