عربی زبان کا عالمی دن
عبدالناصرترمذی
پینتالیس کروڑ افراد کی مادری زبان عربی
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں پر وقار تقریب کا انعقاد
عرب سے تین وجہ سے محبت رکھو،کیونکہ میں عربی ہوں،قرآن کریم عربی میں ہے اور اہل جنت کی زبان بھی عربی ہوگی:حدیث پاک
یہ حقیقت اہل علم حضرات پرمخفی نہیں کہ کرہ ارض پربولی جانے والی تمام زبانوں کے مقابلہ میں عربی زبان سب سے زیادہ فصیح ہے اوراسے تمام زبانوں پر ایک گونہ فوقیت اورشرف حاصل ہے بلکہ حالیہ سروں کے مطابق گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران سرچ انجنزپرسب سے زیادہ سرچ کی کی جانے والی زبان عربی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 45 کروڑ افرادکی مادری زبان عربی ہے جبکہ ایک ارب سے زائدافراداسے دوسری زبان کے طورپرسیکھ رہے ہیں۔ قرآن وحدیث اورفقہ اسلامی کاتمام ترسرمایہ اسی زبان میں ہے۔
پاکستان میں عربی زبان وادب کے فروغ اوراس کی خدمت کے حوالہ سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے شعبہ عربی کی خدمات روزروشن کی طرح عیاں اوراظہرمن الشمس ہیں،اپنے قیام سے لے کراب تک اس شعبہ سے ہزاروں لوگ استفادہ کرچکے ہیں،اوراس وقت بھی ملک بھرسے سینکڑوں طلباء مستفید ہو رہے ہیں۔
اسلامیہ یونیورسٹی بغدادالجدیدکے شعبہ عربی کی طرف سے بھی’’عربی زبان کے عالمی دن‘‘کے حوالہ سے ایک پُروقار تقریب کا انعقادکیا گیا، جس کے انتظامات ڈاکٹرعبدالرؤف اورشعبہ کی ہردلعزیزشخصیت ڈاکٹرقاضی حسین احمدمدنی (اساتذہ شعبہ عربی) نے کیے اور قاضی صاحب نے ہی اپنے عمدہ اورمنفرد انداز نقابت سے اس تقریب کوچارچاندلگائے رکھے، جناب ڈاکٹرالیاس خواجہ ،ڈاکٹرشبانہ نذر،ڈاکٹررمضان اشرف اوردیگر مشفق اساتذہ نے بھی اس تقریب کو زینت بخشی ۔
شعبہ عربی کی چیئرپرسن محترمہ ڈاکٹرراحیلہ خالد قریشی نے عربی زبان کی اہمیت، ضرورت، افادیت، محاسن اوراس کے تابناک مستقبل کے حوالہ سے گفتگوکی۔
آخرمیں ڈاکٹرشیخ شفیق الرحمن ڈین کلیۃ الاسلامیہ نے دلنشیں اندازمیں شعبہ عربی سے وابستہ طلبہ کوکام کرنے کے حوالے سے مستقبل میں پیش آمدہ مشکلات کاحل بیان کرنے کے ساتھ ،مختلف شعبوں میں عربی زبان وادب کے سکوپ پرسیرحاصل گفتگوکرتے ہوئے سینٹ کی اس قراردادکوبھی سراہاجس میں ’’پہلی جماعت سے مڈل اورپھرایف اے وغیرہ تک عربی زبان کولازم قراردینے پرزوردیاگیاہے‘‘۔
تقریب کے اختتام سے قبل طلبائے شعبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے راقم الحروف کی بزبان عربی پیش کی گئی معروضات کا خلاصہ یہ تھا: تقریب میںعربی زبان وادب کی تحصیل پرابھارنے کے لیے مختلف زاویوں سے گفتگوکی گئی ہے جس میں اس کے مادی منافع پرزیادہ زوردیاگیاہے،جن کی اہمیت وضرورت سے انکارنہیں ہوسکتالیکن یہ حیثیت ثانوی درجہ کی ہے،عربی زبان سیکھنے کااوّلین مقصد قرآن اورحدیث فہمی ہوناچاہئے۔اس زبان کی ضرورت واہمیت اورفضیلت کوذہن میں راسخ کرنے اوراس کی تحصیل پر اُبھارنے کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کوعربی زبان میں نازل فرمایاہے۔اورجناب رسولؐ کاارشادگرامی ہے کہ: ’’عرب کے ساتھ تین وجہ سے محبت رکھو،کیونکہ میں عربی ہوں،قرآن کریم عربی زبان میں ہے،اوراہل جنت کی زبان بھی عربی ہوگی‘‘(المعجم الاوسط :5583)
عربی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ اس پروقارتقریب میں نمائندگی کا بھرپوراعزازدینے پرہم اساتذہ کرام، بالخصوص چیئرپرسن صاحبہ اورڈین صاحب کے صمیم قلب سے ممنون ہیں اوران کے زیرسایہ عربی زبان وادب میں مہارت تامہ کے حصول کے لیے جانفشانی کے ساتھ اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لانے کاعزم مصمم کرتے ہیں۔کیونکہ بدوں محنت اورمشقت کے انسان کچھ حاصل نہیں کرسکتا۔ حضرت امام شافعی کا ارشادہے کہ ؎
ترجمہ:۔ انسان کواس کی محنت کے بقدر ہی کامیابیاں ملتی ہیں،بلندمناصب کے خواہشمند راتوں کو جاگتے ہیں۔
جو بغیر مشقت کے کامیابی کاخواہاں ہے،وہ اپنی عمر ایک ناممکن چیزکے حصول میں ضائع کررہاہے۔
تُم عزت کی طلبگار ہو لیکن رات میں بے خبر سوتے رہتے ہو(جان لو کہ) جنہیں موتیوں کی طلب ہوتی ہے وہ گہرے سمندروں میں غوطہ زن ہوتے ہیں۔
اے میرے رب! میںنے اپنی نیند فقط آپ کی رضاکے لیے قربان کردی،مجھے علم کی نعمت سے نواز اور اس کے بلند مقام عطا فرما۔