• news

حکومت اے پی سی سے پہلے فیصلہ کر لے صحافیوں کو پکڑنا ہے یا دہشتگردوں کو: شاہ محمود


لاہور (نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت اے پی سی سے پہلے فیصلہ کرے کہ صحافیوں کو پکڑنا ہے یا دہشتگردوں کو‘ سیاسی انتقام اور اے پی سی کی دعوت ساتھ نہیں چل سکتی۔ ضمنی الیکشن میں منصفانہ انتخابات کی بجائے من پسند نتائج کا ٹارگٹ دیا جا رہا ہے۔ اس سے ملکی استحکام اور الیکشن کمشن کی ساتھ کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے سنا شہباز شریف صاحب نے اے پی سی کی دعوت دی۔ سات فروری کو وہ اے پی سی منعقد کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان کو مدعو کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے حکومت سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ قوم میں یکجہتی دیکھنا چاہتے ہیں یا انتشار دیکھنا ہے۔ پاکستان میں آئین کی پاسداری ہو گی قانون کی حکمرانی ہو گی یا پولیٹیکل انجینیئرنگ ہو گی۔ الیکشن کمشن سے پوچھتا ہوں کہ آپکی آئینی ذمہ داری صاف شفاف الیکشن ہیں یا من پسند نتائج کا حصول‘ کے پی کے ہر ضلع میں صف ماتم بچھا ہے۔ اتنی اموات ہو گئیں اور وزیر اعظم کہتے ہیں کہ چار سو سترہ کا حساب دیں‘ آپ کے بھائی وزیر اعظم رہے اور آپکو اللہ نے پنجاب کی وزارت اعلی کا منصب سونپا۔ کیا پنجاب کی پولیس پر جو خرچ ہوا اس کا حساب دینے کو تیار ہیں۔آپ کی نگرانی میں جو ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ ہوئیں کیا اسکا حساب دینے کو تیار ہیں۔ ہم نے محدود وسائل میں رہتے ہوئے افغانستان کی مدد کی۔ کرونا کے دوران بارڈر کھولے رکھا۔ ہمارے وزیر خارجہ دنیا پھر رہے ہیں لیکن کابل جانے کا وقت نہیں انکے پاس دہشت گردی کی یلغار ہے اور وزیر خارجہ فرار ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے کبھی یہ اشارہ نہیں دیا تھا کہ جنہوں نے امن برباد کیا انہیں ایمنسٹی دی جائے گی۔ شہباز شریف صاحب دل ہر ہاتھ رکھ کے قوم کو بتایئے کیا ان کے ساتھ بعد میں بات چیت جاری نہیں رہی۔ پشاور کا جو سانحہ ہوا یہ ایک درد ناک سانحہ تھا۔ چاہئیے ہمارے فوج کے ہوں یا پولیس کے جنہوں نے ملک کے لئے جان دی انکو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سوات اور مالاکنڈ کے احتجاج بھول گئے جہاں لوگ ہزاروں کی تعداد میں سفید جھنڈے اٹھائے نکلے  تھے۔ دیانت داری سے تجزیہ کرنا چاہیئے۔کہا گیا پی ٹی آئی ذمہ دار ہے۔ جو گفت و شنید کی بات کی گئی اس کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی سے بات چیت کا اظہار کیا نواز شریف نے دو ہزار تیرہ میں نہیں کیا تھا جب وہ مذاکرات ناکام ہوئے تو ضرب عضب کا آغاز ہوا۔
شاہ محمود

ای پیپر-دی نیشن