میئر پر اتفاق چا ہتے ہے ، جما عت اسلامی : ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا ، پی ٹی آ ئی
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلی کا جائزہ لینے کے لیے جماعت اسلامی (جے آئی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 رکنی مشترکہ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعتِ اسلامی کے وفد کی آج پی ٹی آئی سندھ سیکرٹریٹ آمد ہوئی۔ دونوں جماعتوں کے اجلاس کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل، اس کے دوران اور اس کے بعد بھی ہمارا آپس میں مسلسل رابطہ تھا۔ علی زیدی نے کہا کہ سیاست میں اختلاف رائے ہوتا ہے لیکن اسے تشدد میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ زرداری مافیا نے مجھ پر حملہ کیا ۔ علی زیدی نے کہا کہ ہمارے آج ہونے والے اجلاس میں طے پایا ہے کہ ہم ایک 4 رکنی مشترکہ کمیٹی بنائیں گے۔ 2 رکن جماعت اسلامی کے ہوں گے اور 2 پی ٹی آئی کے ہوں گے۔ یہ کمیٹی تمام فارم 11 کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمشن کو لکھا جا چکا ہے کہ 40 کے قریب یونین کونسلز ایسی ہیں جس پر ہم سجھتے ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا۔ ہمارے پاس سارے فارم 11 موجود ہیں۔ جماعت اسلامی کے پاس بھی موجود ہیں، نتائج فارم 11 کے مطابق آنے چاہیئں کیونکہ فارم 11 پر پریزائڈنگ افسر کے دستخط ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اگر کوئی اس میں مزید ووٹ ڈال جائے تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے اور ہر آئینی فورم پر اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ ہفتے بھر کے اندر یہ کمیٹی اپنا تفصیلی جائزہ پیش کرے گی جس کے بعد ہم دوبارہ ملاقات کریں گے اور اپنے آئندہ لائحہ عمل سے سب کو آگاہ کریں گے۔ پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آر اوز اور ٹی آر اوز کے تقرر پر ہم پہلے روز سے تحفظات کا اظہار کررہے تھے۔ بلدیاتی الیکشن کمپرومائزڈ تھا، حلقہ بندیوں پر ہمیں بھی تحفظات تھے لیکن انتخابات کا انعقاد ضروری تھا ورنہ یہ 10 سال تک بلدیاتی ملتوی کر دیتے۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد فارم 11 نہیں دیے جارہے تھے، جب فارم 11 جاری کیے گئے تو نتائج میں تبدیلی کا عمل شروع کر دیا گیا۔ دوبارہ گنتی کے عمل میں بھی یوسیز کھانی شروع کر دیں۔ اس سب پر ہم نے شدید احتجاج کیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس دوران مجھے وزیر اعلیٰ سندھ کا فون آیا، میں نے انہیں کہا آپ ہمارے مینڈیٹ کا احترام کریں ہم آپ کے مینڈیٹ کا احترام کریں گے۔ آپ اسے ٹھیک کریں گے تو بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی جائز طریقے سے جیتتی ہے تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ ہمارے اندر اتنا حوصلہ ہے کہ ہم انہیں مبارکباد دے سکتے ہیں۔ ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ کمیٹی بنائی جائے، 2 افراد پی ٹی آئی اور 2 جماعت اسلامی کی جانب سے ہوں گے۔ ہم نوٹس اور فارم 11 کا تبادلہ بھی کریں گے۔ کوشش کریں گے کہ ہم سے دھاندلی کے ذریعے جو چیزیں لے لی گئی ہیں وہ زیادہ سے زیادہ واپس لے لی جائیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی یہ پوزیشن ہے کہ ہم اپنا میئر لا سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جس کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اسے تمام سیاسی جماعتیں تسلیم کریں، ہم چاہتے ہیں کہ شہر میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2015ء میں بھی ہم تحریک انصاف کے ساتھ انتخابات لڑ چکے ہیں، تمام تر اختلافات کے باوجود ہمارا ورکنگ ریلیشن شپ بھی ہے، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ اس میں ہماری مدد کریں تاکہ یہ شہر ترقی کرے ان کا کہنا تھا ہم نے سپورٹ کمیٹی بنا دی ہے۔ ساتھ ساتھ ہماری یہ پیشکش اور درخواست ہے کہ شہر میں اتفاق رائے پیدا ہوجائے اور متفقہ میئر کے لیے اگر آپ جماعت اسلامی کو قبول کرتے ہیں تو اس سے پورے شہر کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس پر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا کہ یہ ہمارا واضح فیصلہ ہے کہ کسی بھی فورم پر زرداری مافیا کے ساتھ کوئی رول نہیں ہوگا، اس کے علاوہ جن باتوں کا حافظ نعیم الرحمٰن نے ذکر کیا اس کے لیے ہمارے جماعت کے مختلف فورمز موجود ہیں، ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کر کے آپ کو آگاہ کریں گے۔ انشاء اللہ جو بھی ہوگا اس شہر کے لیے بہتر ہوگا۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے کراچی کے میئر کیلئے معاونت کی درخواست کی ہے تاہم پی ٹی آئی نے جماعت اسلامی کو کوئی مؤثر جواب نہیں دیا جس کے بعد دونوں جماعتوں کا اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہو گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس شہر کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی نے چالیس کے بجائے 78 سیٹوں پر فتح حاصل کی ہے تاہم نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔