عدالتی وقت ضائع کرنے پر وزارت خزانے کے سابق ملازمین پر جرمانہ
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے غیر ضروری مقدمے بازی کے ذریعے عدالتی وقت ضائع کرنے پر وزارت خزانے کے سابق ملازمین پر جرمانہ عائد کردیا سپریم کورٹ میں 2015ء سے پہلے اور بعد کے ریٹائر ملازمین کی پینشن میں تفریق کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربرا ہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کی دوران سماعت سابق ملازمین نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ 2015 کے بعد ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی پینشن غیر قانونی طور پر بڑھائی گئی، چیف جسٹس پاکستان نے بر ہمی کا اظہار کرتے ہوے کہا کیا کسی کے غلط کام پر عدالت آپ کے لیے بھی غلط حکم جاری کرے؟ جن ملازمین کے خلاف آپ نے کیس دائر کیا کیا انہیں فریق بنایا ؟ جس پر درخواست گزار نے کہا ملازم نے کہا ہم سارے ریٹائرڈ ملازمین کو فریق نہیں بناسکتے، چیف جسٹس نے کہا آپ اس لیے سارے ریٹائرڈ ملازمین کو فریق نہیں بناسکتے کیونکہ آپ غلط استدعا کررہے ہیں، عدالت میں الف ب کا کیس لایا کریں، زیر زبر کا نہیں،بتادیں عدالتی وقت ضائع کرنے پر کتنا جرمانہ کریں، در خواست گزار نے کہا معاف کردیں، آئندہ غیر ضروری مقدمہ دائر نہیں کریں گے،درخواست گزار کے معافی مانگنے پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا دونوں درخواست گزاروں کو ایک ایک لاکھ جرمانہ کرنا تھا لیکن ایک، ایک ہزار روپے جرمانہ کررہے ہیں۔
جرمانہ