نواز شریف شوگر ملز کیس باہر کیسے حل ہو گیا: سپریم کورٹ برہم
اسلام آباد (وقائع نگار) عدالت عظمی نے حکومت پنجاب کی جانب سے میاں نواز شریف کے خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کے خلاف زیر التوا درخواستیں واپس لینے کی اجازت طلب کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے تو عدالت سے باہر کیسے حل ہوگیا ہے؟۔ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی تو حکومت پنجاب کے لا افسر نے اس حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں واپس لینے کی اجازت دینے کی استدعا کی تو جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ پنجاب حکومت درخواستیں واپس کیوں لینا چاہتی ہے؟ کیا پنجاب حکومت عدالتیںچلاتی ہے ؟ جس پر پنجاب انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ کے افسر نے موقف اختیار کیا کہ شوگر ملوں کی منتقلی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے، ملوں کو اجازت دے دی گئی ہے، جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ زیر التوا مقدمہ کے حوالے سے پنجاب حکومت کیسے خط لکھ کر واپس لے سکتی ہے؟۔ آپ فوری طور پراس خط کو واپس لیں، جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنی استدعا کو مروجہ طریقہ کار کے مطابق عدالت میں دائر کرے، ہم اس کا جائزہ لیں گے۔ دوران سماعت جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کے وکیل نے بتایا کہ میں نے کیس میں کچھ دستاویزات لگائی ہیں،مجھے نئی درخواست کے جائزہ کی اجازت دی جائے،عدالت نے جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔