لاہور چیمبر کے چارٹر آف اکانومی کے مطالبے کی گورنر کے پی نے حمایت کردی
لاہور(کامرس رپورٹر ) لاہور چیمبر کے چارٹر آف اکانومی کے مطالبے کی گورنرکے پی کے حاجی غلام علی نے حمایت کردی ہے۔انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی کے اجلاس کے دوران کیا۔گورنر خیبرپختونخواحاجی غلام علی نے کہا کہ سیاست دانوں اور تاجر برادری سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو ہر قسم کی سیاست سے بالاتر ہو کر سوچنا اور ملک کی معاشی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری، معیشت اور ریاست کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اجتماعی نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب ریاست کمزور ہوتی ہے تو اس کی بنیادیں ہل جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت اور صنعت ہماری ریاست کے اہم ستون ہیں۔ ہمیں معیشت، صنعت کی ترقی، بے روزگاری کے خاتمے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر دستخط نہ ہونے کی صورت میں تمام 54 چیمبرز انتخابات کے بائیکاٹ کے مطالبے پر قائم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ہی ملک کو معاشی مشکلات سے نکال سکتی ہے۔گورنر نے کہا کہ کے پی کے معدنی وسائل سے مالا مال ہے جو آئندہ سو سالوں میں بھی ختم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کے پی کے کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا اور اس سلسلے میں گورنر ہاو¿س کے پی کے میں ایک سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے تجویز دی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھ کر ایک ہی دن الیکشن کرانے پر آمادہ کیا جائے، اس پر 200 ارب روپے کے بجائے صرف 50 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بڑا بھائی ہے، پنجاب میں کوئی مسئلہ ہوا تو پورے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے بھی معاشی مشکلات سے نکل کر اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کئے ہیں۔واضح رہے کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے تمام سیاسی جماعتوں سے انتخابات کے بجائے چارٹر آف اکانومی کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کے ساتھ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ہونے والی ملاقات میں اجتماعی طور پر اٹھایا گیا۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ اس موقع پر سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی خطاب کیا۔ لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین اور سابق عہدیداران بھی اجلاس میں موجود تھے۔شرکائ نے ایک قرار داد بھی پاس کی جس میں کہا گیا کہ ”ہمیں الیکشن نہیں معیشت چاہیے“۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت شدید سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے جس کا براہ راست اثر ہماری معیشت پر پڑ رہا ہے۔ ہمارے ملک کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ چارٹر آف اکانومی پر بغیر کسی تاخیر کے دستخط کیے جائیں اور جو بھی سیاسی جماعت برسراقتدار آئے وہ اس چارٹر پر مکمل عملدرآمد کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم مہنگائی کی شرح 27 فیصد کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ہمارے معاشی مسائل کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری کو روک رہی ہے بلکہ مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی بھی کر رہی ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے بینک نئی ایل سیز نہیں کھول رہے جبکہ ہزاروں درآمدی کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنسے ہیں جن پر ڈیمریج اور ڈیٹینشن چارجز پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خام مال کی عدم دستیابی کے باعث کئی صنعتوں نے اپنا کام بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وفاقی وزیر برائے بحری امور نے بیان دیا ہے کہ ڈیمریج اور پورٹ چارجز معاف کر دیے جائیں گے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔کاشف انور نے گورنر کے پی کے کو بتایا کہ لاہور چیمبر نے چارٹر آف اکانومی پر دستخط کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماو¿ں کو خط لکھا ہے۔ لاہور چیمبر نے ملک کے موجودہ معاشی حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے کچھ اہم تجاویز بھی مرتب کی ہیں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنا معاشی منشور ہمارے ساتھ شیئر کریں تاکہ ہم ایک مشترکہ چارٹر بنانے میں کامیاب ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ لاہور چیمبر پنجاب کے تمام چیمبرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور معاشی خرابیوں کے پائیدار حل کے لیے مشترکہ تجاویز کے لیے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ ایل سی سی آئی کے پی کے میں چیمبرز کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ کے پی کے میں سیاحت کے لیے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے۔ ہمارے ملک کے زیادہ تر سیاحتی مقامات کے پی کے میں واقع ہیں۔ سیاحت کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ سیاحوں کے لیے ہوٹلوں اور دیگر سہولیات کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا معدنی ذخائر سے مالا مال ہے اور معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بہت امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماربل اور دیگر معدنیات نکالنے کے لیے بلاسٹنگ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ معدنیات نکالنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف خام مال کے ضیاع سے بچا جا سکتا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کر کے بہتر ریٹ پر فروخت بھی کیا جا سکتا ہے۔کاشف انور نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ٹیکس بیس بڑھانے پر زور دیا ہے۔ ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ فوری طور پر ڈیکلریشن اسکیم کا اعلان کرے تاکہ غیر اعلانیہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہماری معیشت کا حصہ بن سکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر رہا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ اس کی وجہ سے ہمارے ملک کے معاشی، سماجی اور سیاسی منظر نامے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس جدوجہد کے جلد مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور ہمارا ملک بہت سے مسائل سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر لے گا۔لاہور چیمبر کے صدر نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت پاکستانی منڈیوں تک سامان کی رسائی اور اسمگلنگ کا ذکر کیا جس سے مقامی صنعتوں اور قومی خزانے کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ دونوں صوبوں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے معلومات اور وسائل کے تبادلے کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی طویل عرصے سے سیکیورٹی خدشات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی خریدار اور سرمایہ کار ہمارے ملک کا دورہ نہیں کرتے۔ تاجر برادری میں تشویش کی فضا ہے کہ دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دنوں پشاور کی ایک مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔قبل ازیں اجلاس کے شرکاءنے ترکی، شام میں زلزلے اور سانحہ پشاور میں ہونے والے دھماکے کے شہداءکے لیے دعا کی۔