شیخ رشید کا 2روزہ جمسمانی ریمانڈ ، ایک اور مقدمہ ، بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا
اسلام آباد (وقائع نگار‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ آئی این پی‘ نوائے وقت رپورٹ) شیخ رشید کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او رانا ثناء اللہ کا خاص ٹائوٹ ہے۔ اس نے میرے گھرکے دروازے توڑے‘ ملازمین پر تشدد کیا اور انہیں ننگا کیا۔ رانا ثناء کیلئے میرا پیغام ہے اسے نہیں چھوڑوں گا۔ دوسری طرف اسلام آباد پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید نے پولیس افسروں کیساتھ نازیبا زبان استعمال کی۔ تفصیل کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت نے آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کے بیان پر درج تھانہ آبپارہ مقدمہ میں گرفتار شیخ رشید احمد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرتے ہوئے پولیس کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست مسترد کردی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران ضلع کچہری میں سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے۔ شیخ رشید کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا گیا۔ اس موقع پرپی ٹی آئی رہنمائوں شیخ راشد شفیق، شہباز گل، راجہ راشد حفیظ کے علاوہ کارکنوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ شیخ رشید کو بکتر بند گاڑی میں کچہری لایاگیا۔ اس موقع پر کارکنوں نے سخت نعرے بازی کی۔ شیخ رشید احمد نے کارکنوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ مجھے رات بھر تکلیف میں رکھا گیا اور اس وقت عدالت پیش کیا گیا، سب سن لیں یہ نواز شریف کی سیاسی موت ہے، ان کو خوف ہے کہ ان کی حکومت جا رہی ہے، شہباز شریف تمہارے دن گنے جا چکے ہیں۔ عدالت نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ مجھے مقدمہ میں وہ جملہ دکھائیں جہاں دفعہ 120 لگتی ہے، جس پر پراسیکیوٹر عدنان نے کہاکہ شیخ رشید آصف زرداری کے خاندان کے لیے خطرہ پیدا کر رہے، شیخ رشید کو دفعات کے مطابق 7 سال قید اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔ پراسیکیوٹر عدنان نے کہاکہ شیخ رشید نے خود بیان دیا ہے، شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ ایف آئی اے سے کروانا ہے، شیخ رشید کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ درکار ہے، عمران خان کے خلاف سازش کے بیان کے حوالے سے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔ پراسیکیوٹر عدنان کے دلائل مکمل ہونے پر شیخ رشید احمد کے وکیل عبدالرزاق نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی انتقام لینے کا موسم چل رہا ہے اور شیخ رشید کو نشانہ بنایا گیا، رات کو آٹھ بجے شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف وزری کرتے ہوئے شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ شیخ رشید کے وکیل کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کے نوٹس کو معطل کیا۔ شیخ رشید کے وکیل نے مقدمے میں لگی تینوں دفعات کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ کسی شہری کو حق نہیں کہ کسی مشہور شخصیت کے خلاف ایسے پرچہ درج کروا دیا جائے، وفاقی حکومت یا متعلقہ سرکاری ملازم صرف مقدمہ درج کروا سکتا ہے۔ ہائیکورٹ کے آرڈر کے پیش نظر مقدمہ نہیں بنتا، رات کو شیخ رشید کے گھر کو توڑا گیا، پولیس قیمتی گھڑیاں اور تحائف ساتھ لے گئی، پولیس نے شیخ رشید کے ملازمین پر تشدد کیا، اس پر درخواست دائر کر رہے، اسلام آباد پولیس نے راولپنڈی کے حدود میں شیخ رشید کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا۔ شیخ رشید کے وکیل عبدالرزاق کے دلائل مکمل کرلینے پر شیخ رشید کے وکیل انتظار پنجوتھا نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ افسوس کی بات ہے ہائیکورٹ کے آرڈر کے باوجود شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔ شیخ رشید نے کہا کہ درخواست ایس ایچ اوکو دینی چاہئے تھی۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازاں جاری فیصلہ میں عدالت نے وفاقی پولیس کی جانب سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم سنا دیا جبکہ شیخ رشید احمد کی جانب سے پولیس کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ شیخ رشید نے پولیس کی جانب سے انہیں پولی کلینک میں میڈیکل چیک اپ کیلئے لائے جانے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ کبھی شراب پی‘ نہ نشہ کیا۔ مجھے پنجاب سے اٹھالیا گیا ہے۔ یہ پنجاب پولیس نہیں تھی اسلام آباد کی پولیس تھی۔ انہوں نے کہا آج تک جس نے بھی مجھے گرفتار کیا‘ اس کی حکومت ختم ہوئی۔ دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ رشیدکی پولیس طلبی نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی عدالت سے جاری 3 صفحخات پر مشتمل سماعت کے تحریری حکم نامہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او آبپارہ کے طلبی کے سمن کو معطل کیا جاتا ہے۔ آئندہ سماعت 6 فروری تک جاری شدہ نوٹس کی بابت تمام کارروائی معطل رہے گی۔ ادھر ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ شیخ رشید احمد کے گھر پر کوئی بچے موجود نہیں تھے۔ کوئی شیشے توڑے گئے اور نہ ہی توڑپھوڑ کی گئی۔ شیخ رشید نے پولیس افسران سے بدسلوکی کی او نازیبا زبان استعمال کی۔ ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ شیخ رشید یا گھر پر موجود کسی ملازم سے کسی قسم کا ناروا سلوک نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف شیخ رشید کی گرفتاری پر وفاقی پولیس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔ شیخ راشد شفیق کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے گذشتہ روز شیخ رشید کو پولیس طلبی کا نوٹس معطل کیا، عدالتی حکم کے باوجود شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، شیخ رشید کی رات گئے گرفتاری بھی کر لی گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید پر تھانہ مری میں کار سرکار میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شیخ رشید کے ساتھ پولیس ہاتھ کر گئی۔ شیخ رشید کا فٹنس طبی معائنہ کرانے کی بجائے صرف الکوحل کے ٹیسٹ کیلئے نمونے لئے گئے۔ ذرائع کے مطابق الکوحل کا ٹیسٹ کرانے کیلئے فرانزک لیب لاہور سے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔ دوسری طرف شیخ رشید نے اپنی گرفتاری اور ریمانڈ پر بھوک ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ میں بھوک ہڑتال پر ہوں۔