• news

عفووحلم کے پیکر(۲)

 غزوہ احد میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دندانِ مبارک شہید کردیے گئے اوررُخ انور کو زخمی کردیاگیا توصحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ازحد تکلیف ہوئی ،انہوں نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان موذیوں اوربدکاروں کے لئے اگر آپ ضرر اورنقصان کی دعافرمادیتے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کاغضب ان کا نام ونشان تک مٹادیتا ۔حضور رحمت مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مخلص وجانثار صحابہ کو یہ ارشادفرمایا:’’اے میرے صحابہ! میں لعنت بھیجنے کے لیے مبعوث نہیں کیا گیا بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے حق کا داعی اورسراپا رحمت بناکر بھیجا ہے‘‘۔
 اس ارشادگرامی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک دعا کے لئے بارگاہِ رب العالمین میں پھیلائے اوران ظالموں اورجفاکاروں کی تباہی کی بجائے یہ التجاء کی ’’اے اللہ میری قوم کو ہدایت عطافرما (ساتھ ہی ان کی عذر خواہی کرتے ہوئے عرض کی)یا اللہ ان کی یہ ظالمانہ حرکتیں اس لئے ہیں کہ وہ مجھے جانتے نہیں اگر وہ مجھے پہچان لیتے تو ایسا ہر گز نہ کرتے ۔(بخاری،مسلم)
 حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہ واقعہ میری دونوں آنکھوں نے دیکھا اورمیرے دونوں کانوں نے سنا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میںتشریف فرماتھے ،حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی چادر میں چاندی تھی،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اسے تقسیم فرمارہے تھے ایک (بدبخت)شخص نے کہا ، یارسول اللہ !تقسیم میں عدل فرمایئے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوفرمایا: تیرا خانہ خراب ہو اگرمیں عدل نہیں کرونگا توکون عدل کرے گا۔اگر میں عدل نہ کروں تو میں خائب وخاسر ہوں یہ گفتگو سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت مرحمت فرمائیے کہ میں اس منافق کا سرقلم کردوں۔ حضور سروردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :معاذ اللہ، لوگ میرے بارے میں یہ گفتگو کرنے لگیںگے کہ اب میںنے اپنے صحابہ کو قتل کرنا شروع کردیا ہے۔پھر اس منافق کے بارے میں ارشادفرمایا :یہ (گستاخ )شخص اوراس کی جماعت کے لوگ وہ ہیں جو قرآن کی تلاوت توکرتے ہیں لیکن قرآن ان کے گلے سے نیچے نہیں اُترتا یہ لوگ دین سے اس طرح بھاگتے ہیں جس طرح تیراپنے ہدف سے ۔(صحیح بخاری وصحیح مسلم)

ای پیپر-دی نیشن