معشیت اور بنکاری 5سال میں سود سے پاک ہو سکتی ہے ، اسحاق ڈار
کراچی؍ اسلام آباد (کامرس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سود سے پاک بینکاری نظام اور معیشت کے قیام کیلئے حکومت بھرپور تعاون فراہم کررہی ہے۔ تمام شراکت دار مل کر پوری کوششیں کریں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ وفاقی شرعی عدالت کے دیے گئے 5 سال کے نظام الاوقات سے قبل سود سے پاک بینکاری اور معیشت کو استوارکیا جاسکتا ہے۔ میری دلی خواہش ہے کہ ہمارے ملک میں سود پر مبنی مالیاتی نظام سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں نیشنل اسلامک اکنامک فورم سے وڈیولنک کے ذریعہ اپنے خطاب میں کہی۔ کانفرنس سے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، مفتی منیب الرحمان، مولانا بشیر فاروقی، چیئرمین آباد الطاف طائی، سی ای او لکی گروپ ایم علی ٹبہ، سی ای او یونی لیور عامر پراچہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ سود سے پاک معیشت اور بینکاری کے قیام کے نیک مقصد کے حصول کیلئے حکومت سمیت سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ فنانس ایکٹ 2016 میں اسلامی بینکاری کے حوالہ سے شریعہ کمپلائنس بیلنس شیٹس رکھنے والی کمپنیوں کو دو فیصد کی رعایت دی گئی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ان کوششوں کے اچھے ثمرات حاصل ہوئے، اس وقت صرف ایک میزان بینک تھا جس کی 100 برانچز تھیں، میزان بینک اب 1000 برانچز والا بینک بن چکا ہے، میری سٹڈی کے مطابق فیصل بینک نے اس طرف پیش قدمی کی جس میں اللہ نے برکت ڈالی۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ انہیں یہاں تک خبر ملی کہ جون کے اختتام پر اتنے ڈیپازٹس تھے کہ اسلامی بینکس مزید ڈیپازٹس لینے سے معذرت کررہے تھے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ آیا تو کافی مزاحمت تھی۔ سٹیٹ بینک، نیشنل بینک اور بعض پرائیوٹ بینکس نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن ڈائر کی، اسی وقت فیصلہ کیا کہ اگر حکومت ملی تو ہم سپریم کورٹ سے یہ پیٹیشن واپس لیں گے۔ آج افراتفری اور مہنگائی گزشتہ پانچ سالوں کی مس منیجمنٹ اور مس گورننس کا نتیجہ ہے، ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کریں گے، مجھے امید ہے کہ اللہ کے فضل وکرم سے پانچ سال سے کم عرصہ میں سود سے پاک نظام کیلئے کام مکمل ہوگا۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہم نے جو نیت کی ہے اللہ ہمیں کامیابی دے۔ انہوں نے سیلانی ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروقی کی طرف سے ملک کے اندر اور باہر متعلقہ مخیر حضرات سے رابطہ کرنے کے لیے ہم خیال فلاحی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے اعلان کا خیرمقدم کیا تاکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے لیے کم از کم دو بلین امریکی ڈالر اکٹھے کیے جائیں تاکہ درآمد کنندگان کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ مولانا فاروقی کی تجویز کو شفاف اور منظم انداز میں نافذ کیا جائے گا۔ سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ماہرین کے یہ اندازے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا غلط ہیں، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد پاکستان کو امداد مل جائے گی،ن لیگ میں فارورڈ بلاک ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موجود نائب صدر کو کھل کر پارٹی کے فیصلے کرنے کا اختیار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کسی صورت ڈیفالٹ نہیں ہوا ہے۔ چار ماہ پہلے ہم پٹری سے اترگئے تھے۔ شوکت ترین اگر فروری میں آئی ایم ایف کا معائدہ نہ توڑتے تو حالات اچھے ہوتے۔ مولانا بشیر فاروقی نے اس موقع پر بتایا کہ خیراتی مہم کے ذریعے جمع کیے جانے والے عطیات ملک میں عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک طویل سفر طے کریں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان 1947 میں اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا تھا کیونکہ اس کا بینکنگ اور مالیاتی نظام مکمل طور پر اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ٹیکس میکانزم میں بھی اصلاحات کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روزمرہ استعمال کی اشیاء پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین کے لیے انتہائی استحصالی ہے، اس معاشی استحصال کو ختم کرنے کے لیے اس ٹیکس کی شرح کو 7 فیصد تک کم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آمدنی میں اضافے کے لیے زیادہ سے زیادہ امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے۔ ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن کے وزیر مملکت اشفاق ٹولہ نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں سود پر مبنی مالیاتی اور بینکاری نظام کے خلاف جہاد کرنے کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید ثمر حسنین نے سٹیٹ بینک کی جانب سے شریعت کورٹ کی ہدایت کے مطابق پاکستان میں بلاسود بینکاری نظام کے نفاذ کی پختہ یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ پاکستان میں چھ مکمل اسلامی بینک ہیں جبکہ 16 بینکوں کی اسلامی بینکاری شاخیں 130 اضلاع میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی اسٹیئرنگ کمیٹی ملک میں شریعہ کے مطابق بینکاری نظام کے نفاذ کے لیے تیزی سے پیش رفت کرے گی۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، چیئرمین آباد الطاف طائی، سی ای او لکی گروپ ایم علی ٹبہ، سی ای او یونی لیور عامر پراچہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ اور اس کے رسول سے جنگ نہیں لڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سمیت سب کو اس نیک عمل کے حصول کے لیے کاوشیں کرنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اور میاں نواز شریف نے فیصلہ کیا تھا کہ جتنی جلد ممکن ہو ہم اپنے حقیقی فیصلوں کو دہرائیں گے اور ان پر عملدرآمد کریں گے اور چند ہفتوں میں ہی ملک میں معیشت اتنی تباہ ہوچکی تھی کہ مجھے نہیں پتا تھا کہ اتنی جلدی کہا جائے گا کہ چوتھی مرتبہ یہ ذمہ داری سنبھالیں گے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے جاپان کے سفیر واڈا مٹسوہیرو نے ملاقات کی۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا جاپان پاکستان کے بڑے ترقیاتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے متعدد شعبوں میں تعاون مزید مضبوط ہوگا۔وزیر خزانہ نے معاشی چیلنجز کا ذکر کیا اور معاملات کو درست سمت میں لانے کے لیے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے پاکستان اور جاپان کے درمیان دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور مضبوط بنانے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔جاپان کے سفیر واڈا میتسوہیرو نے کہا کہ جاپان پاکستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کاروباری اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کے لیے کام کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔ملاقات میں وزیر خزانہ کے فروری کے مہینے میں مجوزہ دورہ جاپان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔