عمران معیشت پر مناظرہ کرلیں ، جھوٹ نہ بولیں ، آئینہ دکھاؤں گا : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو معیشت پر مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ جتنے افلاطون ہیں اکھٹے کر لیں، عمران خان بار بار غلط بیانی اور جھوٹ بول رہے ہیں، عمران خان آئیں مجھ سے مناظرہ کر لیں، عمران نیازی میں آپ کو آئینہ دکھاؤں گا، معاشی بدحالی کے ذمہ دار ہم نہیں عمران نیازی ہیں، پاکستان کے آج جو حالات ہیں وہ عمران نیازی کی وجہ سے ہیں، پاکستان کی آج کی تباہی کے ذمہ دار عمران نیازی ہیں۔ خود کو لیڈر کلیم کرتے ہیں تو گھٹیا پن کی بجائے لیڈر والا رویہ دکھائیں، آپ کے گرو تو جنرل مشرف تھے، آپ سوئپنگ بیانات نہ دیا کریں، یہ شرم ناک ہے۔ عمران خان نے دنیا کی 24ویں معیشت کو 47ویں بنا دیا، عران خان کو قوم سے معافی مانگنا چاہئے۔ اسحاق ڈار نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز ٹیلی ویژن پر اپنے ویڈیو بیان میں کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں جی ڈی پی نیٹ26 بلین ڈالر بڑھی تھی، مسلم لیگ ن کے دور میں 112 بلین ڈالر اضافہ ہوا تھا۔ پی ٹی آئی کے دور میں ڈسکائونٹ ریٹ 14 فی صد پر چلا گیا، پی ٹی آئی کے دور میں 32لاکھ ملازمتیں ملی تھیں جبکہ دعوی بہت بڑا کر دیا اس میں 22لاکھ کے جھوٹ بول دئیے، نیازی صاحب خود کو لیڈر کلیم کرتے ہیں، بہت ساری سٹوریز آ چکی ہیں، اس میں نہیں جائوں گا ۔ عمران خان کی پریس کانفرنس کے حوالے سے شیشہ دکھانا چاہتا ہوں، جتنے افلاطون ہیں ان کو اکٹھے کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خا ن نے سیلاب کو سامنے نہیں رکھا، حکومت جب آئی تو معاملات کو درست کر رہی تھی کہ بدترین سیلاب آ گیا جبکہ عمران خان سیاست کر رہے تھے ،کوئی ایک جگہ بتا دیں جہاں عمران خان نے سیلاب زدگان کی مدد کی ہو، اس حکومت نے ساری معاشی تباہی کے باوجود سیلاب زدگان پر شفاف انداز میں ایک سو ارب روپے خرچ کئے، آپ ٹیلے تھون کر کے پیسے اکٹھے کر لیتے ہیں ،کیون سیلاب زدگان پر خرچ نہین کیا۔ آپ اپنے لئے اکٹھا کر سکتے ہیں ،ان کا غلط استعمال بھی کر سکتے ہیں، لیتے زکوٰۃ کے نام پر اور خرچ کرتے ہیں سیاست پر۔ مہربانی کر کے سچ بولیں، عمران نیازی صاحب! اس ملک کو پی ایم ایل ن نے میاں نواز شریف کی قیادت میں 2016-17ء میں دنیا کی 24ویں معیشت بنا دیا تھا ،ملک اس طرح سے ٹیک آف کر رہا تھا کہ پروجیکشن تھی کہ 2030ء میں جی20 میں شامل ہو جائے گا ،چاہپئے تو یہ تھا کہ عمران خان آئے تھے اچھا بیس ملا تھا ،،اس کو مذیداگے لے کر جاتے،مگر انہوں نے پاکستان کو47ویں معیشت بنا کر چھوڑا ،یہ شرم ناک ہے، اس کا اثر آج ہم دیکھ رہے ہیں ،مہنگائی ہو ،تباہی ہو ،قرضے ہوں ، روپے کی قدر ہوں ،ڈیڈ سروسنگ کو عمران خان کی تباہی نے نے ساڑھے سترہ سو ارب روپے کو 5ہزار ارب روپے پرکھڑا کر دیا ہے یہ وہ مسلہ ہے جس کا عوام سامنا کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ1998میں معیشت سنبھالی ،ایٹمی دھماکے ہوئے ،اس وقت یہ مشکل فیصلہ تھا ،ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر414سو ملین ڈالر تھے ،اس کے باوجود2ارب ڈالر ادا کئے اور اس وقت 30جون تک و ارب ڈالر خزانے میں بھی تھے ،عمران خان ،خدا کو خوف کریں، اپ کے پرانے سیاسی گرو جن کی اپ نے بیعت کی تھی اور بعد میں چھوڑ دیا ۔،یہ آپ کی عادت ہے کہ آپ دوست کرتے ہیں ،اس کو استعمال کرتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں ،اس وقت تو آپ کے گرو جنرل مشرف تھے ،آپ کے انکی بغاوت کرنے کی وجہ کچھ اور تھی ،آپ مجھے نہ بتائیں ،آپ سوئپنگ بیانات نہ دیا کریں یہ شرم ناک ہے، عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیازی صاحب آپ کی تباہی کو ہم ٹھیک کررہے ہیں، اس ملک کو آپ نے تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ہے، اس ملک کے چار سال خراب کیا ہے۔ آپ مان چکے کہ آپ کو ایک چوری شدہ الیکشن کے ذریعے لایا گیا اور اب آپ نام بھی لے چکے کہ کون آپ کو لایا تھا، اگر آپ لوگوں کو سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے بجائے اسی کے اوپر کام کرتے تو شاید پاکستان اس ڈگر پر نہیں پہنچتا جہاں آپ نے آج کھڑا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ریاست اور سیاست کی چوائس تھی تو ہمارے لیے بہت آسان تھا کیونکہ آپ نے تو اپنے بوجھ سے گر جانا تھا اور جب آپ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی تھی تو آپ کی پارٹی کے سینئر ترین لوگ لندن میں نواز شریف کے پاس لوگ لائنوں میں لگے ہوئے تھے تاکہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ سکیں لیکن ہم نے ملکی مفاد میں ریاست کو بچانے کے لیے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو جتنا نقصان ہو گا برداشت کریں گے لیکن ریاست کو بچائیں گے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ آپ کا نصب العین اس کے برعکس ہے اور آپ کہتے ہیں کہ میں ہوں تو سیاست ہے، اگر میری سیاست نہیں ہے تو بے شک ریاست جاتی ہے تو بھاڑ میں جائے، میں آپ کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت کا تحریک انصاف کے دور حکومت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جی ڈی پی کی شرح نمو 6.10فیصد پر چھوڑی تھی اور ہمیں 4.05 فیصد پر ملی تھی، اگلے سال 4.6، اس کے اگلے سال 4.56، اگلے سال 4.61 اور پھر 6.10 فیصد تک پہنچایا۔ آپ نے ہمارے معاشی ترقی کے اشاریے کو جان بوجھ کر تباہی کی اور پہلے سال ہی 6.10 سے 3.12 فیصد پر لے کر گئے، پھر آپ ایک فیصد منفی چلے گئے اور اس منفی کی بنیاد پر آپ نے ملک کی معیشت 5.97 پر چھوڑی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں جو معیشت ملی وہ 244ارب ڈالر کی تھی، ہم اس کو پانچ سال میں 356ارب ڈالر پر لے کر گئے، اس کا مطلب ہے کہ 112ارب ڈالر کا معیشت کے حجم میں اضافہ ہوا تھا، آپ 356.8 ارب ڈالر کی معیشت کو چار سال میں 382.8 ارب ڈالر پر چھوڑ کر گئے، چار سال میں معیشت میں صرف 26ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ عام ادمی کی فی کس آمدنی 14-2013 میں 1389ڈالر تھی جسے ہم 1768 ڈالر پر لے کر گئے، آپ نے چار سال میں 1768 کو 1798 پر چھوڑا یعنی صرف 30 ڈالر کا اضافہ کیا۔ عمران خان نے بڑے دعوے کیے تھے کہ انہوں نے پانچ سال میں ٹیکس رینونیو دوگنا کیا، مجھے چن لیں تو میں ایک سال میں کروں گا، 8ہزار ارب کروں گا لیکن چار سال میں 6ہزار ارب پر چھوڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں مہنگائی کا طوفان آپ کی وجہ سے آیا، اس کی دو وجوہات ہیں، آپ نے روپے کو کھلا چھوڑ دیا، آپ نے پاکستان کی معیشت کی پروا نہیں کی، سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی سیاست میں لگے رہے اور کوئی فکر نہیں کی کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ جب ہم نے نواز شریف کی قیادت میں 2013 میں حکومت سنبھالی تو مہنگائی کی شرح 8.6فیصد تھی اور اس کو پانچ سال میں 4.68فیصد پر لے کر آئے اور آپ نے چار سال بعد اس کو 12.2 پر چھوڑا، یہ جو آج مہنگائی ہے یہ آپ کی معاشی تباہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے عمران خان اور ان کے دور حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ آئے تھے کہ قرضے 10ہزار ارب کم کریں گے لیکن آپ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا سمیت جس ملک میں سرمایہ کاری کانفرنس میں گئے، آپ نے ملک کو بدنام کیا کہ ہمارا قرضہ 30ہزار ارب ہے حالانکہ وہ ادائیگیوں سمیت قرضہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے کہا کہ مشرف کے دور میں 6ہزار ارب تھا اور یہ 10سال میں 30ہزار ارب ڈالر پر قرضہ لے گئے، مشرف کے زمانے میں 38ارب ڈالر دوسرے ممالک سے ملا ہے تو انہیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پارٹنر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا قرضہ تقریباً 25ہزار ارب ڈالر تھا اور ادائیگیوں سمیت یہ 30ہزار ارب کے قریب تھا لیکن آپکو شوق تھا کہ میں 30ہزار ارب بتا کر ساری دنیا میں پاکستان کو بدنام کروں۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہم اپنے دور میں بیرونی قرضوں کی سرمایہ کاری 1700ملین ڈالر تھی اسے ہم 2780ملین ڈالر پر چھوڑ کر گئے تھے، آپ اسے 1868 ملین پر چھوڑ کر گئے، خان صاحب اعدادوشمار چیک کریں، عوام کو لیکچر نہ دیں، آپ کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، اس ملک کی تباہی کے آپ، آپ کی حکومت اور آپ کے ساتھی ذمے دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ اپنی حکومت کے دوسرے اور تیسرے سال یہی کہتے رہے کہ ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کردیا لیکن آپ نے دیکھا کہ آپ نے کہاں چھوڑا ہے، ہمارا آخری سال کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19.2ارب ڈالر تھا لیکن آپ نے کتنی ضرب عضب لڑی ہیں، آپ کو کیا پتا، آپ نے کتنے ردالفساد فنانس کیے ہیں، آپ نے کتنے سکیورٹی آپریشن اپنے زمانے میں فنانس کیے، کتنی لوڈشیڈنگ ختم کی، مسلم لیگ(ن) کو نواز شریف کی قیادت میں 18، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ملی تھی، وہ کیا مفت میں ختم ہو جانی تھی، کیا آپ نے کیپیٹل سرمایہ کاری نہیں کرنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تین سال اوسطاً کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4ارب ڈالر سے کم تھا ، چوتھے اور پانچویں سال 12 سے ساڑھے 12ارب ڈالر تھا تاکہ پاکستان کے عوام کے اندھیرے ختم ہوں، وہان روشنیاں آئیں، پاکستان ترقی کرے، ہم نے ضرب عضب، ردالفساد اور سکیورٹی آپریشن پر جان بوجھ کر خرچ کیا تاکہ عوام کو امن و سلامتی دی جائے لیکن آپ نے تو کچھ نہیں کیا تو پھر آپ کیسے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4ارب ڈالر پر چھوڑ کر گئے، آپ اسی کا دعویٰ کیا کرتے تھے۔ ہمارے زمانے میں ہم نے برمدآت 25ارب ڈالر پر چھوڑیں، آپ نے کہا کہ ہم نے 32ارب ڈالر پر پہنچا دیا لیکن کیسے پہنچا دیا، آپ نے 400ارب ڈالر ایک فیصد پر صنعت کی تزئین و ارائش توسیع کے لیے دیا، یا تو آپ کو علم نہیں ہے یا آپ کو جو بتایا جاتا ہے وہ جھوٹ بتایا جاتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ کے زمانے میں درآمدات 72 ارب ڈالر پر گئیں تو ہمارے زمانے میں 55ارب ڈالر تھیں، برآمدات میں آپ کے دور میں اضافہ ہوا لیکن میں نے اس کی وجہ بھی بتائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور برآمدات کے علاوہ آپ نے تمام معاشی اشاریوں کا بیڑا غرق کیا ہے لیکن جاتے جاتے آپ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بیڑہ غرق کر گئے اور خود بھی ساڑھے 17ارب ڈالر پر خود بھی چھوڑ کر گئے۔ انہوں نے روپے کی قدر میں کمی کا ذمے دار بھی پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ نے روپے کا بیڑہ غرق کرنے کے لیے اسے کھلا چھوڑا اور اس کے نتیجے میں جو مہنگائی آنی تھی وہ آسمان پر چلی گئی، ایک طرف قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا اور 25ہزار ارب ساڑھے 44ہزار ارب پر چلا گیا، آپ کے قرضوں کی ایک تاریخ بن چکی ہے جو 75سال میں نہیں بنی اور آپ نے اپنے صرف چار سال میں قرضوں میں 75فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو پالیسی ریٹ 9.8فیصد تھا، جب ہماری حکومت نے اس کو آپ کو سونپا تو یہ 6.5 فیصد تھا اور آپ اس ریٹ کو 13.75 فیصد پر لے گئے، یہ ملک میں تباہی کی ایک اور وجہ بنا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ملک کو تباہ کرنے والوں کا محاسبہ انتہائی ضروری ہے، آج پاکستان پاناما ڈرامے کو بھگت رہا ہے، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی اللہ کے ذمے ہے، اللہ ہمت دے گا۔ پوری ٹیم دن رات کام کر رہی ہے، میرا ایمان ہے پاکستان ترقی کرے گا۔ اگر اللہ نے پاکستان کو بنایا ہے تو اس کی حفاظت، ترقی، خوشحالی اس کے ذمے ہے۔ پاکستان دنیا میں باقی رہنے کا لئے قائم ہوا ہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو کلمے کی بنیاد پر بنا۔ شہباز شریف کی قیادت میں پوری کوشش کریں گے کہ پاکستان کے حالات میں بہتری لاسکیں، جو ڈرامہ پانچ سال پہلے شروع ہوا، پاکستان آج اس کے نتائج بھگت رہا ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار گرین لائن ٹرین کا افتتاح کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی خطاب کیا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان معاشی دلدل میں ہے۔ انشاء اللہ اس دلدل سے نکل جائیں گے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو دنیا میں رہنے کے لیے قائم کیا ہے۔ یہ واحد ملک ہے جو کلمہ طیبہ کے نام پر بنا تھا۔ حتی کہ سعودی عرب بھی کلمہ شریف کے نام پر نہیں بنا۔ اگر اللہ نے پاکستان بنایا ہے تو اس کی حفاظت، ترقی اور خوشحالی بھی اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔ بطور قوم ہمیں سخت محنت کرنا ہوگی۔ 5 سال میں پاکستان کی معیشت تباہ کی گئی مگر اتحادی جماعتوں کی حکومت اگلے انتخابات تک بہتری لانے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی بدقسمتی ہے کہ 2018 کے پانچ سال بعد ہم کہاں کھڑے ہیں۔ اس کی پوری طرح تحقیقات اور احتساب ہونا چاہیے۔ وزیراعظم شہبازشریف چیلنجز سے لڑ رہے ہیں۔ آج پاکستان ڈان اور پاناما ڈرامے کو بھگت رہا ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت گزشتہ 5سال کی کوتاہی بھگت رہا ہے، کوشش ہے کہ حالات بہتر کرسکیں، وزیراعظم کو بے پناہ چیلنجز ملے ہیں، ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح کم تھی، ہم 2016ء میں دنیا کی 24ویں بہترین معیشت بن چکے تھے لیکن آج پاکستان کی معیشت دنیا میں 47ویں نمبر پر آگئی ہے۔ ملک کو تباہ کرنے والوں کا محاسبہ انتہائی ضروری ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں کے کمرشل استعمال کے حوالے سے ائندہ دس روز میں رولز بنا کر کابینہ میں لائیں گے، صوبے پاکستان ریلوے کی اراضی اس کے حوالے کریں، ریلوے میں مزید کوچز شامل کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی برآمدات آئندہ پانچ سال میں 100 ارب ڈالر سے اوپر لے جائیں تو ہم کامیاب ہوسکتے ہیں، ریلوے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کیلئے کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے، اس کیلئے ایم ایل ون کا منصوبہ 2017 میں تیارکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے ہم نے ریلوے ٹریک کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بچھانے کا عمل شروع کیا تاہم حکومت تبدیل ہونے کے بعد اس منصوبے کو سرد خانے میں ڈالا گیا اور آج ہم وہیں سے دوبارہ شروع کررہے ہیں، چین نے اس منصوبے کے تحت بوگیاں تیار کرکے بھجوا دیں تاہم ہم ایم ایل ون کو حتمی شکل نہیں دے سکے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصو صی)وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) کے ربا سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق رہنما کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کی اسلامی فنانسنگ اور سود سے پاک نظام پر عمل درآمد کے لیے روڈ میپ بنانے کے سلسلہ میں مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ گورنر اسٹیٹ بینک ود سے پاک نظام پر عمل درآمداور اسیس کی منطقی منزل تک لے جانے میں رہنمائی کریں گے ۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اسلامی مالیات کو فروغ دینے اور پاکستان میں سود پر مبنی نظام کو حقیقی معنوںمیں ختم کرنے اور پانچ سال کی مدت میں تبدیلی کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ سود سے پاک نظام پر عمل درآمد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے اور اس نظام کو قابل عمل اور مضبوط بنانے کے لیے عزم، خلوص اور افہام و تفہیم کے ساتھ کام کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، قائم مقام گورنر بلوچستان میر جان محمد جمالی اور بلوچستان کے صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی سے ملاقات کی۔