آئی ایم ایف اہداف‘ پاکستان 200 ارب روپے کی نئی ٹیکسیشن پر آمادہ
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے بجٹ کے تخمینہ جات کو آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اہداف کے اندر رکھنے کے لئے 200ارب روپے تک نئی ٹیکسیشن کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جن میں امپورٹ لیوی اور بنکوں کی ڈالرز سے حاصل شدہ آمدن کو ٹیکس کرنا شامل ہے۔ ایک سنئیر ذریعے نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا سب سے بڑا مطالبہ زر مبادلہ کی فری فلوٹ کا تھا جس کو پورا کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ گیس کی قیمت پر نظرثانی پر آمادگی ظاہر کی جا چکی ہے،اب پاکستان ااور آئی ایم ایف کے درمیان کوئی بڑا اختلاف موجود نہیں ہے۔ اس ذریعے نے بتایا کہ گیس کے حوالے سے پہلے ہی رپورٹ وزیراعطم کے پاس بھیجی جا چکی ہے۔ بجٹ خسارہ کا ہدف4.9اور پرائمری خسارہ کا ہدف0.2فی صد مثبت رکھنا طے شدہ ہے جن کے بارے میں آئی ایم ایف کو خدشہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی ٹیکسیشن کی ضرورت نہیں ہے اور نہ کی جا سکتی ہے، ریونیو میں گذشتہ ماہ میں کمی ضرور آئی ہے کیونکہ امپورٹ رکی ہوئی ہے۔ سپر ٹیکس کی وصولی نہیں ہو سکی ہے۔ ان دونوں مدات میں آئندہ چند ہفتوں میں ریونیو بڑھے گا، اسوقت بھی پورٹ پر پانچ ہزار کنٹینرکھڑے ہیں۔ پنجاب اور کے پی کے میں نگران حکومتیں بن گئیں ہیںجن کا تعون اب وفاقی حکومت کو ملے گا، اس لئے اب پرائمری خسارہ کو ہدف کے اندر رکھنا ممکن ہے، آئی ایم ایف کا مشن آئے گا تو اس معاملہ پر اس کو قائل کیا جائے گا، جبکہ منی بجٹ تیار ہے جس میں ڈیڑھ سے دو سو ارب روپے کے ریونیو اقدامات ہو جائیں گے، تاہم انہوں نے کہا کہ شرح سود کا اضافہ اور اس کا مسلسل اوپر جانا اور اس کی وجہ سے قرضوں کا بڑھنا ایک اہم ایشو ہے، جس پر آئی ایم ایف مشن کے ساتھ بات چیت میں مشکل پیش آ سکتی ہے، کیونکہ ڈئٹ سروسنگ بڑھے گی۔