پاکستان ریلوے اور 2 چینی کمپنیوں کے مابین آئی ٹی معاہدے پر دستخط
لاہور (آئی این پی ) پاکستان ریلوے اور 2 چینی کمپنیوں کے مابین آئی ٹی معاہدے پر دستخط ہوگئے ،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آئی ٹی سلوشن کے ذریعے ریلوے کی انکم کا مکمل ریکارڈ آجائے گا، ٹرین آپریشنز کی مانیٹرنگ بھی ایپلی کیشن کے ذریعے ہوسکے گی، ریلوے کے بغیر کوئی پورٹ چل نہیں سکتی، گوادر میں ریلوے کے سب آفسز کھل گئے ہیں، وہاں ریلوے کی جگہ کو چیک کر رہے ہیں، اور سیٹ اپ پر کام کر رہے ہیں، امید ہے سبی، ہرنائی پر جلد ٹرین چلا دیں گے،ہم نے وہی کام کرناہے جو ریاست کے مفاد میں ہے، ایم ایل ون کو ٹھیک کیے بغیر گزارا نہیں، الیکٹرک ٹرین ایم ایل ون منصوبے کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پیر کو پاکستان ریلوے اور 2 چینی کمپنیوں کے مابین آئی ٹی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، اس حوالے سے لاہور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آج پاکستان ریلوے کا 2 چائنیز کمپنی سے معاہدہ طے پایا ہے، جس میں انجن ٹریکنگ سسٹم بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ محکمہ ریلوے کی ضروریات پوری کر رہے ہیں، ادارے کی رابطہ ایپلی کیشن متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے عوام گھر بیٹھے سفر پلان کر سکیں گے، اس ایپ پر تمام سہولیات سے متعلق معلومات ہوں گی، مسافر ٹکٹ، ہوٹلز بکنگ بھی ایپلی کیشن کے ذریعے کر سکے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ٹی سلوشن کے ذریعے ریلوے کی انکم کا مکمل ریکارڈ آجائے گا، ٹرین آپریشنز کی مانیٹرنگ بھی ایپلی کیشن کے ذریعے ہوسکے گی، مسافروں کی شکایات کا اندراج ہو سکے گا۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کے بغیر کوئی پورٹ چل نہیں سکتی، گوادر میں ریلوے کے سب آفسز کھل گئے ہیں، وہاں ریلوے کی جگہ کو چیک کر رہے ہیں، اور سیٹ اپ پر کام کر رہے ہیں، امید ہے سبی، ہرنائی پر جلد ٹرین چلا دیں گے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ تنخواہوں کے معاملے پر وزیر خزانہ سے بات ہوئی ہے، سیلاب کی وجہ سے ریلوے کو 7 ارب کا نقصان ہوا، امید ہے حکومت کی طرف سے مرحلہ وار مدد ملے گی، ہم بات کم اور کوشش مسلسل کرتے رہتے ہیں۔ سعدرفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کی دکانوں کا ٹینڈر کو روک دیا ہے، ایک ایسی پالیسی بنا رہے ہیں کہ کارٹل نہ بنے اور روزگار بھی چلے، ایک گرین لائن چل گئی لیکن کام نہیں بنتا، ہرٹرین کو اپ گریڈ ہوناچاہیے، ایم ایل ون پر ریلوے کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، وفاقی حکومت کو ایم ایل ون پرآگاہ کیا ہے، اس کی کاسٹ 40 فیصد کم کرنی چاہیے، جس کے لئے کام کر رہے ہیں. وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 9 ارب 80 کروڑ ڈالر کا قرضہ ریلوے اٹھانے کے قابل نہیں، تنخواہ دینے کیلئے پیسے نہیں، قرض کہاں سے واپس کریں گے، ہمیں ایسا کوئی کام نہیں کرناچاہیے کہ آنے والے بھگتیں، ہم نے وہی کام کرناہے جو ریاست کے مفاد میں ہے، ایم ایل ون کو ٹھیک کیے بغیر گزارا نہیں، الیکٹرک ٹرین ایم ایل ون منصوبے کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔