پشاور : شہدا 100سے بڑھ گئے ، واقعہ سیکورٹی غفلت قرار ، تحقیقاتی کمیٹی قا ئم : 221زغمی
اسلام آباد‘ پشاور‘ انقرہ‘ نیویارک (خصوصی نامہ نگار +بیورو رپورٹ+ اے پی پی + آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) پشاور کے تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک امام مسجد اور اہلکاروں سمیت شہداء کی تعداد 100سے بڑھ گئی جبکہ 221 افراد زخمی ہیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں اب تک 100 افراد سے زائد شہید ہوئے جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 212 رہ گئی ہے‘ جن میں سے 17 اس وقت آئی سی یو میں ہیں۔ ہسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری کی گئی۔ ترجمان کے مطابق زیرعلاج زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ جبکہ ایل آر ایچ لائے گئے دیگر زخمیوں کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق پشاور پولیس لائنز میں دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی۔ سی ٹی ڈی نے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر لیں، پشاور پولیس لائن دھماکے کا واقعہ سکیورٹی غفلت قرار دیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائے وقوعہ سے خودکش حملے کے شواہد ملے ہیں، دھماکے کے بعد مسجد کے پلر گرنے سے چھت گری جس سے نقصان زیادہ ہوا، ملبہ ہٹانے کے بعد بارودی مواد کا پتہ چلے گا، پولیس لائن میں تمام اہلکاروں کا حاضری ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا۔ سینئر پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ پولیس لائن میں انویسٹی گیشن اہلکاروں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس کے بعد اہلکار مسجد گئے، زیادہ تر تفتیشی اہلکار دھماکے کا نشانہ بنے۔ پولیس آفیسر نے کہا کہ فیملی کوارٹرز میں رہائش پذیر افراد کی تفصیلات طلب کر لی گئیں، مہمانوں کے کوائف کی معلومات کی چھان بین بھی جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق سکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، پولیس لائن گیٹ، فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجزپر تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقات میں بارودی مواد مبینہ طور پرگاڑی سے پولیس لائنز منتقل کیے جانے کا خدشہ ہے۔ تحقیقاتی ٹیموں نے پولیس لائنز گیٹ اور خیبرروڈ کی ویڈیوز کا جائزہ لیا اور پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 140 افراد پولیس لائنز میں داخل ہوئے۔ دوسری جانب آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے میڈیا سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ علاقے میں سکیورٹی لیپس ہوا ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں ممکنہ طور پر 10سے 12 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور کے سہولت کاروں کا بھی پتا لگا رہے ہیں، جلد جے آئی ٹی میں سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ حکام کے مطابق مسجد کے ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالنے کیلئے اور علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نوید اختر کاکہنا ہے کہ حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ آپریشن کب تک مکمل ہو سکے گا۔ جبکہ سنسر ڈیوائسز لگا کر زندہ افراد کو چیک کیا جا رہا ہے۔ پولیس لائنز دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔ سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو‘ پولیس لائنز میں ایف آر پی‘ ایس ایس یو‘ سی ٹی ڈی سمیت 8 سے زائد یونٹس کے دفاتر ہیں‘ یہ بھی امکان ہے حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔ انقرہ سے اے پی پی کے مطابق ترکیہ نے پشاور میں مسجد میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے۔ ترک خبررساں ادارے کے مطابق دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پشاور میں پولیس لائنز مسجد کوہدف بنانے والے اس دہشت گرد حملے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر ترکیہ کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ اسلا م آباد سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستانی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ جاری بیان میں کہا گیاکہ ہم دہشت گردی کے اس واقعے پر گہرے دکھ اورغم کا اظہار کرتے ہیں اور اس سانحے کے متاثرین اور زخمیوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ نیو یارک سے آئی این پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے پشاور پولیس لائنز مسجد پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حملہ اور وہ بھی کسی عبادت گاہ پر حملہ خاص طور پر کراہت آمیز ہے۔ گوتریس نے حملے کی مذمت کی۔ ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہارِ تعزیت کیا اور زخمیوں کی فوری صحت یابی کی دعا کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امن و سلامتی کے ماحول میں عبادت سمیت دینی و اعتقادی آزادی ایک عالمگیر انسانی حق ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے مطابق پشاور دھماکے میں 97 پولیس اہلکار اور تین شہری شہید ہوئے۔علاوہ ازیں برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیوری نے پشاور پولیس لائنز دھماکے پر ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ دہشتگردی ہر صورت قابل نفرت ہے۔ سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہیں۔ برطانیہ تشدد کی ہولناک کارروائی کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑی رہے۔ چار سدہ، مردان سے این این آئی کے مطابق چارسدہ میں پولیس لائن دھماکے میں شہید ہونے والے18 شہداء کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ 18 پولیس افسران و جوانوں کی نماز جنازہ اپنے اپنے آبائی گاؤں میں ادا کی گئی۔ پولیس افسران نے بھی شرکت کی۔ ڈی پی او چارسدہ سہیل خالد نے شہداء کے ورثاء سے ملے، ان کے پیاروں کی قربانیوں پر انہیں سلام پیش کیا۔ ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے چھ شہدائے پولیس کی نماز جنازہ سرکاری اعزازات کے ساتھ اپنے آبائی علاقوں میں ادا کی گئی۔ مردان پولیس کے دستوں نے شہداء کو سلامی پیش کی۔ ڈی پی او ہارون رشید سمیت دیگر پولیس افسران و جوانوں نے نماز جنازوں میں شرکت کی۔