• news

ریلوے کو زمین لیز پر دینے کی اجازت  ریاست کا کام کاروبار  کرنا  نہیں : چیف جسٹس


اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کو زمین لیز پر دینے کی اجازت دے دی۔ ریلوے کو زمینوں سے متعلق قانون سازی کرانے کا بھی حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا ریاست کا کام کاروبار کرنا نہیں۔ سٹیل ملز، پی آئی اے اور دیگر اداروں میں کاروبار کا نتیجہ دیکھ لیا ہے۔ ریاستی ادارے اسی لیے خسارے میں ہیں کہ ان پر حد سے زیادہ بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ ریلوے کی  ریلوے نے بزنس پلان سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے کے پاس 1 لاکھ 69 ہزار ایکڑ زمین ہے جس میں سے 1 لاکھ 26 ہزار آپریشننل مقاصد اور 16 ہزار 742 ایکڑ مستقبل کی پلاننگ کیلئے مختص ہے۔ نو ہزار 985 ایکڑ پر تجاوزات ہیں جبکہ 6 ہزار ایکڑ زمین کسی استعمال میں نہیں ہے۔ لیز کی پابندی کے باعث محکمے کی 2.5 ارب روپے کی آمدن رکی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے بزنس پلان میں ریلوے نے آمدن، اخراجات اور نقصان کی تفصیل نہیں دی۔ لاہور میں وقف املاک کی ایک پراپرٹی 500 روپے لیز پر لے کر کرایہ دار لاکھوں روپے کما رہا ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا عدالت اجازت دے تو ہر پراپرٹی لیز کے بدلے ریلوے محکمہ حصہ لے گا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اولڈ ریلوے گالف کلب میں دو ایڈوائزر نے 90 ملین روپے کی کرپش کی۔ سپریم کورٹ نے ریلوے کو عوامی استعمال کیلئے زمین لیز پر دینے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا کہ زمینوں کی حیثیت تبدیل نہ کی جائے۔ عدالت نے گالف کلب کا آڈٹ 31 جنوری تک مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
ریلوے اجازت

ای پیپر-دی نیشن