• news

سپیکر نے مزید 43پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لئے



اسلام آباد+ لاہور (نامہ نگار+ وقائع نگار+ نیوز رپورٹر) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے مزید 43 ارکان کے استعفے منظور کرلئے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کرکے الیکشن کمشن کو بھجوا دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق استعفے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چند دن قبل منظوری کے  بعد الیکشن کمشن کو بھجوائے تھے۔ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے علاوہ صرف 2 ارکان  قومی اسمبلی میں باقی رہ گئے۔ پی ٹی آئی کے 45 ارکان  نے استعفے واپس لینے کی درخواست کی تھی جس میں سے 43 ارکان کے استعفے منظور ہوگئے۔ دو  ارکان کے استعفے ان کی چھٹی کی درخواست کے باعث منظور نہیں کیے گئے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 43 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے لیے الیکشن کمشن کو مراسلہ بھی 22 جنوری کو بھیجا گیا تھا۔ الیکشن کمشن پی ٹی آئی ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق فیصلہ کرے گا جبکہ پی ٹی آئی ارکان کی ڈی نوٹیفائی نہ کرنے کی درخواست کا بھی جائزہ لے گا۔ پی ٹی آئی  ارکان قومی اسمبلی کے استعفے چار مرحلوں میں منظور کئے گئے، پہلے میں 11، دوسرے اور تیسرے مرحلے میں 35، 35 اور پھر 43  استعفے منظور کئے گئے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے آج جن ارکان کے استعفے منظور کیے گئے ان میں ریاض فتیانہ، سردار طارق حسین، محمد یعقوب شیخ، پرنس نواز، راز محمد، مرتضی اقبال، غزالہ سیفی شامل ہیں۔ دیگر ممبران میں نوشین حامد، جواد حسین، صائمہ ندیم، تاشفین صفدر، ثوبیہ کمال خان، ظل ہما، رخسانہ نوید، حاجی امتیاز چوہدری، سردار محمد خان لغاری، لال چند، منزہ حسن اور طارق صادق شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کر کے الیکشن کمشن کو بھجوا دیئے۔ سردار طالب نکئی اور نواز الائی کے استعفے منظور نہ ہوئے، دونوں ارکان نے چھٹی کی درخواست دے رکھی ہے جسے اسمبلی اجلاس میں پڑھا جا چکا ہے۔  سپیکر نے مزید 43 استعفے پرانی تاریخوں میں منظور کئے، پی ٹی آئی کے 20منحرف ارکان ایوان کا حصہ ہیں۔ ذرائع قومی اسمبلی کے مطابق 23 جنوری کو ای میل اور واٹس ایپ پر درخواستیں خلاف ضابطہ تھیں، استعفے 22 جنوری کو منظور کیے گئے اس لیے 23 جنوری کو واپسی کی درخواستیں غیر موثر تھیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے جولائی 2022 میں بھی پی ٹی آئی کے 11  ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے، جن میں سے کراچی سے رکنِ قومی اسمبلی شکور شاد نے عدالت میں درخواست دائر کر کے اپنے استعفے کی درخواست واپس لے لی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے 20 جنوری کو پی ٹی آئی کے مزید 35 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے۔ اب مزید 43 استعفوں کی منظوری کے بعد مجموعی طور پاکستان تحریک انصاف کے 122 اور شیخ رشید کا ایک استعفی ملا کر 123 اراکین کے استعفے منظور ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے اب تک پی ٹی آئی کے 81 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کیا جا چکا ہے۔ مزید برآں چیف جسٹس سے ملنے کیلئے سپریم کورٹ آنے والے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ پی ٹی آئی  ارکان  قومی اسمبلی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچے تاہم انہیں چیف جسٹس سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے بھی پی ٹی آئی اراکین سے ملاقات سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کے لیے آنے والے  ارکان قومی اسمبلی کی تعداد آٹھ تھی جن میں غلام لالی، عامر سلطان، عامر ڈوگر، خواجہ شیراز، ذوالفقار علی خان، لعل چند، راشد محمود اور صاحب حسن شامل تھے جو پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری سے متعلق چیف جسٹس سے ملنا چاہتے تھے۔ تحریک انصاف کے رہنما عامر ڈوگر نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسمبلی واپس جانے کا کہا تو حکومت نے استعفے منظور کرلیے۔ دریں اثناء  پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان کی حیثیت ایک منشی جیسی ہو گئی ہے۔ پاکستان پر مافیاز مسلط ہیں، وزیر توانائی کبھی ایک تو کبھی دوسری دکان پر پائے کھانے جاتے ہیں، ملک میں کل سے بجلی بند ہے،  عدالت سپیکر کی رولنگ  پر فیصلہ نہ کرتی تو الیکشن ہو چکے ہوتے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ آج ہم نے الیکشن کمشن میں درخواست دی ہے، ہمارے ایوانوں میں 65 فیصد نشستیں خالی ہیں، صرف 35 فیصد کو بچانے کیلئے دوبارہ انتخابات ہونا ناممکن ہے، پارلیمنٹ کے اندر اس وقت 40 فیصد نشستیں خالی ہیں۔ انہوں نے کہا جو لوگ 25 مئی میں براہ راست ملوث تھے ان کو تعینات نہ کیا جائے، جب تک آپ کو سزا نہ دے دیں آپ کا پیچھا کریں گے، بادشاہی سدا نہیں رہتی، آپ 3 یا 4 ماہ کیلئے ہیں، راجہ ریاض کو ہٹانے کیلئے اعلان کیا تو استعفے منظور کرنے لگے، پہلے استعفے منظور ہی نہیں ہو رہے تھے۔
پی ٹی آئی ارکان؍ استعفے 

ای پیپر-دی نیشن