• news

شہباز شریف کو چا ئیے تھا آئی ایم ایف سے معا ہدہ کرنیوالے کو مذاکرات کا کہتے: مریم نواز 


اسلام آباد (خبر نگار+نیٹ نیوز) مریم نواز نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء میں تمہاری سلیکشن کمیٹی تھی لیکن وہ اب ٹوٹ گئی ہے، اب تمہیں فکر ہونی چاہیے، سلیکٹر گھر چلے گئے ہیں بلکہ انہوں نے دونوں ہاتھوں سے اپنے کان پکڑے ہوئے ہیں اور اب آپ کی کہانی ختم ہو گئی ہے۔ اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے تنظیمی کنونشن سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ عوام بے وقوف نہیں ہیں بلکہ عوام کو سب پتا ہے کہ اس مہنگائی کو لانے والا کون ہے۔ جو فلائی اوور تحریک انصاف حکومت چار سال میں نہیں بنا سکی وہی راول فلائی اوور شہباز شریف نے ایک مہینے کے اندر بنا کر دکھایا، اسی طرح بارہ کہو فلائی اوور کا عوام ایک عرصے سے مطالبہ کر رہے تھے، یہاں لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے تھے لیکن شہباز شریف نے نہ صرف وہ فلائی اوور شروع کرا دیا بلکہ وہ جلد سے جلد مکمل ہو گا۔ اسی طرح اسلام آباد میٹرو چار سال میں مکمل نہیں ہو سکی لیکن اسی میٹرو کو شہباز شریف نے 15 دن میں عوام کے لیے کھول دیا۔ موازنہ 2022ء کا 2023ء سے نہیں ہو گا بلکہ موازنہ شہباز شریف کے پنجاب میں 10سال اور عمران خان کے خیبر پی کے میں 10سال ے ہو گا۔ میں کل ہی ایبٹ آباد سے واپس آئی ہوں اور خیبر پی کے  آج 2023ء میں بھی کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے، وجہ کیا ہے کہ وہاں 10سال سے نواز شریف نہیں تھا۔ اگر موازنہ ہوگا تو نواز شریف کے 2013ء سے 2017ء تک چار سال کا نالائقی اور نااہلی کے 2018ء سے 2022ء تک چار سال کا ہوگا۔ کیا یہ انصاف کی بات ہے کہ جب ملک ہچکولے کھاتا، جب معیشت ہچکولے کھاتی ہے تو نواز شریف کو پکڑ کر لے آتے ہیں کہ ملک کو ٹھیک کرو، وہ دن رات لگا کر ملک کو ٹھیک کرتا ہے اور جب ملک ٹھیک ہو جاتا ہے تو تنخواہ نہ لینے یا ہائی جیکنگ پر اسے اٹھا کر باہر پھینک دیتے ہیں۔ جب نااہلوں کے ہاتھ میں ملک آتا اور جب ملک نیچے جاتا ہے تو نواز شریف کو آوازیں دیتے ہیں کہ آ کر ملک کو ٹھیک کرو۔ شہباز شریف اور اسحٰق ڈار کو چاہیے تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات نہ کرتے، جو شخص آئی ایم ایف کے ہاتھوں اس ملک کو گروی رکھ کر گیا، جو عوام کی تباہی کا حامل آئی ایم ایف کا معاہدہ کر کے گیا آرام سے جا کر زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا ہے، اس کو لاتے اور کہتے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کرو۔ اس کو بٹھاتے اور کہتے کہ آئی ایم ایف اور اس قوم دونوں کو بتاؤ کہ ملک کو کیسے گروی رکھا اور کیا شرائط طے کیں کہ آج بھی معیشت سنبھلنے میں نہیں آ رہی اور لوگوں کو بتاؤ کہ تمہارے چار سال کی نااہلی کی وجہ سے قوم کو یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔ نواز شریف نے بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور ملک 6 فیصد کی شرح نمو سے ترقی کر رہا تھا لیکن ان کے آنے کے بعد مائنس میں شرح نمو چلی گئی، یہ بے حس انسان کہتا تھا کہ میں آلو پیاز کی قیمتیں کم کرنے نہیں آیا، وہ ٹھیک کہتا تھا کیونکہ وہ قیمتیں کم نہیں بلکہ زیادہ کرنے آیا تھا اور آج قوم کو اسی کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ شہباز شریف صاحب عوام کے اس مجرم کو آئی ایم ایف کے کٹہرے میں بھی کھڑا کرو اور عوام کے کٹہرے میں بھی کھڑا کرو، اسے پوچھیں کہ کیوں یہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں ملک کو گروی رکھ کر چلا گیا، آج ہم سر توڑ کوشش بھی کریں تو بھی یہ چار سال کا گند دو چار مہینوں میں ٹھیک ہونے والا نہیں لیکن یقین کریں کہ تین مرتبہ جب بھی آپ نے اقتدار سونپا تو مسلم لیگ (ن) عوام کو ترقی کے راستے پر ڈال گئی۔ انشاء اللہ وہ وقت بھی آئے گا۔ جس نے ملک کا چار سال میں ایک کونے سے دوسرے کونے تک بیڑا غرق کردیا، یہ اگلے 5 سال پر نظر رکھ کر بیٹھا ہے اور اگلے 5 سال بھی اس کو مل جاتے تو سوچیں کہ آپ سب کا کیا حال ہوتا۔ آج یہ مان رہے ہیں کہ ایوان صدر میں ملاقات کی تھی، تو کیا آج یاد آیا ہے کہ ملاقات کی تھی، وہ چھپ چھپ کر رات کے اندھیرے میں ملاقات کیوں کی تھی، وہ اس لیے کی تھی کہ شاید دوبارہ سے سازش کرنے کا موقع مل جائے اور وہ ملاقات کامیاب نہیں ہوئی تو آج سب میر جعفر بھی ہوگئے، میر صادق بھی ہو گئے۔ یہ کہہ رہا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہا تھا کہ میں نے تو تالی کے لیے ہاتھ  آگے کیا ہوا تھا پر دوسرا ہاتھ نہیں مل رہا، اس کا رونا دھونا اور فریادیں ہیں ہی اسی لیے کیونکہ اس کو تالی بجانے کے لیے دوسرا ہاتھ نہیں مل رہا، یہ کہتے ہیں کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں لیکن الیکشن سے وہ ڈرتا ہے جو سلیکٹ ہو کر آتا ہے۔ اب یہ تالی نہیں بجے گی۔ مسلم لیگ (ن) میدان میں الیکشن کی تیاری شروع کر چکی ہے اور ہم الیکشن میں ہارنے کے لیے نہیں بلکہ جیتنے کے لیے اترے ہیں، کل پرسوں میں سن رہی تھی کہ یہ کہہ رہے تھے کہ عمران خان کا گھر جانا ضروری تھا کیونکہ یہ ملک کے لیے خطرہ بن گیا تھا، جس خطرے کا آپ کو آج پتا چلا ہے مسلم لیگ(ن) پاکستان کے لیے وہ خطرہ 2011ء میں ہی بھانپ گئی تھی۔ انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نعرے، گالم گلوچ اور بدتمیزی کی سیاست چھوڑو اور یہ دیکھو کہ آپ کا مستقبل کس جماعت کے ساتھ وابستہ ہے، آپ کا مستقبل اس جماعت سے وابستہ ہونا چاہیے جس نے آپ کو یوتھ پروگرام دیا، لیپ ٹاپس دیے، سکالرشپس دیں اور جس نے سی پیک بناکر آپ کے لیے نوکریوں کے دروازے کھولے۔ ہمیں گلی محلے اور سوشل میڈیا پر اس ملک اور نواز شریف کی جنگ لڑنی ہے، یہ مریم نواز کی جنگ نہیں ہے، یہ مسلم لیگ(ن) کی جنگ بھی نہیں ہے بلکہ یہ 22 کروڑ عوام اور پاکستان کے عوام کی جنگ ہے جو ہم نے لڑنی اور جیتنی ہے، میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ بھلے کچھ دن لگ جائیں لیکن ہم آپ کی امیدوں کا دیا بجھنے نہیں دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن