صوابی ڈیراسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کیساتھ مقابلے 4دہشتگردی ہلاک
صوابی‘ ڈیرہ اسماعیل خان (نامہ نگاران) صوابی اور ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان دو مقابلوں میں 4 شرپسند مارے گئے۔ تفصیل کے مطابق ڈی پی او آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق صوابی کے علاقے ہنڈ میں پیر کی علی الصبح خفیہ ذرائع سے شرپسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی جس پر ڈی پی او صوابی کیپٹن (ر) نجم الحسنین کی زیر قیادت بھاری نفری ضلعی پولیس نے حسب اطلاع موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کردیا۔ اس دوران شرپسندوں کو بذریعہ لائوڈ سپیکر سرنڈر ہونے کا کہا گیا تاہم انہوں نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کھول دی جبکہ پولیس نے بھی حق حفاظت خود اختیاری کے تحت جوابی فائرنگ کی۔ آپریشن کے نتیجے میں ایک شرپسند کو گرفتار کیا گیا جبکہ دو دہشت گردوں نے مقابلے کی تاب نہ رکھتے ہوئے زخمی حالت میں خود کو ہینڈ گرینیڈ سے اُڑا دیا، آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا جبکہ اس دوران پولیس محفوظ رہی۔ ایک اہلکار معمولی زخمی ہوا۔ واقعہ کے بعد ضلع بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ جبکہ جگہ جگہ سخت چیکنگ جاری ہیں۔ دوسری طرف ڈیرہ اسماعیل خان تحصیل کلاچی کے علاقہ لونی میں سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے مابین مقابلے کے بعد دو دہشتگرد مارے گئے۔ بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا۔ مارے گئے دہشتگرد سکیورٹی فورسز کو متعدد واقعات میں مطلوب تھے۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل کلاچی کے علاقہ لونی میں سکیورٹی فورسز کے سرچ آپریشن کے دوران دہشتگردوں نے فورسز پر فائرنگ کردی‘ سکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ کے دوران 2دہشتگرد مارے گئے۔ مارے گئے دہشتگرد سکیورٹی فورسز اور پولیس پر حملوں سمیت دیگر دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔
مقابلے/ 4 دہشتگرد ہلاکمتروکہ وقف املاک نے لال حویلی سیل ہائی کورٹ نے کھولنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے سیاسی مرکز لال حویلی کو پیر کی صبح محکمہ متروکہ وقف املاک نے سیل کردیا۔ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کی سربراہی میں لال حویلی سمیت اس سے ملحقہ چھ یونٹس کو سیل کر دیا گیا۔ لال حویلی شیخ رشید احمد سے واگزار کراتے ہوئے متروکہ وقف املاک کی ٹیم نے تمام دروازوں پر سرکاری تالے لگا دئیے۔ لال حویلی میں اس کارروائی کے دوران شیخ رشید لال حویلی میں موجود نہیں تھے۔ لال حویلی سیل کرنے کے موقع پر ایف آئی اے اور راولپنڈی پولیس کی مدد لی گئی۔ وقف املاک نے سی پی او اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو معاونت کیلئے پہلے ہی خطوط ارسال کرکے 30 جنوری کو لال حویلی آپریشن کیلئے مدد طلب کی گئی تھی۔ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے کہاکہ شیخ رشید اور انکے بھائی شیخ صدیق لال حویلی سمیت وقف املاک کی سات اراضی یونٹس پر غیر قانونی قابض ہیں‘ کوئی ریکارڈ یا مستند دستاویز پیش نہیں کرسکے۔ عدالت سے بھی شیخ رشید کی حکم امتناعی کی درخواست خارج ہو چکی ہے۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جناب جسٹس وقاص رؤف مرزا نے شیخ رشید احمد کی لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا اور محکمہ اوقاف کو ہدایت کی ہے کہ ملکیتی جائیداد پر کوئی غیر قانونی کارروائی نہ کی جائے۔ شیخ رشید اور شیخ صدیق کی طرف سے سینئر قانون دان سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ لال حویلی 1987ء سے شیخ رشید اور ان کے بھائی کی ملکیت ہے۔ محمکہ اوقاف نے موجودہ حکومت کے دباؤ پر لال حویلی کے خلاف انتقامی بنیادوں پر غیر قانونی کریک ڈاؤن کیا ہے۔ سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ لال حویلی سے منسلک چند کمروں کے حقوق شیخ صدیق نے خرید رکھے ہیں اور ان کو ریگولرائز کرنے کی درخواستیں دے رکھی ہیں جن کے واجبات بھی جمع کرائے جارہے ہیں اور یہ معاملہ ایڈمنسٹریٹر کے پاس اپیل میں زیر سماعت ہے جس کے فیصلے سے قبل ہی انتقامی بنیادوں پر کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، ان کے موکل شیخ رشید نے موجودہ نگران وزیر اعلی پنجاب کی تقرری کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ سارا کھیل کھیلا جارہا ہے۔راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے ) متروکہ وقف املاک لال حویلی کے گرائونڈ فلور پر پراپرٹی نمبر 156 ڈی جس کی رجسٹری شیخ رشید احمد کی ہمشیرہ مسمات عابدہ شمیم کے نام پر ہے وہ بھی سیل کردی ،مذکورہ پراپرٹی کی ملکیت کی رجسٹری شیخ راشد شفیق نے متروکہ املاک وقف کو جمع بھی کرادی لیکن ملکیتی ثبوت جمع ہونے کے باوجود پراپرٹی کاوہ پورشن ڈی سیل نہیں کیا گیا۔واضع رہے اس پراپرٹی میں شیخ رشید کا مرکزی دفتر بھی موجود ہے۔
لال حویلی