• news

پاکستان میںجوہری توانائی بجلی کا سب سے سستا ذریعہ ثابت ہوئی 


 اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران قومی توانائی میں جوہری توانائی میں تیزی سے اضافہ ہوا، دسمبر میں 27.1فیصد شیئر کے ساتھ اس کا قومی توانائی میں سب سے بڑا حصہ تھا، ہائیڈل، کوئلہ اور مقامی گیس دیگر اہم ذرائع تھے جن کا حصہ بالترتیب 20.4، 18اور 15.1فیصد تھا۔نئی صلاحیتوں میں اضافے کی بدولت سالانہ بنیاد پر دسمبر میں جوہری توانائی کی پیداوار کی مقدار میں 47.5فیصد اضافہ ہوا، صرف ایندھن کی لاگت کے لحاظ سے جوہری توانائی بجلی کا سب سے سستا ذریعہ ثابت ہوئی، دسمبر میں اس سے پیدا ہونے فی کلو واٹ گھنٹہ بجلی کی قیمت صرف 1.10 روپے رہی جب کہ کوئلے سے پیداور کی لاگت 11.50 روپے اور مقامی گیس سے پیداور کی لاگت 10.50 روپے تھی۔ملک میں اس وقت 6 ایٹمی پاور پلانٹس کام کر رہے ہیں، پہلا نیوکلیئر پاور پلانٹ جو کینپ 1 کے نام سے جانا جاتا ہے، اس پلانٹ نے 1971میں 137میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کی تھی، 50 سال آپریشنل رہنے کے بعد اسے 2021 میں بند کردیا گیا تھا۔پی اے ای سی نے پنجاب میں چشمہ کے مقام کے قریب چینی ٹیکنالوجی پر مبنی چار نیوکلیئر پاور یونٹس قائم کیے جو کام کر رہے ہیں، سی ون اور سی ٹو 2000 اور 2011 میں آپریشنل ہوئے جن کی صلاحیت 325 میگاواٹ ہے جب کہ سی 3 اور سی 4 2016 اور 2017 میں آپریشنل کیے گئے جن کی پیداواری صلاحیت 340 میگاواٹ ہے۔اس کے علاوہ پی اے ای سی نے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ-2 اور یونٹ-3 پیراڈائز پوائنٹ پر قائم کیے، دونوں یونٹس کی صلاحیت 110 میگاواٹ ہے، کے ٹو اور کے تھری نے بالترتیب 2021 اور 2022 میں بجلی پیدا کرنا شروع کی۔6 نیوکلیئر پلانٹس کی مشترکہ صلاحیت 3 ہزار 530 میگاواٹ ہے جس کا ملک کی مجموعی پیداواری صلاحیت میں 8.1 فیصد حصہ ہے۔تمام نیوکلیئر پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی ہائیڈل پاور کے علاوہ تقریبا تمام ذرائع سے نمایاں طور پر سستی ہے۔سی 5 کے علاوہ پی اے ای سی دو نئے پلانٹ کے 4 اور کے 5 بھی لگا رہا ہے، ان پلانٹس میں سے ہر ایک کی صلاحیت 1400 میگاواٹ ہوگی، اس کے علاوہ ادارہ مظفر گڑھ میں بھی 2 پلانٹس لگا رہا ہے جن میں سے ہر ایک کی صلاحیت 1400 میگاواٹ ہوگی۔

ای پیپر-دی نیشن