مقبوضہ کشمیر کی آزادی : جاندار سفارت کاری کی ضرورت
پانچ فروری… یوم کشمیر اس عہد کی تجدید کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کشمیری اور پاکستانی ہر فورم پر متحرک رہیں گے۔ بھارتی مظالم پر عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔ بھارت مقبوضہ وادی میں اپنے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور مذاحمت کم کرنے کے لیے ہر حربہ آزما رہا ہے۔ کشمیریوں کو ترقی اور معاشی آسودگی کے نام پر دھوکہ دینے کے لیے مختلف نعروں کی آڑ میں بلیک ملینگ کی گئی۔ سارا کشمیر دراصل کشمیریوں کا ہے' پاکستان کشمیریوں کا وکیل تھا اور انشاء اللہ رہے گا ' حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا اس ناتے شہ رگ کا حصول تکمیل پاکستان کی ہی ایک کڑی ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب کشمیری آزاد فضاؤں میں سانس لیں گے جوں جوں مقبوضہ وادی میں تحریک شدت اختیار کررہی ہے ویسے ویسے ظلم وناانصافیوں بڑھ رہی ہیں۔ بھارتی حکمران یاد رکھیں ظلم جب بڑھتا تو مٹ جاتا ہے۔ تحریک میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی شریک ہوچکی ہیں۔
بھارت غاصب اور ظالم ہے جس نے وادی کشمیر کے ساتھ کشمیریوں کو دنیا کی سب سے بڑی جیل (مقبوضہ کشمیر) میں قید کررکھا ہے اور 5 اگست 2019ء کے غاصبانہ قدم نے مودی سرکار کی مکاری کو مزید آشکار کر دیا ۔1949ء سے آج تک بھارت نے اس قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا بلکہ مختلف جیلوں اور بہانوں سے اس معاملے کو ٹالتا رہا۔ چونکہ کشمیر کے متعلق اس قرارداد سے بھارت سمیت دیگر مغربی طاقتوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا جس کی وجہ سے وہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ بظاہر اقوام متحدہ ایک ادارہ ہے مگر حقیقت میں یہ مغربی طاقتوں کا بغل بچہ ہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و ستم پر احتجاج کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کے علمبردارں سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم فوری بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ دنیا کی طاقت ور اقوام سے لے کر افریقہ اور ایشیا کے پسماندہ ممالک تک سب تنازعہ کشمیر سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کیلئے بھارت نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر دیکھ لیا لیکن اسے ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑی۔ بھارت انتہائی چالاک اور منافقانہ پالیسی کا سہارا لے کر مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے تاہم بھارت کو اب اندازہ ہوگیا کہ کشمیر کوئی پلیٹ میں رکھی شے نہیں، اب کشمیر میں آزادی کی تحریک آخری مراحل میں داخل ہو رہی ہے۔ بھارت طاقت کے بل پرکشمیریوں کو کچل رہا ہے۔ کشمیری پھر بھی سینہ تان کر بھارتی فوج کے سامنے آزادی کے نعرے بلند کر رہے ہیں۔ ان حقائق کے باوجود بھارتی عالمی برادری کے سامنے خودکو معصومیت کا لبادہ اوڑھ کر خود کو پیش کرتے ہیں۔دیکھا جائے تو کشمیر کے معاملے پر بھارت کی ہٹ دھرمی اب خدشات سے آگے بڑھ کر سنگین خطرات کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ بھارت جو اپنے مکروہ عزائم کے ساتھ کشمیریوں کی تحریک کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہا ہے، کشمیری بخوبی واقف ہیں نیز کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ بتانے والے مودی کو پتہ چل چکا ہوگا کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں۔ بھارت کشمیریوں کی آنکھیں نکال رہا ہے۔ عالمی برادری بھارت کو آنکھیں ہی دکھا دے تو مجرمانہ خاموشی ٹوٹنے کی طرف پہلا ردعمل ہوگا۔ بھارت نے مقبوضہ وادی میں اپنے قبضے کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور مزاحمت کو کم کرنے کیلئے مختلف پرانے اور آزمودہ نسخے بھی اپنائے۔ کشمیریوں کو ترقی اور معاشی آسودگی کے نام پر دھوکہ دینے کے لئے مختلف نعرے بھی فروخت کیے۔ ترقی کے نام پر بھارتی سلوگن کو کشمیری مسلسل مسترد کرتے چلے آرہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خبریں باہر نہیں آ پارہیں وہا ں انٹرنٹ اور موبائل سروس پر مستقل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم کشمیریوں کا حق ایک ایسا سچ ہے جو بہتے ہوئے پانی کی طرح خود اپنا راستہ بناتا جارہا ہے۔ بھارتی ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری ڈٹے ہوئے ہیں۔پانچ فروری 2023ء بہت اہمیت کا حامل ہے۔آج دنیا بھر کے کشمیری بھارتی فوج کے مظالم اور ہندوستانی حکمرانوں کی ناانصافیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔ یہ دن عجیب ماحول میں آرہا ہے.عالمی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ وادی میں مسلسل انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے . بی جے پی اور اس کے حواری یاد رکھیں تبدیلی کی جو لہر چل بڑی ہے اس کے اثرات سے ہندوستان بھی محفوظ نہیں رہے گا۔انشاء اللہ کشمیریوں کے لیے صبح آزادی ضرور طلوع ہوگی۔