شیخ رشید کیخلاف سندھ ، بلو چستان میںمقدمات پرکارروا ئی نہ کی جا ئے
اسلام آباد (وقائع نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی عدالت نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے خلاف عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق کیس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں درج مقدمات پر کارروائی سے روک دیا۔ گذشتہ روز توہین عدالت اور کراچی منتقلی سے روکنے کیلئے دائر شیخ رشید کی درخواستوں پر سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ عدالت نے تھانہ آبپارہ کے طلبی کے سمن کے ضمن میں مزید کارروائی سے روکا تھا، عدالتی آرڈر کے باوجود تھانہ آبپارہ نے مقدمہ درج کیا، وکیل نے تھانہ آبپارہ میں درج ایف آئی آر پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اسی درخواست پر مقدمے کا اندراج کیا اور گرفتاری کی، عدالت نے آرڈر معطل کیا جس پر پولیس کو مقدمہ درج نہیں کرناچاہیے تھا، میں پولیس تحویل میں تھا کہ3مقدمے درج کردیے گئے ایک اور ایف آئی آر کراچی میں درج کی گئی جب شیخ رشید پولیس کی حراست میں تھے، تمام ایف آئی آرز میں یہ موقف اپنایا گیا کہ شیخ رشید احمد نے پولیس تحویل میں بیان دیا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ ایف آئی آر میں لکھا کہ پولی کلینک میں بات کی تو مقدمہ کراچی اور لسبیلہ میں کیسے درج ہو سکتا ہے۔ سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک ایف آئی آر مری میں بھی ہوئی ہے جس میں کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کیا گیا، میں اپنے کمرے میں سویا ہوا تھا کہ میرے دروازے توڑ کر اندر آیا گیا۔ شیخ رشید کے وکیل کی جانب سے تھانہ مری کی ایف آئی آر بھی پڑھ کر سنائی گئی اور کہا گیا کہ 150 سے زائد پولیس اہلکار گھر میں داخل ہوئے۔ عدالت نے کہاکہ جب ایک کیس میں گرفتاری ہوجائے تو دیگر کیس میں بھی ہوجاتی ہے۔ جس پر وکیل نے کہاکہ شیخ رشید کو دوران تفتیش 6 گھنٹے کرسی پر باندھ کر رکھا گیا۔ تفتیش میں سیاسی سوالات پوچھے گئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ سلسلہ کب رکے گا، ایم ڈی پی ٹی وی کے خلاف مقدمات درج کروا دیے گئے، جاوید لطیف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اور مقدمے دوسرے شہر میں درج ہوئے۔ ذرا سوچیں اگر سیکرٹری انفارمیشن کو گرفتار کرلیا جاتا تو کیا ہوتا، آپ کی حکومت میں آپ نے اس طرح کے مقدمے دیے ہیں اور اب آپ پر ہو رہے ہیں، ہم ریلیف نہ دیتے تو پھر دوسرے شہروں میں لے جاکر کیا کیا جاتا۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 9 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کل منگل تک ملتوی کر دی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت کی سماعت کی جس کے دوران پراسیکیوٹر عدنان اور مدعی کے وکیل محمد سلیمان پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے اپنے موکل سے ملاقات کی استدعا کر دی۔