منگل ، 15 رجب المرجب1444ھ،7 فروری 2023ئ
پاکستان سپرلیگ کے نمائشی میچ میں کوئٹہ نے پشاور کو ہرا دیا
بلوچستان کے رہنے والوں کی بڑی عرصے خواہش تھی کو کوئٹہ میں بھی سپرلیگ کے میچ کرائے جائیں۔ مگر بعض وجوہات اور سکیورٹی کے نام پر انتظامیہ اس بارے میں خوفزدہ رہتی تھی۔ یوں بلوچستان والے اپنے پسندیدہ کھیل کے مقابلوں کی میزبانی سے دور تھے۔ مگر اس بار پی سی بی اور حکومت بلوچستان نے ایک بڑا فیصلہ کیا اور کوئٹہ میں نمائشی میچ کرایا جو کامیاب فیصلہ ثابت ہوا۔ اکبر بگٹی شہید سٹیڈیم کرکٹ کے شائقین سے بھر گیا۔ہزاروں شائقین گراﺅنڈ بھرنے کی وجہ سے داخل نہ ہو سکے۔ ٹکٹوں کے لیے لگی طویل لائنیں اس بات کا ثبوت تھیں کہ کوئٹہ والے کھیلوں کے میدان آباد دیکھنا چاہتے ہیں۔ کرکٹ کا تو جنوں ہی الگ ہے ہر ایک شہری اپنی پسند کے کھلاڑیوں اور ٹیموں کو کھیلتا دیکھنے کے لیے بے تاب تھے۔ گزشتہ روز گراﺅنڈ بھری ہوئی تھی۔ کوئٹہ گلیڈایٹرز نے پہلے کھیلتے ہوئے 184 رنز 4 کھلاڑیوں کے نقصان پر بنائے۔ اس کے جواب میں پشاور زلمی کی ٹیم سات وکٹوں کے نقصان پر 181 رنز بنا سکی۔ کل کا میچ حقیقت میں افتخار احمد کے نام تھا جنہوں نے 50 گیندوں پر 94 رنز بنائے جن میں ناقابلِ فراموش آخری اننگز میں وزیر کھیل پنجاب اور پشاور زلمی کے باﺅلر وہاب ریاض کی 6 گیندوں پر ان کے چھ چھکوں نے تماشائیوں کے دل جیت لیے۔ کوئٹہ والوں کے جوش اور جذبے کو دیکھتے ہوئے محکمہ کھیل کو چاہیے کہ وہ اہم ایونٹس کے چند میچ کوئٹہ میں ضرور رکھے تاکہ عوام کو صحت مند تفریح میسر ہو اور یہاں کے نوجوان ٹیلنٹ کو آگے آنے کا موقع ملے۔ اہل بلوچستان کو نمائشی میچ میں کوئٹہ گلیڈایٹر کی فتح مبارک ہو جس میں انہوں نے اپنے ہیروز کو براہ راست کھیلتے ہوئے دیکھا اور خوب انجوائے کیا۔ اکبر بگٹی شہید سٹیڈیم کے باہر تو میلے کا سماں تھا کھانے پینے کے سٹال لگانے والوں نے بھی خوب کمایا۔
٭٭٭٭٭
سعودی عرب کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارتخانہ بند کر دیا
جب طالبان کسی کی سنیں گے نہیں اپنی من مانی کرتے پھریں گے تو پھر ایسا ہی ہو گا۔ ساری دنیا سے طالبان حکومت نے تعلقات بگاڑے ہوئے ہیں۔ کوئی یورپی ملک انہیں تسلیم نہیں کر رہا۔ وجہ وہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی، خواتین کے ساتھ غیر مساویانہ سلوک، لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، عورتوں پر روزگار کے دروازے بند کرنا ہے۔ پوری دنیا نے طالبان حکومت سے حالات بہتر بنانے کی اپیلیں کیں مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔ لے دے کر اسلامی ممالک کی طرف انسانی ہمدردی اور اخوت کی بنیاد پر افغانستان کو مالی، طبی اور غذائی امداد دی جا رہی ہے۔ مگر لگتا ہے اب وہ بھی افغان حکومت کی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کی وجہ سے پریشان ہو کر افغانستان میں اپنے سفارتخانے بند کر رہے ہیں۔ پہل سعودی عرب نے کی اب متحدہ عرب امارات نے بھی سفارتخانہ بند کر دیا ہے۔ جب کوئی ضدی کسی کی بھی نہ سُنے تو پھر یہی آخری حل ہوتا ہے کہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ پاکستان نے افغانستان کے لیے کیا کچھ نہیں کیا۔ تجارت کے لیے کھلی اجازت دی۔ واہگہ بارڈر اور کراچی سی پورٹ سے افغانستان کی تجارت ہوتی ہے۔ لاکھوں مہاجرین کو پناہ دی۔ افغان جنگ میں اپنی ملکی معیشت برباد کر دی۔ ہزاروں پاکستانی جوان اور شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔ غذائی ، طبی اور مالی امداد ہر موقع پرافغانستان کو سب سے پہلے پاکستان نے دی مگر جواب میں کیا ملا ہے۔ الزامات، بدزبانی، نفرت اور دہشت گردی، احسان فراموشی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو گی۔ اگر افغان طالبان حکومت نے اب بھی روش نہ بدلی تو افغان عوام کو نجانے کب تک بھوک ننگ بیماری اور عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب تو دوستوں نے بھی تنگ آ کر ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا ہے۔ جس سے افغان عوام کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
٭٭٭٭٭
مریم نواز کی ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں اور دورے جاری
چند روز قبل ہونے والی ایک ملاقات میں لاہور سے اور گردو نواح سے مسلم لیگ (نون) کے تمام درشنی پہلوان شریک تھے۔ ان میں اکثریت ان کی تھی جنہوں نے ابتلا کے چار سالوں میں بھول کر بھی عوام کا رخ نہیں کیا۔ آرام سے اپنے اپنے محفوظ ٹھکانوں میں مقیم رہے کہ کہیں کھلاڑی ان کی درگت نہ بنا دیں۔ انہی کی کاہلی کہہ لیں یا بزدلی کی وجہ سے لاہور جو کبھی مسلم لیگ (نون) کا گڑھ کہلاتا تھا وہاں پی ٹی آئی کی 4 سالہ حکومت کے دوران ان کی طرف سے پارٹی اور پارٹی قائدین کے خلاف کی جانے والی کسی کارروائی پر جھوٹے منہ سے بھی کسی کاغذی شیر نے کوئی بیان نہیں دیا۔ اب مریم نواز چند ماہ یورپ میں گزار کر سرجری کے بعد نئی آب و تاب سے پاکستان واپس آئی ہیں۔ یہ سب ان کے ہاں حاضری لگا کر اپنی اپنی وفاداری ثابت کر رہے ہیں تاکہ آئندہ الیکشن کے لیے ان کا ٹکٹ پکا ہو۔ اُمید ہے مریم نواز ان سب کی چار سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کر کے دیکھیں گی کہ کون کون چوری کھانے والا مجنوں ہے اور کون کون خون دینے والا۔ اُمید ہے دودھ پینے والے شیر زیادہ نکلیں گے۔ اس لیے آج پنجاب میں اور لاہور میں مسلم لیگ (نون) کی یہ حالت نظر آ رہی ہے۔ شیر کی کھال میں لگتا ہے سب بھیڑیں چھپی ہوئی تھیں اپنی جان بچانے کے چکروں میں تھیں۔ آج سب مریم نواز کے سامنے سینے پھیلا کر بیٹھے ہیں ۔یہ تو باہر سڑک پر سر اٹھا کر نہیں نکلتے کہ لوگ پہچان کر پوچھتے ہیں کہ مسلم لیگ (نون) کا یہ حشر کیوں ہوا۔ اب مریم نواز پنجاب کے دورے پر نکلی ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ ورکرز اور سیاسی قیادت بیدار ہو تاکہ آنے والے الیکشن میں مسلم لیگ (نون) کا ووٹ بنک بہتر ہو۔
٭٭٭٭٭
کراچی کے زندہ دل اسسٹنٹ کمشنر کے چرچے
جی ہاں ہاظم بھنگلوار آج کل سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں اس کے علاوہ ٹی وی چینلز اور اخبارات میں بھی ان کا ذکر بڑی تفصیل سے ملتا ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بیرون ملک سے تعلیم حاصل کر کے آنے والا جس کی یورپ میں بھی ثقافتی، ادبی شناخت تھی۔ کئی اعلیٰ ادارے اسے ہائیر کرنے کے لیے بے چین تھے۔ مگر اس خطروں کے کھلاڑی نے پاکستان میں سول سروس کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کر کے یہاں نوکری کو ترجیح دی۔ لوگوں سے ہمدردی اس کا خاصہ ہے۔ مالی طور پر آسودہ بھی ہیں۔ وہ ایک بہترین فیشن ڈیزائنر بھی ہیں اور نت نئے تراش خراش والے ملبوسات اور زیورات پہننے کے بھی شوقین ہیں۔ اس پر بہت سے لوگ چیں بجبیں بھی ہیں۔ مگر یہ موصوف اپنی دنیا میں مگن رہتے ہیں لوگوں کی تنقید کی پرواہ نہیں کرتے۔ انہیں اس بارے میں محتاط رہنا چاہیے ان کی پوسٹ کے بھی کچھ تقاضے ہیں عام لوگ اور انتظامیہ یہ سب شاید آسانی سے برداشت نہیں کریگی۔ بے شک نجی زندگی بھی ہوتی ہے مگر عوامی عہدہ رکھنے والوں کو ہرچیز کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ ان کے طرزِ عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ اعلیٰ افسر اگر چاہے تو عام ا نسانوں کی طرح بھی رہ سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر وقت گردن میں سریا ڈالے نظر آئے۔ ان کی اداکاری اور ماڈلنگ دیکھ کر تو یقین نہیں آتا کہ ایسے لباس پہنے یہ شخص اس ناز و ادا کے ساتھ تصویر بنوانے والا یہ نوجوان اسسٹنٹ کمشنر ہے۔ خدا کرے وہ اپنے عملی اقدامات سے بھی لوگوں کے دل جیت لے اور ان کے مسائل کے حل میں کسی کو آڑے نہ آنے دے۔