• news

پنجاب ، پٹرول بحران جاری ، ذخیرہ  اندوزوں کے لا ئسینس معطل کریں گے : مصدق ملک 


لاہور، گوجرانوالہ، حاصل پور، ساہیوال، قلعہ دیدار سنگھ، اسلام آباد، شورکوٹ چھائونی (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران) پنجاب بھر میں پٹرول کا بحران جاری ہے۔ لاہور میں موٹرسائیکل سواروں کو زیادہ سے زیادہ 400 روپے اور گاڑی والوں کو 4000 روپے کا پٹرول دیا جا رہا ہے۔ سرگودھا میں 40 پٹرول سٹیشنز بند ہیں اور جہاں پٹرول مل رہا ہے وہاں لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ بہاولنگر، کمالیہ، نارووال اور شکر گڑھ میں بھی بیشتر پٹرول پمپس بند ہیں۔ دوسری جانب وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے۔ مصنوعات کی ایل سیز بھی کھلی ہوئی ہیں۔ تحصیل حاصل پور و گردونواح میں پٹرول پمپ مالکان نے پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا کر کے سیل بند کر دی ہے۔ انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر لی۔ صارفین کی پٹرول پمپس پر لمبی لائنیں، تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے پر پٹرول پمپس پر تیل ختم ہونے کا ڈرامہ کیا جاتا ہے۔ تحصیل حاصل پور میں غیر قانونی ایجنسیاں مہنگے داموں تیل فروخت کر رہی ہیں۔ انتظامیہ اور ذمہ دار افسران کی عدم توجہی کے وجہ سے پٹرول پمپس شہریوں کو لوٹ رہے ہیں۔ شہریوں کو پٹرول اور کاشتکاروں کو ڈیزل نہیں مل رہا ہے۔ نہریں بھی بھل صفائی کے نام پر بند ہیں اور کاشتکاروں کو گندم کی فصل کے لیئے پانی اور کھاد کی اشد ضرورت ہے۔ قلعہ دیدار سنگھ اور لدھیوالہ وڑائچ میں گزشتہ دنوں سے پٹرول پمپوں پر پٹرول کی قلت نے شہریوں میں خوف طاری کر دیا۔ پٹرول پمپس مالکان ایک خاص مقدار میں شہریوں کو پٹرول دینے لگے۔ پٹرول پمپس پر لمبی لمبی  قطاریں لگ گئیں۔ گزشتہ روز قلعہ دیدار سنگھ اور لدھیوالہ وڑائچ میں حافظ آباد روڈ میں قائم پیٹرول پمپوں میں پیٹرول کی قلت اور کم پیٹرول دینے سے پورے شہر میں خوف وہراس پھیل گیا۔ ساہیوال اور گردونواح کے علاقوں میں 2روز سے پٹرول کی قلت کا سامنا ہے جس کے باعث شہریوںکو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قلت کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ سمیت طلباء و طالبات کو تعلیمی اداروں میںآنے جانے کیلئے انتہائی دشواری پیش آرہی ہے ۔ شہر اور گردونواح کے بعض پٹرول پمپوںپر لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں اور عوام پریشانی کا شکار ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت شہریوں کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے پریس کانفرنس سے خطاب  میں کہا ہے کہ ملک میں 20 دن کا پٹرول اور 30 دن کا ڈیزل موجود ہے، کچھ لوگ پٹرول ذخیرہ کر رہے ہیں۔ عوام کو گیس اور تیل کی فراہمی میں تسلسل یقینی بنا رہا ہے ہیں۔ ذخیرہ  کرنے والوں کے لائسنس منسوخ کر دیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ  سے ہوگا۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)  نے ملک کے کئی شہروں میں پٹرول اور ڈیزل کے مصنوعی بحران پر چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔ اوگرا نے چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری کارروائی کیلئے مراسلہ لکھا ہے۔ اوگرا کے مطابق مارکیٹ میں مصنوعی  بحران پیدا کرنے والوں کی فہرست فراہم کر دی۔ مصنوعی بحران میں مارکیٹ انٹیلیجنس کے ذریعے فہرستیں مرتب کی گئیں۔ اوگرا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں غیر قانونی سٹوریج، گوداموں پر چھاپوں کی ہدایت کر دی۔  پٹرول‘ ڈیزل کے مصنوعی بحران کے بعد ایل پی جی کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ گئی۔ ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 70 سے 100 روپے تک خودساختہ اضافہ ہوا ہے۔ مختلف   شہروں میں ایل پی جی کی فی کلو قیمت 310  روپے تک پہنچ گئی۔ گلگت بلتستان میں ایل پی جی 410 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی۔ ایل  پی کی کا گھریلو سلنڈر مختلف شہروں میں 3 ہزار 650 روپے میں فروخت ہونے لگا۔ اوگرا کی جانب سے جنوری کیلئے ایل پی جی کی فی کلو قیمت 204 روپے مقرر ہے۔ ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2 ہزار 412روپے مقرر ہے۔ ایل پی جی ایسوسی ایشن نے قیمتوں میں خودساختہ  اضافے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے صوبہ بھر میں پٹرول کی ناجائز ذخیرہ اندوزی کرنے والے بڑے ڈپوز اور ایجنسیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن