کشمیریوں کا بھارتی پالیسیوں کیخلاف مظاہرہ : سری نگر میں حریت کانفرنس کا دفتر سیل
سرینگر، جموں (این این آئی+ اے پی پی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محاصرے، تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ ’’مشن سٹیٹ ہڈ جموں کشمیر‘‘ کے کارکنوں نے جموں میں پارٹی صدر سنیل ڈمپل کی قیادت میں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے پراپرٹی ٹیکس اور اراضی بے دخلی کے نوٹس کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جموں میں امبپھالہ جانی پور روڈ کو بلاک کر دیا جبکہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے سینکڑوں کارکنوں نے جموں میں توی پل کے قریب ڈوگرہ چوک پر ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے دیرینہ مطالبات پر زور دینے کے لیے سڑک کو تقریباً تین گھنٹے تک بند کر دیا۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے سنبل میں دریائے جہلم سے ایک نامعلوم شخص کی نعش برآمد ہوئی ہے۔ دوسری جانب کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں جمہوری عمل اور ریاستی حیثیت کی بحالی کانگریس کی اولین ترجیح ہے۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے )کے اہلکاروں نے سری نگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کو باضابطہ طور پر سیل کر دیا۔ نئی دلی کی ایک عدالت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے خلاف درج ایک پرانے جھوٹے مقدمے میں چند روز قبل اسکے دفتر کو ضبط کرنے کے احکامات دیے تھے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اپنے دفتر کو سیل کیے جانے کی شدید مذمت کی۔ ترجمان نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس ایک سیاسی فورم ہے اور اس کا دفتر عوامی ملکیت ہے جسے فسطائی مودی حکومت نے سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنے کی پاداش میں ضبط کر لیا۔
کشمیر