• news

آئینی خلاف ورزی سے بچنے کیلئے پنجاب ، کے پی میں انتکابات کی تا ریخ فوری دیں ، صدر کا الیکشن کمشن کو خط 


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا  کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط ارسال کر دیا۔ خط میں الیکشن کمیشن  سے کہا گیا ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے۔ صدر مملکت نے کہا ہے کہ پنجاب اور کے پی کے صوبائی انتخابات کے ساتھ ساتھ مستقبل کے عام انتخابات کے حوالے سے خطرناک قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کرنے کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا  کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی شیڈول جاری کرنا ضروری ہے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے  چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے اپنے خط میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیا اور کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224(2) میں اسمبلی کی  تحلیل کے بعد 90 دنوں میں انتخابات کے انعقاد پر زور دیا گیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے پارٹ VIII کے مطابق انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا بنیادی اور لازمی فرض ہے، خاص طور پر آرٹیکل 218 (3) نے ای سی پی کو یہ فرض تفویض کیا ہے کہ وہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے۔  انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن ہی ہے جوانتخابات کے حوالے سے اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام رہنے کی صورت میں ملک کے آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ صدر نے آئین کے آرٹیکل 42 اور تھرڈ شیڈول کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ سربراہ مملکت ہونے کی حیثیت سے انہوں نے’’آئین کے تحفظ اور دفاع‘‘ کا حلف اٹھایا ہے۔  انہوں نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کو آئین کے آرٹیکل 214 اور تھرڈ شیڈول کے تحت ان کے حلف کے مطابق بنیادی ذمہ داری کے بارے میں یاد دلایا جس میں کہا گیا ہے کہ ’’میں اپنی ذمہ داریاں پوری ایمانداری کے ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق ادا کروں گا‘‘۔  آئین اور الیکشنز ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج سے بچنے کے لئے دونوں تحلیل شدہ اسمبلیوں کے انتخابی شیڈول کا فوری اعلان کیا جائے۔ صدر مملکت نے خط میں آئین کی تمہید قرارداد مقاصد کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تمہید میں غیر مبہم الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ’’ریاست اپنی طاقت اور اختیار کو عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی‘‘۔  یہ قوم کے آباؤ اجداد کے غیر متزلزل عزم کا عکاس ہے جنہوں نے قرارداد مقاصد کا مسودہ تیار کیا جسے آئین کا (آرٹیکل 2A)حصہ بنایا گیا۔ اس طرح آئین میں جمہوری اصولوں اور اقدار کی پیروی اور پابندی کے بارے میں کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ قدیم ترین جمہوریتوں نے جنگوں کے دوران بھی انتخابات میں  بھی  تاخیر نہیں کی۔  اس سلسلے میں انہوں نے امریکا  کی مثالیں پیش کیں جس نے صدر جیمز میڈیسن کے دور میں 1812 میں برطانیہ کے ساتھ جنگ کے باوجود انتخابات کرائے تھے۔  انہوں نے مزید کہا کہ 1864 میں امریکی خانہ جنگی کے دوران اس وقت کے صدر ابراہام  لنکن کے اعلیٰ مشیر خانہ جنگی کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنا چاہتے تھے لیکن وہ ان سے متفق نہیں تھے حالانکہ ان کا خیال تھا کہ وہ انتخابات ہارنے والے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی بھی انتخابات کو معطل کرنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود پہلے ہی ایک مناسب آئینی قدم اٹھا چکا ہے اور مختلف حلقوں کی قومی اسمبلی کی نشستوں کے ضمنی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر چکا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ان کا پختہ یقین ہے کہ ملک میں ایسے حالات نہیں ہیں جو انتخابات میں تاخیر یا التوا کا کوئی جواز فراہم کرتے ہوں، حالیہ عالمی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ آئینی طور پر طے شدہ انتخابات کے التوا نے جمہوریت کو طویل مدتی نقصان پہنچایا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن