زلزلہ:اموات 34ہزار سے زائد:دبے افراد کے بچنے کی امید کم'' معجزے''کا انتظار
انقرہ‘ دمشق‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترک ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 29 ہزار 605 ہو گئی۔ شام میں زلزلے سے اموات کی تعداد 4500 سے زائد ہو گئی ہے۔ ترکیہ کی ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا تھا کہ ترک اداروں کے 32 ہزار سے زائد افراد سرچ اور ریسکیو کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ 8 ہزار 294 بین الاقوامی امدادی کارکن بھی اس کام میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ ملبے تلے دبے افراد کے لواحقین اب بھی پیاروں کی زندگی کے حوالے سے معجزے کے منتظر نظر آتے ہیں۔ ترکیہ کے 10 شہروں میں شدید موسمی صورتحال کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ 90 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ انہوں نے ساحلی شہر سکندریہ میں سمندری پانی داخل ہونے کے بعد شہریوں کا محفوظ انخلاء یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت نے اپنے کنٹرول سے باہر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے۔ جبکہ ترکیہ کا کہنا ہے کہ وہ شام کے باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں میں دو نئے راستے کھولنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں زلزلے کے بعد 5.3 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں جبکہ ترکیہ اور شام میں تقریباً 900,000 افراد کو فوری طور پر گرم خوراک کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملبوں تلے پھنسے ہوئے افراد ایک ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں تاہم زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق سکیورٹی خدشات کے باعث کچھ امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئیں اور ترکیہ میں زلزلے کے بعد متاثرین کو لوٹنے یا انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کرنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ ترکیہ کے سرکاری میڈیا کے مطابق جنوبی حاطئے میں حمزہ نامی ایک 7 ماہ کے بچے کو زلزلے کے 140 گھنٹے بعد بچا لیا گیا جبکہ 13 سالہ اسما سلطان کو بھی غازی انتپ میں زندہ نکال لیا گیا۔ متاثرین کے اہل خانہ جنوبی ترکیہ میں اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی لاشیں تلاش کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ترکیہ کے علاقہ قہرمان مارائٹس میں 70 سالہ خاتون کو بھی زندہ نکالا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزار سے بڑھ سکتی ہے۔ اقومم متحدہ کی امدادی ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے ہفتے کو ترکیہ کے زلزلہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ زلزلے سے ہونے والی اموات کے بارے میں قطعی طور پر اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ بہت سے افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔ دریں اثناء پی آئی اے کا طیارہ زلزلہ متاثرین کیلئے مزید 5 ٹن امدادی سامان لیکر ترکیہ پہنچ گیا۔ ترجمان قومی ائر لائن کے مطابق زلزلے کے بعد سے پی آئی اے اب تک مجموعی طور پر 72 ٹن امدادی سامان اور 51 ریسکیو ٹیم کے افراد کو لے کر جا چکا ہے۔ پی آئی اے نے ترکیہ اور دمشق کیلئے 6 ششیڈول اور 2 خصوصی چارٹرڈ پروازیں آپریٹ کی ہیں۔ دریں اثناء ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی بھی امدادی سامان کے ہمراہ ترکیہ پہنچ گئے۔ امدادی سامان میں کھانے پینے کی اشیاء اور کپڑے موجود ہیں۔ این ڈی ایم اے اور این ایل سی کی ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی کاوشیں جاری ہیں۔ این ایل سی کے 21 ٹرک 1650 ٹن سے زائد سامان لے کر روانہ ہو گئے۔ سامان میں 2084 خیمے اور 27 ہزار 280 کمبل شامل ہیں۔ بیجنگ سے اے پی پی کے مطابق ترکیہ حکومت کی درخواست پر بیجنگ میونسپل فائر بریگیڈ‘ چینی زلزلہ ایمرجنسی سرچ اینڈ ریسکیو سینٹر اور ایمرجنسی جنرل ہسپتال کے اہلکاروں پر مشتمل چینی ریکسیو ٹیمز متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئیں۔ اس کے علاوہ شام کی امداد کے لئے بھی چین نے فوری طورپر امدادی کارروائیوں کو یقینی بنایا ہے۔