آصف زرداری کا عمران خان کو قانونی نوٹس
اقتدار کے چھن جانے کے غم میں سابق وزیراعظم عمران خان نہ صرف حواس باختہ ہو چکے ہیں بلکہ اپنے ہوش و حواس بھی کھو بیٹھے ہیں۔یوں تو وہ ہر روز ہی اول فول نکالتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ دنوں تو وہ دیوانگی کی حد سے گزرتے ہوئے یہ تک کہہ گئے کہ انہیں قتل کروانے کے لئے سابق صدر آصف علی زرداری نے سپاری دی ہے۔
سابق صدر آصف علی زردای کے بارے ایسے گھٹیا الفاظ صرف کوئی ذہنی مریض ہی کہہ سکتا ہے ورنہ آصف علی زرداری کو جاننے والے جانتے ہیں کہ وہ صرف دوستی کرنا جانتے ہیں دشمنی اور انتقام کی سیاست سے ان کا دور پار کا بھی واسطہ نہیں۔ انہوں نے اپنے ساتھ گیارہ سال ظلم روا رکھنے والوں ،جھوٹے مقدمے بنانے والوں ،جیل کے اندر تشدد کرنے والوں، ان کی کردار کشی کرنے والوں سب کو معاف کر دیا۔ قدرت کا انصاف دیکھیے کہ وہ تمام کردار جنہوں نے آصف علی زردای پر الزامات لگائے انہیں جیل میں ڈالا ، ان پر تشدد کیا انہیں قدرت نے دیدہ عبرت بنا دیا بلکہ ان میں سے کئی معروف کرداروں نے صدر آصف علی زرداری کے پاوں پڑ کر معافی بھی مانگی۔ایسے شخص پر الزام لگانے والا کوئی فاترالعقل ہی ہو سکتا ہے نارمل انسان ایسا نہیں کر سکتا۔
عمران خان کے الزام کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ان کے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری پر جھوٹے الزامات لگائے جس کے خلاف قانونی کارروائی زیرِ غور ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کے ان بیانات نے ان کے والد اور خاندان کے لیے خطرہ بڑھایا اور ’ہماری تاریخ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم اسے سنجیدگی سے لیتے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’دہشتگرد تنظیموں نے مجھے اور میری جماعت کو براہ راست دھمکیاں دی ہیں جس کے بعد اب عمران نے میرے والد (اور) سابق صدر آصف زرداری پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ ‘بلاول کہتے ہیں کہ ’ہم عمران خان کے ہتک آمیز اور خطرناک الزامات کے خلاف قانونی جواب پر غور کر رہے ہیں۔ ماضی میں بھی انھوں نے میرے والد کی جان خطرے میں ڈالی۔ وہ اور ان کے ساتھی ماضی میں دہشتگردوں کے ہمدرد اور سہولت کار رہ چکے ہیں۔‘اقتدار میں ہوتے ہوئے انھوں نے دہشتگردوں کو رہا کیا اور جمہوریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ انھوں نے پختونخوا کو دہشتگرد تنظیم کے حوالے کر دیا۔ ان کی جماعت دہشتگرد گروہوں کو آج بھی پیسے دیتی ہے۔ اگر مجھ پر، میرے والد پر یا میری جماعت پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو اس سب کو مدنظر رکھا جائے گا۔‘چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ عمران خان نے یہ الزام لگایا ہے کہ میرا خاندان ایک دہشتگرد تنظیم کے ساتھ روابط رکھتا ہے اور ’ہم نے انھیں نقصان پہنچانے کے لیے پیسے دیے ہیں‘۔ وہ کہتے ہیں کہ ان الزامات میں کوئی منطق نہیں اور اس سے ’ہم سب کے لیے خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے بے بنیاد اور خطرناک الزامات نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ یہ ان سازشی نظریوں کا بھی حصہ ہیں جن کا مقصد ’سیاسی مخالفین کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔‘’ایسی بے ہودہ بیان بازی سے وہ سیاسی طور پر اہم رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پوری قوم جانتی ہے کہ انھوں نے نفرت کی سیاست سے معاشرے میں تقسیم پیدا کی ہے تاکہ اقتدار حاصل کر سکیں۔‘
‘ادھر پاکستان پیپلزپارٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ’قتل کے منصوبے‘ کے الزام لگانے پر پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دنیا بھر کی باشعور جماعتوں اور دانشوروں نے عمراں خان کے الزام کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس عمل کو اوچھا عمل قرار دیا۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنماو¿ں قمر زمان کائرہ، نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے عمران خان کو لیگل نوٹس بھجوایا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو دس ارب روپے کا قانونی نوٹس بھجوا دیا ۔ہم سمجھتے ہیں ایسے جھوٹے الزام پر جس سے ایک مقبول عام پارٹی کے سربراہ کی شخصیت کو ڈیمیج کرنے اور ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش پر تو ایک کھرب ہرجانے کا نوٹس بھیجا جانا چاہیے تھا ۔آصف علی زرداری کی جانب سے بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اس نوٹس ملنے کے 14 روز میں اپنے بیان پر غیر مشروط معافی مانگیں، معافی نہ مانگی تو قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہوں۔سابق صدر کی جانب سے ارسال کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ معافی نہ مانگی تو 10 ارب روپے ہرجانے کا کیس کروں گا۔
قبل ازیں پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا کہ عمران خان کے الزامات اور جھوٹ کو ہر بار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، یہ میڈیا میں ہیڈ لائن بنانے اور سیاست میں موجود رہنے کے لیے متنازعہ بیانات دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست اور پارلیمان سے آو¿ٹ ہونے کے بعد عمران خان کے پاس متنازع بیانات کے سوا اور کوئی طریقہ نہیں بچا۔عمران خان اب عدالت میں ثبوت پیش کریں یا اپنے جھوٹ پر صدر زرداری سے معافی مانگیں۔ انہوں نے ہمیشہ دوسروں پر الزام تراشی کی ہے۔ جس شخص نے آج تک شہید بی بی کے قتل کی مذمت نہیں کی وہ آصف زرداری پر دہشت گرد تنظیم پر پیسہ لگانے کا الزام لگا رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشتگرد تنظیموں کے اتحادی عمران خان خود ہیں، تاریخ گواہ ہے پیپلز پارٹی ہمیشہ دہشت گرد تنظیموں کے سامنے دیوار بن کر کھڑی رہی، ہم اس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جس کی قائد نے سرے عام دہشت گردوں کو چیلنج کیا، سابق صدر آصف زرداری نے شہید بی بی کے وعدے کے مطابق سوات میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔
ادھروفاقی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری پر قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شیخ رشید کے بعد عمران خان کو بھی سمن جاری کیا جا سکتا ہے ، پوچھا جا سکتا ہے کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہیں؟رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جو شیخ رشید کے ساتھ ہوا وہ ہرگز انتقامی سیاست نہیں ہے ، ہم گرفتاریاں نہیں کرنا چاہتے ، مگر بیانات کے ذریعے جو دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے وہ بھی تو ختم ہونی چاہیے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ جھوٹے الزام پر کسی قسم کی رو رعایت نہ کی جائے اور نہ معافی دی جائے، کیونکہ عموی طور پر دیکھا گیا ہے کہ سستی شہرت کے لئے الزام لگانے والے معافی مانگ کر بری الزمہ ہو جاتے ہیں جس سے اس طرح کے لوگوں کی مزید حوصلہ ا فزائی ہوتی ہے۔ اگر یورپین ممالک کی طرح بھاری جرمانے ادا کرنے پڑیں تو کوئی کسی پر جھوٹاالزام نہ لگائے۔
٭....٭....٭