ای یو ڈس انفو لیب کی چشم کشا رپورٹ نے بھارتی پراپیگنڈے کو بے نقاب کردیا
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) بھارت کی تمام تر ناکام کوششوں اور ڈراموں کے باوجود دنیا بخوبی جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے والے بھارت کا مکروہ چہرہ اب دنیا کے سامنے کھل کر آ چکا ہے جب کہ ای یو ڈس انفو لیب کی چشم کشا رپورٹ نے بھارت کے جعلی پروپیگنڈے کو بری طرح بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ مختلف عالمی رہنمائوں کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور خود بھارت کے اندر سے بھارت مخالف اور کشمیریوں کے حق میں آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ’’نوائے وقت‘‘ کی اس خصوصی رپورٹ کے مطابق پوری بین الاقوامی برادری بار ہا اس بے بنیاد بھارتی دعوے کو مسترد کر چکی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، بھارتی اپوزیشن رہنما آرٹیکل370 کی منسوخی کو آئین پر حملہ، تباہ کن اور بھارتی ریاستی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دے چکے ہیں۔ جموں وکشمیر پیلپز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ آپ ایک خیال کو قید نہیں کر سکتے بلکہ ایک اچھے خیال کا مقابلہ صرف ایک بہتر خیال ہی کرسکتا ہے۔اس کے علاوہ Genocide WatchاورHuman Rights Watchکی کشمیر میں جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر مبنی رپورٹس بھی ناقابل تردید دستاویزات ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے کشمیر کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے بھارت کے کمزور وفاقی ڈھانچے کو کاری ضرب لگائی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے اس غیر آئینی اقدام کوIndia's Dark Moment in Kashmirقرار دیا۔ دی گارڈین نے اسے کشمیر کو انڈین کالونی بنانے کی کوشش سے تعبیر کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ برطانوی پارلیمان کے ارکان نے بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری قتل و عام اور عورتوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی بھرپور مذمت کی۔ معزز اراکین نے کہا کہ ستر سال سے زیادہ عرصے سے کشمیری ایک جہنم میں رہ رہے ہیں اور آج حقِ خود ارادیت تو درکنار ان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ نوبل انعام یافتہ امریتہ سین نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہندوستانی ہونے کے ناطے مجھے اس بات پر اب فخر نہیں رہا کہ دنیا بھر میں جمہوریت کیلئے جانا جانے والا ملک بھارت اب اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ ۔ نواب آف جونا گڑھ نے بھی ہندوستان کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان دراصل منافقانہ، دوہرے معیار، اقلیتوں اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کا دوسرا نام ہے۔ بھارت کے بہیمانہ اقدام کی بہترین مثال یہ ہے کہ جموں وکشمیر کیلئے رائے دینے پر ٹوئیٹر اور فیس بک صارفین کے اکائونٹس معطل کر دیئے جاتے ہیں۔