آئی ایم ایف قسط ملنے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے: شاہد حسن
لاہور (کامرس رپورٹر) انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض کی قسط ملنے کے اگلے چند روز میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے، اس میں ٹیکسوں اور توانائی کے ضمن میں تینوں بڑی پارٹیوں کے جو متفقہ نقاط ہیں انکے ضمن میں ایک حلف نامے پر دستخط کرائے جائیں کہ وفاق اور صوبے سالانہ 10لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر ٹیکس نافذ اور وصول کریں گے۔ علاوہ لگژری آئٹمز کے جنرل سیلز ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح7.5فیصد مقرر کی جائے گی۔ پٹرولیم لیوی کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے گا۔ معیشت کو دستاویزی بنایا جائے گا اور غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت ہر سال مارکیٹ ویلیو کے مطابق مقرر کی جائے گی۔ انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق111 (3) مکمل طور پر منسوخ کر دی جائے گی۔ تعلیم اور صحت کی مد میں جی ڈی پی کے تناسب سے کم از کم 7.5 فیصد مختص کیا جائے گا۔ اس ضمن میں قانون سازی بھی کی جائے کہ انتخابات کے بعد جو بھی حکومت برسراقتدار آئے وہ اس حلف نامے اور قانون پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہو گی۔ آئندہ انتخابات میں جو لوگ کسی پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑیں گے اس کے فارم پر یہ حلف نامہ لکھا جائے کہ وہ اپنی پارٹی کے دئیے گئے حلف نامے اور اس کے بعد بنائے جانے والے قانون پر عمل درآمد کا پابند ہو گا وگرنہ اس کی ممبر شپ منسوخ ہو گی۔ معیشت میں اتنی زیادہ تباہی آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، دوست ممالک اور جینوا کانفرنس میں کئے گئے وعدوں کی قسط ملنے کے باوجود پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار رہے گی۔ آئی ایم ایف سے جو معاملات طے ہوں گے ان پر عمل درآمد سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ غریب اور متوسط طبقے کے کروڑوں افراد بری طرح متاثر ہوں گے۔ موجودہ سنگین معاشی بحران کچھ عرصے کے لئے ٹل جائے گا لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اگلی حکومت کو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ اس وقت آئی ایم ایف جو شرائط عائد کرے گا وہ پاکستان کی معیشت اور قومی سلامتی کے لئے خطرات بڑھائیں گی۔
شاہد حسن