پٹرول قلت ب قرار ، متعدد پمپ سیل لاکھوں جرمانہ : آئلڈپوذ خیرہ اندوز ہیں: ڈیلرز
شیخوپورہ، پتوکی، لاہور، اسلام آباد(نمائندہ خصوصی+ سپیشل رپورٹر+ نامہ نگاران+ این این آئی) اوکاڑہ، ساہیوال، مانگا منڈی، علی پور چٹھہ ، شیخوپورہ، پتوکی میں پٹرول کی قلت برقرار ہے۔ پمپ مالکان نے سیل بند کر دی۔ شہری خوار ہوتے رہے ہیں۔ علی پور چٹھہ میں غیر قانونی ایجنسی مالکان کی چاندی ہو گئی۔ تین سو روپے لٹر میں فروخت جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ بے بس خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگی۔ شہری سراپا احتجاج ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی بندش سے کرایوں، سبزیوں، فروٹ و دیگر اشیاء خوردونوش کے نرخوں میں از خود کئی گنا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے ملک میں افراتفری کی سی کیفیت پیدا کر دی۔ عوامی سماجی حلقوں نے وزیر مملکت پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک پر زور دیا ہے کہ اس بحرانی صورتحال پر سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ اوکاڑہ میں پٹرول مافیا نے سیل بند کردی۔ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں۔اوکاڑہ میں 5پیٹرول پمپس کو ایک لاکھ 15ہزار روپے کے جرمانے عائد کئے۔ متعدد مالکان پر مقدمات کر دئیے گئے۔رائیونڈ سندر مانگا مانڈی و گردونواح میں غیر قانونی منی پٹرول پمپس اور ایل پی جی کی دکانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے منی پٹرول پمپس کو سیل کرکے مشینری کو قبضہ میں لے لیا۔ دوسری جانب نئے تعینات ہونے والے اے سی رائیونڈ خرم حمید کے مطابق کارروائی ڈی سی لاہور کے حکم پر کی گئی ہے۔ کمشنر شعیب اقبال سید نے رات گئے ساہیوال شہر کے مختلف پٹرول پمپس کی چیکنگ اور پٹرول اور ڈیزل کی دستیابی کا جائزہ لیا۔ انہوں نے پمپ مالکان کو سختی سے ہدایت کی کہ کسی پٹرول پمپ پر قلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ان کی ہدایت پر ڈویژن بھر میں 290 پٹرول پمپس کی چیکنگ کی گئی جن میں 128ضلع ساہیوال‘ 52ضلع اوکاڑہ اور 110ضلع پاکپتن کے ہیں جن میں سے 279 پر پٹرول دستیاب تھا جبکہ 7پٹرول پمپس کو مختلف خلاف ورزیوں پر ایک لاکھ 35ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ شیخوپورہ نمائندہ خصوصی کے مطابق نوائے وقت کی خبر پر حکومت پنجاب اور انسپکٹر جنرل پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے ضلع شیخوپورہ کے علاقہ ماچھیکے میں چھاپے مار کر پٹرول ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف گزشتہ رات کریک ڈائون کیا اور 30کروڑ روپے مالیت کا پٹرول قبضے میں لے کر مقدمات درج کر لیے ہیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر زاہد نواز مروت کی سربراہی میں پولیس نے ضلع شیخوپورہ میں درجنوں آئل ڈیلروں کے خفیہ اڈوں پر چھاپے مارکر جہاں سے 12لاکھ لیٹر پٹرول برآمد ہوا جبکہ پولیس نے درجن سے زائد آئل ٹینکر بھی قبضے میں لیے۔ پولیس نے گرفتار ملزمان اور مقدمات کی تفصیل کو خفیہ رکھا ہوا ہے ۔ جبکہ شیخوپورہ میں قائم متعدد غیر قانونی منی پٹرول پمپوں پر پٹرول 270روپے سے لے کر 300روپے لیٹر تک فروخت ہو رہا ہے۔ ڈی پی او قصور طارق عزیز سندھو کی ہدایت پر پولیس کا پتوکی بھولنگر اور گردونواح میں پٹرول کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑا آپریشن، 33 کروڑ روپے مالیت کا ذخیرہ شدہ تیل اور ڈیزل برآمد، مقدمات درج۔ ذخیرہ اندوز کسی رعایت اور معافی کے مستحق نہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر پتوکی کی تحصیل پتوکی میںپٹرول پمپس کے خلاف کاروائیاں، پٹرول کی مصنو عی قلت پیداکرنے والے متعدد پٹرول پمپس سیل کردیئے گئے۔ پٹرول پمپس کی چیکنگ کے دوران مقدار اور کوالٹی کو بھی چیک کیا گیا کم مقدار میں پٹرول دینے والے اور زائد ریٹس وصول کرنے والے متعدد پٹرولپمپس کو بھاری جرمانے بھی کئے گئے۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پنجاب کے دو اضلاع میں 9 سو مقامات کی انسپیکشن کی گئی جہاں پیٹرول ذخیرہ کرنے پر 7 پٹرول پمپس سیل اور 8 لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اگر کسی پیٹرول پمپ پر پٹرول ذخیرہ کیا ہوا ملا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ سرگودھا اور فیصل آباد میں پیٹرول پمپز کی انسپیکشن کی گئی۔ احترام کے ساتھ جا کر پمپس پر دیکھا جائے گا کہ ان کے پاس پیٹرول ہے یا نہیں اور اگر پیٹرول ذخیرہ کیا گیا ملا تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور اس بار کچھ سختی سے قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔ پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آئل ڈپوز ذخیرہ اندوز ہیں ان پر چھاپے مارے جائیں۔ اس امر کا اظہار گزشتہ روز ایسوسی ایشن کے صدر نعمان مجید نے انفارمیشن سیکرٹری پنجاب خواجہ عاطف کے ہمراہ لاہور چیمبر آف کامرس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اوگرا، میڈیا، ضلعی انتظامیہ اور مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔ اس وقت لاہور میں پٹرول کی طلب 40 لاکھ لٹر لیکن سپلائی 13 لاکھ لٹر مل رہی ہے۔ ایک ماہ سے پٹرول کی سپلائی کم مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 سال سے کارٹلائزیشن بڑھ گئی ہے۔ آج کل دس دن سپلائی کم کر دی جاتی ہے۔ آئی ایم ایف کے مشن نے 10 فروری کو جانا ہے حکومت اس کو تحفہ دینا چاہتی ہے۔ پٹرول پمپس کے پاس صرف روزانہ کا سٹاک ہوتا ہے۔ 12 ہزار پٹرول پمپس مالکان کے ایک ارب کے ڈرافٹ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے پاس التوا پڑا ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں جان بوجھ کر پٹرول کی سپلائی نہیں دے رہیں۔ آئل کمپنیوں کے پاس لاکھوں لٹر تیل محفوظ پڑا ہے۔ پٹرول کی مہنگے داموں فروخت لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔ مفاد عامہ کی درخواست میں فرحت چانڈیو ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ عالمی مارکیٹ کی نسبت پاکستان میں پہلے ہی پٹرول بہت مہنگا فروخت کیا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا عندیہ دیا ہے۔ پٹرولیم کمپنیوں نے پٹرول کی بلیک میں اور مزید مہنگا کردیا۔ استدعا ہے کہ عدالت حکومت کو پٹرول کی بلیک میں فروخت روکنے پٹرول کی مقررہ قیمت پر فروخت یقینی بنانے کا حکم دے۔