• news
  • image

بچوں میں مٹی،چونا،ریت،کاغذ،چاک کھانے کی عادت


خون کی کمی کے باعث بچے ایسی اشیاء رغبت سے کھاتے ہیں
 آنتوں میں رکاوٹ اور پیٹ کی بیماری سے بھی ان چیزوں کو کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے
مسلسل مٹی پیٹ میں جانے سے بچوں کامعدہ اور گردے متاثر ہوسکتے ہیں

 بچوں کو ایسی چیزیں منہ میں لینے سے منع کریں اور ان پر سخت نظر رکھیں،ماہرین
عیشہ پیرزادہ
eishapirzada1@hotmail.com
آپ گھر میں بیٹھے ہوئے اپنے بچے کو کھلونوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، اس دوران وہ اچانک مٹی کی مٹھی بھرے اور منہ میں ڈال لے، جیسے وہ چپس کھانے لگا ہو۔
مٹی ،ریت اور چونا کھانا بچوں میں سب سے عام عادت ہے۔یہ عادت ایک رخ سے اچھی بھی ہے جبکہ دوسرے رخ سے دیکھیں تو صحت کے لیے نہایت بری ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے بچے جنھیں خون کی کمی ہوتی ہے ان کو کاغذ، مٹی اور چونا کھانے کی طلب ہوتی ہے۔اس کے علاوہ آنتوں میں رکاوٹ آجانا اور پیٹ کی بیماری سے بھی ان چیزوں کو کھانے کی طلب ہوتی ہے۔
ڈاکٹرز اس بیماری کی تشخیص کے لئے مختلف ٹیسٹ لیتے ہیں جیسے خون کی کمی کا ٹیسٹ وغیرہ  اس کے علاوہ دماغی صحت کو بھی دیکھا جاتا ہے۔ اگر کوئی دماغی بیماری ہوتو اس میں بھی لوگوں کو ان چیزوں کو کھانے کی طلب ہوتی ہے۔اکثر چھوٹے بچے یہ چیزیں کھاتے ہیں۔اس بیماری سے بچاؤ کا کوئی خاص طریقہ اب تک سامنے نہیں آیا لیکن ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچپن سے ہی بچوں کو ایسی چیزیں منہ میں لینے سے منع کریں اور ان پر سخت نظر رکھیں کہ وہ ایسی چیزیں نہیں کھائیں۔
اگربچوں میں سے اس کام سے نہیں روکا جائے گا تو یہ ان کی عادت بن جائے گی جوکہ بچوں کی صحت کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
مسلسل مٹی پیٹ میں جانے سے بچوں کے گردے متاثر ہوسکتے ہیں اور معدے میں تکلیف کی بھی شکایت ہوسکتی ہے۔
اس کے علاوہ مٹی اور کاغذ میں موجود جراثیم سے سنجیدہ قسم کے انفیکشنز بھی ہوسکتے ہے۔
مٹی کھانے سے نظام ہاضمہ بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا والدین کو پریشان ہونے کی بجائے 
 ایسی صورت حال میں پرسکون رہنے کا اور چند اقدامات اختیار کرنے کا مشورہ ہے۔ کیونکہ بچوں کے لیے یہ عام بات ہے کہ وہ ہر چیز اپنے منہ میں ڈالتے ہیں، بھلے وہ گندگی ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے مت گھبرائیں کیونکہ یقینی طور پر اس صورت حال کا سامنا ہر ماں کو کرنا پڑتا ہے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ’گندگی، ریت، مٹی اور کیڑوں سے آلودہ مٹی کا کھانا بچوں میں مختلف بیماریوں یا کیڑوں کا سبب بن سکتے ہیں لیکن چونکہ ان اشیا کا کوئی ذائقہ نہیں ہوتا ہے اس لیے زیادہ تر بچے اسے فوری طور پر منہ سے باہر نکال دیتے ہیں اور وہ جلدی سے سیکھ جاتے ہیں کہ مٹی کوئی مزیدار کھانے کی چیز نہیں ہے۔
 ایسی گندگی جو جانوروں کی گندگی یا کیمیائی مادوں کی ہو وہ نقصان دے ہو سکتی ہے۔ اگر بچہ ایسا کچھ کھانے کے بعد بیمار دکھائی دیتا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
 اگر بچہ گندگی یا دیگر اشیا جیسے پینٹ، کاغذ یا بالوں کو کھاتا ہے تو یہ تشویش کا باعث ہے۔ ایسی صورت حال میں بچہ بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے جسم میں آئرن کی کمی یا غذائیت کی کمی ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی ایسا معاملہ ہو توآپ کو ماہر امراض اطفال سے اس کی تشخیص کروانی چاہیے۔
اس کے علاوہ ایک تحقیق کے مطابق بچے کا گندی چیزیں کھانا اس کے مدافعتی نظام کی تربیت کرتا ہے۔ یہ جسم میں نقصان دہ بیکٹیریا سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز جاری کرتا ہے۔ چنانچہ بچے کے جرثوموں سے متاثر ہونے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں اور اس کا مدافعتی نظام تربیت یافتہ ہوجاتا ہے کہ وہ بے ضرر جرثوموں کو نظر انداز کرے اور نقصان دہ جرثوموں سے لڑ سکے۔ جو بچے زمین سے چیزیں نہیں کھاتے ہیں، وہ الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے مدافعتی نظام میں بیکٹیریا یا وائرس سے لڑنے کی کوئی صلاحیت نہیں ہوتی۔
آخر میں آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں لیکن اگر کسی بچے کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بچے کی یہ عادت ختم کرنے کے لیے ہوش مندی سے اقدامات اٹھائے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن