• news

بالِ جبریل

اثر کرے نہ کرے‘ سُن تو لے مری فریاد
نہیں ہے داد کا طالب یہ بندۂ آزاد
یہ مُشتِ خاک‘ یہ صرصر‘ یہ وسعتِ افلاک
کرم ہے یا کہ ستم تیری لذتِ ایجاد!
(بالِ جبریل)

ای پیپر-دی نیشن