وفاقی محتسب کے40سال کا سفر
ضیاء الحق سرحدی
ziaulhaqsarhadi@gmail.com
پا کستان جنو بی ایشیا کے ان چند مما لک میں شا مل ہے جہاں سب سے پہلے وفاقی محتسب کے ادارے کی بنیا د رکھی گئی۔24جنوری1983 کو صدارتی فرمان کے تحتقائم ہو نے والے اس ادارے نے 08اگست1983 کو باقاعدہ کام کا آغاز کیا ۔ اس ادارے کے قیام کابنیادی مقصد وفاقی حکومت کے تحت چلنے والے سرکاری اداروں یا اس کے ملا زمین کے ہا تھوں انتظا می زیا دتیوں، امتیا زی سلوک، استحصال، غفلت اور نا اہلی کے خلاف عوام الناس کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔خاص طور پر معاشرے کے پسے ہوئے وہ لوگ جن کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ عدالتوں اور وکلا کے بھاری اخراجات برداشت کرسکتے ہیں، سادہ کاغذ پر ایک درخواست لکھ کر وفاقی محتسب کو بھجوادیں تو اس پر بلا تا خیر کارروائی شروع ہوجاتی ہے اور اگلے روز شکا یت کنند ہ کو اس کے شکا یت نمبر اور تا ریخ سما عت سے آ گا ہ کر دیا جا تا ہے۔یہ ادارہ گزشتہ چا لیس سال کے دوران اپنی کا رکر دگی اور افا دیت میں اضا فے کے ساتھ ساتھ معیار اور مقدا ردونوں حوا لوں سے مسلسل پیش رفت میںرہا ہے۔ بنیا دی طور پر یہ غر یب آ دمی کی عدا لت ہے جہاں نہ وکیل کی ضرورت ہے اور نہ ہی شکا یت کنند گان کو کو ئی فیس ادا کر نا پڑتی ہے اور 45 سے ساٹھ دن میں ہر شکا یت کا فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ اپنے آ غا ز سے لے کر آج تک یہ ادارہ تقر یبا انیس لا کھ شکایت کنند گان کو مفت اور بروقت انصاف فرا ہم کر چکا ہے۔1983 میں پہلے وفاقی محتسب سر دار محمد اقبال سے لے کر مو جودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی تک یہ ادارہ12 سر برا ہ دیکھ چکا ہے۔ جسٹس (ر) سردار محمد اقبال چو نکہ پہلے وفاقی محتسب تھے،لہٰذا انہوں نے اس ادارے کے خد وخال بنا نے اور سر کا ری اداروں پر اس کی رٹ قا ئم کر نے کے لئے بہت سے اقدامات اٹھائے۔ اس دوران بعض اوقات پیچید ہ کیس سا لہا سال تک چلتے رہتے تھے۔
2013 میں وفاقی محتسب محمد سلمان فا روقی کے دور میں قانون میں کچھ ترا میم کی گئیں اور فیصلے کے لئے ساٹھ دن کی مد ت مقرر کر دی گئی۔ اسی دوران وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کے سر وس رولز بھی بنائے گئے۔ محمد سلمان فا روقی نے حکو متی اداروں کے نظام کی اصلا ح کے لئے متعدد کمیٹیاں بھی بنا ئیں جنہوں نے بہت ہی مفید اور قا بل عمل سفارشات پر مبنی جا مع رپورٹیں تیار کیں۔ ان کے بعد آ نے والے وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے کام کو مز ید آ گے بڑھایا اور ناصرف سا لا نہ فیصلوں کی تعداد ایک لا کھ سے تجا وز کر گئی بلکہ کمیٹیوں کی رپو رٹوں کی سفارشات پر عملد رآمد میں بھی خا صی پیش رفت ہوئی۔لہٰذا مو جودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کے چا رج سنبھا لنے کے بعد پہلے سال2022 کے دوران ہی شکا یات کی تعداد ایک لاکھ64 ہزار174 تک پہنچ گئی، جن میں سے157,770 کے فیصلے بھی ہو گئے جو سال2021 کے مقابلے میں49 فیصد زیا دہ اور کسی ایک سال میں موصول ہو نے والی شکا یات میں سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔
گز شتہ سال کے دوران اس ادارے کی طرف شکایت کنند گان کے بڑھتے ہوئے رحجان کا با عث دراصل وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کی وہ نئی پا لیسیاں اور اقدا مات تھے جو انھوں نے 27 دسمبر2021 کو وفاقی محتسب کا حلف لینے کے فورا بعد اٹھائے اور صدر دفتر اسلام آباد کے علا وہ اپنے17 علا قا ئی دفا تر کے سر برا ہان کو ان پر عملد رآمد کا پا بند کیا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم پروگرام Informal Resolution of Disputes یعنی تنا زعات کے غیر رسمی حل کا اجرا تھا، جس کے تحت فر یقین کی رضا مند ی سے جر گہ یا پنچا یت کی طرز پر فر یقین کے مختلف النو ع تنا زعات مصا لحتی انداز میں مفت حل کرا ئے گئے مثلا سر گو دھا، بھلوال، منڈی بہا الد ین اور دیگر دور دراز کے علا قوں کے لوگوں کے ایک لا کھ سے زائد یو نٹو ں کے بجلی کے اضافی بل واپس کر وا ئے گئے۔ کو ئٹہ میں سو ئی گیس کے بل ادا نہ کر نے پر مصر صارفین سے گیس کمپنی کو ایک کروڑ روپے کے واجبا ت دلا ئے گئے۔ خا ران میں بجلی کے کئی نئے ٹرانسفارمر لگوا ئے گئے اور انشو رنس کمپنیوں سے پا لیسی ہو لڈ روں کو لا کھوں روپے دلوا ئے گئے۔اسی طر ح کھلی کچہر یوں کے انعقا د کا فیصلہ کیا گیا اور سب سے پہلی کھلی کچہر ی وفاقی محتسب نے ما نسہر ہ میں خود لگا ئی، جس سے وفاقی محتسب کے دائر ہ کا ر میں مز ید اضا فہ ہوا چنا نچہ وفاقی محتسب کے علا قا ئی دفا تر کے سینئر افسران نے لسبیلہ، سبی، خیر پور، پنڈ ی بھٹیاں، بھکر، ٹا نک، لیہ اور فا ٹا سمیت ملک کے دور دراز علا قوں اور چھو ٹے قصبوں میں جا کر مقا می انتظا میہ کے تعا ون سے کھلی کچہر یاں لگا ئیں اور دیگر علا قوں میں بھی لگا رہے ہیں، جہاں کو ئی بھی شخص آ کر اپنا مسئلہ بیان کر سکتا ہے جسے وہاں پر موجود متعلقہ اداروں کے افسران کے ذریعے مو قع پر ہی حل کرا یا جا تا ہے۔مفا د عا مہ اور اجتما عی مسا ئل کے سلسلے میں ای او بی آ ئی کی طر ف سے غر یب مز دوروں کو پنشن کی عدم ادائیگی، ڈینگی کی وباء کے دوران حفا ظتی اقدا مات وادویات کی فرا ہمی، ٹر یفک کے مسا ئل، سیلا ب متا ثر ین کے لئے امدا دی کا رروائیوں اور دیگر کئی معا ملا ت میں ازخود نو ٹس (Suo-Moto Notice) لینے کے علا وہ ایک اہم قد م یہ اٹھا یا گیا کہ جن اداروں کے خلا ف شکا یات بہت زیا دہ تھیں ان کے لئے سینئر ایڈ وائز رز پر مشتمل اعلی سطحی معا ئنہ ٹیمیں بنا ئی گئیں۔
وفاقی محتسب عوام الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے لئے بھی سر گرم ہے۔ اس مقصد کے لئے او سی آر (Outreach Complaint Resolution)کے نام سے ایک پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا، جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران ملک کے دور دراز قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں جا کر عام شہریوں کو ان کے گھر کے قر یب انصاف فراہم کرتے ہیں۔ ایسی شکا یا ت کا فیصلہ45 دن میں کر دیا جا تا ہے۔یہ ایک ایسا انقلابی قدم ہے جسے پوری دنیا میں سراہا گیا۔ او سی آر پروگرام کے تحت2022 کے دوران وفاقی محتسب کے افسران نے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر خود جا کر10097 شکایات کا ازالہ کیا۔ اس سیکر ٹر یٹ سے پنشنرز کے مسا ئل کے حل کے لئے بھی متعدد اقدا مات اٹھا ئے گئے جس کے نتیجے میں اب ریٹا ئر ڈ ملا زمین کی پنشن ان کے اکاؤنٹ میں بھیجی جا تی ہے اور وہ اے ٹی ایم کارڈ یاچیک کے ذریعے رقم نکلوا سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب نے ایک پنشن کمیٹی بھی قائم کر رکھی ہے جو پنشنروں کے مسائل کے حل کے لئے ہمہ وقت سر گرم عمل ہے۔وفاقی محتسب نے صرف شکایات کے فیصلوں تک کام محدود نہیں رکھا بلکہ مختلف اداروں کے نظام کی اصلاح کے لئے متعلقہ شعبوں کی نامور شخصیات سے28 اسٹڈ ی رپورٹس بھی تیار کروائیں جن کی روشنی میں دیگر محکموں کے علاوہ، نادرا، پاکستان پوسٹ، ریلوے، ادارہ قومی بچت، بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل، سرکاری ملازمین کی پنشن کے مسائل اور جیلوں کے نظام کی اصلاح و قیدیوں کو سہو لیا ت کی فرا ہمی کے حوالے سے سفارشات مرتب کی گئیں۔ اب تک وفاقی محتسب کی طر ف سے 12 سہ ما ہی رپورٹیں سپر یم کورٹ میں پیش کی جا چکی ہیں۔
یوں تووفاقی محتسب کی مدا خلت سے ملک بھر میں ہزاروں افراد مختلف النو ع مسا ئل کے سلسلے میں ریلیف حاصل کر رہے ہیں تا ہم ان میں سے چند اہم فیصلوں کا ذکر یہاں ضروری ہے۔ ملتان میں سا ئلین کی شکا یت پر پوسٹل لائف انشورنس سے تقر یباایک کروڑ روپے سے زیا دہ ما لیت کے چیک جاری کر ائے گئے۔جیکب آ باد انسٹی ٹیوٹ آف میڈ یکل سائنس کو SEPCO کی طرف سے بھیجا گیا11 ملین سے زائد بجلی کا بل واپس کرا یا گیا۔ خیر پور میں ٹا ور کمپنیوں کی طرف سے دیہا تیوں کو 19 لاکھ روپے کی رقم دلوا ئی گئی۔ سو روپے کے نوٹ میں قا ئد اعظم کے نام کے ہجے درست کرا ئے گئے اور زیا رت کی علا قا ئی پوزیشن درست کرا ئی گئی۔ بہا ولپور میں ایک بیوہ کو جس کا شو ہر دوران ملا زمت وفات پا گیا تھا، متعلقہ محکمے سے 25 لا کھ60 ہزار کی رقم دلوا ئی گئی۔ سر گو دھا میں پوسٹل لا ئف انشو رنس کے28 پا لیسی ہولڈروں کو ایک کروڑ کے چیک دلوا ئے گئے۔فیسکو(FESCO) سے بجلی کے5 ہزار اور گیپکو(GEPCO) سے44 ہزار ایکسٹرا یونٹس کے بل ریفنڈ کرا ئے گئے۔ کرا چی کے ایک شہر ی کی بیوہ اور بیٹی کو پوسٹل لائف انشو رنس کمپنی سے65 لا کھ روپے کا چیک دلوا یا گیا۔ کوئٹہ میں سیلاب سے متا ثر ہ سینکڑو ں شکا یت کنند گان کو بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام سے 25، 25 ہزار کے چیک دلوا ئے گئے۔K-Electric کی طرف سے بجلی کے بلوں میں لگا ئی گئی زائد رقم کو نیپرا کے ذریعے ختم کرا یا گیا ۔ تخمینہ لگا یا جا ئے توسال 2022 کے دوران مجمو عی طور پر تین ارب سے زائد ما لیت کے تنا زعات تھے جن کے لئے شکا یت کنند گان نے وفاقی محتسب کی طرف رجو ع کیا۔
وفاقی محتسب نے90 لا کھ سے زائد سمندر پار پاکستا نیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے الگ سے ایک شکا یات کمشنر کا تقرر کررکھا ہے اور پاکستان کے تمام بین الا قوا می ہوا ئی اڈوں پریکجاسہو لیا تی مرا کز قا ئم کر کے مسافروں کی شکایات کا ازالہ کیا جا رہا ہے۔بیرون ملک پاکستانیوںکی سال2022 کے دوران 137,423 شکا یات کا ازالہ کیا گیا۔ اسی طرح18 سال سے کم عمر کے بچوں کے مسا ئل کے سلسلے میں بھی وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ میں کمشنر برا ئے اطفال کے تحت تشدد اور سا ئبر کرائم کے کے علا وہ اسٹر یٹ چلڈ رن کے حوا لے سے داد رسی کی جارہی ہے۔وفاقی محتسب کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے جبکہ عوام الناس کی سہولت کے لئے ملک بھر میں17 علاقائی دفاتر لا ہور، کرا چی، پشا ور، کو ئٹہ، ملتان، فیصل آباد، حیدرآباد، خاران، سکھر،ایبٹ آباد، گو جر انوالہ، بہا ولپور، سر گو دھا، سوات، ڈیرہ اسما عیل خا ن، خضدار اور میر پور خاص میں بھی کام کررہے ہیں، ان کے علا وہ حال ہی میں جنو بی وزیر ستان اور ضلع کرم میں دو نئے شکا یات سنٹر قا ئم کئے گئے ہیں۔ وفاقی محتسب کے آفس میں شکایت درج کر وانے کا طریقہ کار بڑا آسان ہے۔ کو ئی بھی شہر ی بذریعہ خط،ای میل، مو با ئل ایپ یاوفاقی محتسب کی ہیلپ لا ئن نمبر 1055پر رابطہ کر کے یا خود دفتر آکر شکایت درج کراسکتاہے نیز فون، وٹس ایپ اور انسٹا گرام پر بھی شکایات کی سماعت کی جا تی ہے۔