1975ء کے بعد مہنگا ئی بلند ترین سطح پر ، یو ٹیکیٹی سٹور پر متعدد اشیا ء مہنگی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں مہنگائی کی شرح 1975ء کے بعد ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے جس کے مطابق جنوری کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا اور ملک میں مہنگائی 27.6 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔ جولائی 2022 تا جنوری 2023 مہنگائی کی مجموعی شرح 25.40 فیصد ریکارڈ کی گئی جب کہ جولائی 2021 تا جنوری 2022 مہنگائی کی مجموعی شرح 10.26 فیصد تھی۔ جنوری میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا اور شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 24.4 فیصد رہی جب کہ دیہی علاقوں میں جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا اور شرح 32.3 فیصد ہوگئی۔ مئی 1975ء میں افراط زر 27.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ دوسری طرف یوٹیلٹی سٹورز پر ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 20 روپے، نمک 20 روپے اور ٹوائلٹ کلینر کی قیمت میں17 روپے تک اضافہ کردیا گیا۔ دودھ کا ڈبہ 40 روپے، نوڈلز 35 روپے اور کیچپ 30 روپے تک مہنگا ہوگیا جبکہ مشروبات 60 روپے اور آلمنڈ آئل کی قیمت 20 روپے تک بڑھا دی گئی۔ جوتوں کی پالش کی قیمت میں 35 روپے تک بڑھ گئی۔ یوٹیلٹی سٹورز پر میکرونی کی قیمت میں 45 روپے، چلی گارلک ساس 40 روپے، بریانی مصالحہ 10 اور اچار کی قیمت میں 87 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نمکو کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ فروٹ جام 45 روپے، کریم 40 اور باڈی لوشن 80 روپے تک مہنگا ہوا ہے۔