• news

ہماری تاریخ کی وجہ سے فوج کا سیاسی کردار راتوں رات ختم کیا جا سکتا : عمران

لاہور‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم سرکار فیل ہو چکی، دو خاندانوں کی وجہ سے ملک ڈوب رہا ہے، کوئی بھی انہیں پیسے دینے کو تیار نہیں، اب تو سعودی عرب نے بھی انکار کر دیا۔ رول آف لا کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف اس وقت قرضہ دے گا جب ان کی شرائط مانی جائیں گی، پاکستان میں سری لنکا جیسی صورتحال زیادہ دورہ نہیں، حالات کی بہتری کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان دلدل میں پھنسا ہوا ہے، وکلا پاکستان کو اس دلدل سے نکال سکتے ہیں، ایک آدمی نے سازش کر کے رجیم چینج کا فیصلہ کیا، ایک آدمی کے فیصلے کی وجہ سے حکومت گرائی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ یہ حکومت فیل ہو چکی ہے، سعودی عرب نے بھی کہہ دیا ہے کہ اب پیسے نہیں دیں گے، انہوں نے 8 ماہ میں دنیا کے چکر لگا لیے ہیں، بلاول زرداری تو کبھی پاکستان میں ملتا ہی نہیں، ان کو کوئی بھی پیسے نہیں دے رہا، اب تو سعودی عرب نے بھی انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو خاندانوں کی دولت میں اضافہ ہوا لیکن پاکستان ڈوب رہا ہے، آج دنیا کہہ رہی ہے پاکستان کے حالات سری لنکا جیسے ہونے لگے ہیں، کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا آج ایل سیز کھولنے کے لیے پیسے نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قرضوں کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح تک پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف شرائط ماننے سے  مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی۔ بجلی، گیس، ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا، ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔ ملک میں کمزور اور طاقتور کے لیے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ نامور ڈاکوؤں پر اربوں روپے کے کیسز تھے انہیں سازش کے تحت اقتدار پر بٹھایا گیا، ان نامور ڈاکوؤں نے اپنے سارے کیسز معاف کرا لیے۔ جب تک لوگوں کو انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں ہو گا تب تک خوشحالی نہیں آئے گی۔ ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، ملک کو اس دلدل سے اوورسیز پاکستانی نکال سکتے ہیں۔ قبضہ گروپس اوورسیز پاکستانیوں کے پلاٹس پر قبضہ کر لیتے ہیں، وہ انویسٹمنٹ کیسے کریں گے؟۔  پہلے مشرف اور اب باجوہ نے این آر او ٹو دیا، ہم سب کو مل کر رول آف لا کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی، یہ جہاد ہے، ظلم اور ناانصافی کا مقابلہ کرنا جہاد ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کو ایک سچی ٹویٹ کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کیا وہ اتنا بڑا فرعون تھا جس پر کوئی ٹویٹ نہیں کر سکتا، شہباز گل پر بھی تشدد کیا گیا، وکلا کمیونٹی کی ذمہ داری تھی اس معاملے پر پہلے سٹینڈ لیتے، شہباز شریف کی ویڈیو بھارتی چینلز پر چل رہی ہے کہتا ہے سبق سیکھ لیا ہے۔ ہندوستان سے دوستی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزاد عدلیہ کے لیے پہلے جیل کاٹ چکا ہوں اب پھر آزاد عدلیہ کے لیے نکلا ہوں۔ مجھ پر حملے کی جے آئی ٹی کو سبوتاژ کیا جا رہا ہے، جو کچھ کیا جا رہا ہے اب پورا یقین ہو گیا ہے تین بڑی طاقتور شخصیات نے ایسا کیا۔ یہ پیسے لینے کے لیے سیلاب کو بھی بیچ رہے ہیں۔ بھکاریوں کی طرح پیسے مانگ مانگ کر آج اپنی عزت کھو بیٹھے ہیں، بھارت ہمیں کہہ رہا ہے پہلے دہشت گردی ختم کرو پھر بات ہو گی، اس سے زیادہ ذلت پہلے نہیں دیکھی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قبل از وقت الیکشن نہ کرائے گئے تو پاکستان کی معیشت سری لنکا کی طرح دیوالیہ پن کا شکار ہو جائے گی۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جان کو خطرہ ہے۔ مگر چھپ کر بیٹھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انتخابات کا سال ہے۔ انتخابی مہم چلائیںگے۔ ہر صورت عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے۔ عوامی ریلیوں میں بلٹ پروف سکرین لگانے کا بھی  فیصلہ کیا ہے۔ حکومت اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں مجھے کسی طرح سے نااہل قرار دیا جائے۔ نااہلی کیلئے مخالفین اپنی تمام قوت کا استعمال کر رہے ہیں‘ لیکن ایسا کوئی کیس نہیں جہاں انہیں  نااہل کیا جا سکے۔ عمران خان نے کہا حکومت کو ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں میں فرق کرنا چاہئے۔ انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے کچھ دھڑوں کی بحالی ممکن ہے۔ دیگر کے خلاف طاقت استعمال کرنے کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے‘ لیکن یہ آخری راستہ ہونا چاہئے۔ حکومت کو دیکھنا ہوگا کہ ٹی ٹی پی کے کون سے گروپ تشدد ترک کر سکتے ہیں اور کسے بحال کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی حمایت پر مبنی پالیسی سے اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ میں امریکہ کے خلاف ہوں۔ امریکہ سمیت دیگر تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ضروری ہونے چاہئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں نے کبھی مغرب پر الزام نہیںلگایا کہ انہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ورنہ ملک ڈیفالٹ ہو سکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کو بہت نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں زیادہ تر ادوار براہ راست فوجی حکومت کے رہے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ کی وجہ سے فوج کے سیاسی کردار کو راتوں رات ختم نہیں کیا جا سکتا‘ لیکن اس کا آغاز کیا جاسکتا ہے کہ اگر کسی چیز کی ذمہ داری سویلین حکومت کی ہے تو پھر اختیار بھی سویلین حکومت کے پاس ہونا چاہئے۔ ہر دوسرے دن  میرے خلاف ایک نیا مقدمہ سامنے آتا ہے۔ اگر مجھے نااہل کر بھی دیا گیا تو پھر بھی انتخابات تو ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میری غیر موجودگی میں پارٹی سربراہ کون ہوگا۔ اس حوالے سے وقت آنے پر دیکھا جائے گا۔ ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہم عوام میں جائیں گے۔ ہم  نے ماضی میں بھی پرامن احتجاجی مظاہرے کئے ہیں۔ آئندہ بھی یہی لائحہ عمل اختیار کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف کی پولیٹیکل انجینئرنگ کا نتیجہ یہ ہوا کہ جنگجوئوں اور ان کے خاندانوں سے متعلق اتفاق رائے پر عمل نہیں ہوسکا۔ ان کی مجوزہ بحالی ممکن نہیں ہوسکی اور شدت پسندی کا خطرہ بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا  اگر ہماری حکومت ہوتی تو ایسی صورتحال نہ ہوتی۔ عمران خان نے کہا پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن پولیس کا کہنا نہیں مان رہی تھی‘ ہم سے بھی زیادہ طاقتور لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو فیصلے کرتے ہیں۔ عمران خان کا کہناتھا کہ ملک کی تاریخ میں اتنا بڑا بحران قدرتی بحران نہیں۔ ایک آدمی کے فیصلے کی وجہ سے یہ سارا بحران شروع ہوا۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں، انہیں جدید تعلیم و فنی مہارت کی فراہمی سے ملک کو ترقی کی راہ پرگامزن کیا جاسکتا ہے۔ نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دیں گے اور دوبارہ اقتدار میں آکر ان کے لیے پہلے سے بھی زیادہ سہولیات کے ساتھ ٹھوس منصوبہ جات سامنے لائے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان میں فنی مہارت کی جدید تعلیم فراہم کرنے والے بین الاقوامی ادارے ای سکل وائزر (eSkillVisor) کے بانی و صدر ڈاکٹر نعمان منیر سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ ملاقات کے موقع پر ڈیجیٹل مہارتوں کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور آن لائن روزگار کمانے میں مدد کرنے کے لیے مقامی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان کا مستقبل ڈیجیٹل ہے۔
عمران

ای پیپر-دی نیشن