کسی ملزم کیخلاف ریفرنس واپس ہونے کا مطلب کیس سے بری ہونا نہیں:اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کسی ملزم کے خلاف ریفرنس واپس ہوجانے کا مطلب کیس سے اس کی بریت نہیں، نیب کورٹس سے ریفرنس صرف دوسری عدالتوں کو منتقل ہو سکتے ہیں۔ اکاونٹس منجمد کرنے کے جاری ہو چکے احکامات بھی اب نئی متعلقہ عدالتیں ہی ختم کر سکتی ہیں۔ احتساب عدالتوں سے واپس ہونے والے ریفرنسز کا مستقبل کیا ہوگا، اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے آدم امین چودھری کیس میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ملزم کے خلاف ریفرنس واپس ہو جانے کا مطلب کیس سے اس کی بریت نہیں۔ نیب کورٹس سے ریفرنس صرف دوسری عدالتوں کو منتقل ہو سکتے ہیں۔ نیب قوانین میں ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں سے کیسز کی واپسی سے متعلق اہم فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ریفرنس صرف نیب کو واپس کیے جانے کا قانون میں تصور موجود نہیں ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ نیب مقدمات کو دوسری عدالتوں میں منتقل کرنے سے متعلق احتساب عدالتوں کی ہر ممکن مدد کرے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب نئے حقائق سامنے آنے پر ضمنی ریفرنس بھی احتساب عدالت کی اجازت سے دائر کر سکتا ہے۔ اکائونٹس منجمد کرنے کے جاری ہو چکے احکامات بھی اب نئی متعلقہ عدالتیں ہی ختم کر سکتی ہیں۔