گجرات جیل ہنگامہ‘ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ معطل‘ مرکزی ملزم دوسری جیلوں میںمنتقل
گجرات‘ لاہور (نامہ نگار+ خبر نگار) ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں قیدیوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے معاملے پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب ملک مبشر احمد خاں نے نوٹس لے لیا ہے۔ اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل گجرات خوشی محمد کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات کا کہنا ہے کہ سارے معاملات کو خود مانیٹر کر رہا ہوں۔ تعقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کے لئے سفارشات محکمہ داخلہ حکومت پنجاب کو بھجوائی جائیں گی۔ دوسری طرف ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں 10گھنٹوں بعد ہنگامہ آرائی پر قابو پا لیا گیا ہے اور گجرات ڈویژن سے بلائی گئی فورس نے جیل کے بیرونی اور اندرونی حصوں کو ابھی بھی گھیرے میں لیا ہوا ہے تاہم ہنگامہ کرنے والے مرکزی ملزمان کا تعین نہیں ہو سکا‘ گجرات جیل میں کل 1267 قیدی ہیں جن میں سے 200کے قریب لوگوں کو سزا سنائی جا چکی ہے ۔ 1000افراد کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں، ان میں 26خواتین اور 11بچے شامل ہیں۔ ڈی پی او گجرات نے اس مشکل ترین مرحلہ کو اپنی حکمت عملی سے حل کیا ہے اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا‘ دنیا بھر کی جیلوں میں قیدیوں سے رابطے کیلئے ایمرجنسی ساؤنڈ سسٹم لگے ہوتے ہیں جبکہ گجرات جیل میں کوئی انتظام نہیں تھا تاہم ڈی پی او گجرات نے حالات کو دیکھتے ہوئے لائٹ اور ساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا کیونکہ کل پورے پاکستان میں فنی خرابی کے باعث بجلی بند تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل حکام کا بھاری رشوت مانگنا، ملزمان پر تشدد کرنا‘ غیر معیاری کھانا وجہ بنی ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات نے ابھی تک گجرات جیل کا دورہ نہیں کیا کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی ٹرانسفر کا انتظار کر رہے ہیں اور اتنے بڑے واقع کے باوجود سیکرٹری داخلہ نے بھی گجرات آنا گوارہ نہیں کیا۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے دورہ کیا ہے۔ گجرات جیل سے ہنگامہ کرنے والے مرکزی ملزمان کو دوسری جیلوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں ہنگامہ کرنے کے الزام میں 200 سے زائد قیدیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کے دوران جیل میں پانی کی سپلائی متاثر ہونے سے قیدیوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل خوشی محمد نے معمول کے مطابق تلاشی کا عمل شروع کیا تو بارک نمبر 8 کے اسیران نے تلاشی کی بجائے مزاحمت شروع کر دی کہ مذکورہ سپرنٹینڈنٹ نے قرآن کریم کی توہین کی۔ معاملہ سلجھایا تو بارک نمبر 13 کے قیدیوں نے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرے ساتھی قیدیوں کو بھڑکا دیا جس پر قیدیوں نے مشتعل ہو کر توڑ پھوڑ کی۔ ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ احتجاج کرنے والے قیدیوں نے 5 جیل ملازمین، چار حوالاتیوں اور چند ڈسٹرکٹ پولیس اہلکاروں کو شدید زخمی کیا ہے۔