لایعنی باتوں سے بچو(۳)
حضرت عمران بن حطان علیہ الرحمۃ بیان کرتے ہیں کہ میں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرب صحابی حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میںنے دیکھا کہ وہ مسجد کے ایک گوشے میں کالی چادر لپیٹے ہوئے اکیلے بیٹھے ہوئے ہیں ۔میںنے عرض کی :حضرت یہ تنہائی اوریکسوئی کیسی ہے؟انھوںنے جواب دیا کہ میںنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا ہے کہ :’’برے ساتھی کے ساتھ بیٹھنے سے اکیلارہنا بہترہے‘‘۔اورنیک دوست کے ساتھ مجلس کرنا تنہائی سے بہترہے اورکسی کو اچھی باتیں بتانا خاموشی اختیار کرنا زیادہ اچھا ہے۔(بیہقی)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جوخاموش رہا وہ نجات پاگیا۔(ترمذی)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خادم اسلم علیہ الرحمۃ بیان کرتے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم کی نظر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر پڑی توآپ نے دیکھا کہ وہ اپنی زبان کو کھینچ رہے ہیں۔حضرت عمر نے پوچھا:اے خلیفہ رسول!آپ یہ کیا کررہے ہیں؟ انھوںنے ارشادفرمایا:یہی وہ زبان ہے جو مجھے ہلاکت کے مقامات پر لے آتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاتھا کہ(انسان کے)جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیںہے جو زبان کی تیزی اوربدگوئی کی شکایت نہ کرتا ہو۔ (بیہقی)
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے اس بندے پر رحمت فرمائیں جو اچھی بات کرے اوردنیا وعقبی میں اس کا فائدہ اٹھائے، یا پھر خاموش رہے اورزبان کی لغزشوں سے محفوظ ومامون رہے۔(بیہقی)
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:انسان کی خوش بختی اوربدبختی اس کے دونوںجبڑوں کے درمیان ہے۔یعنی زبان کو حسنِ استعمال نیک بختی کا ذریعہ اورغلط استعمال بدبختی کا سبب ہے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:انسا ن (بسااوقات) اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی کوئی ایسی بات کردیتا ہے جس کو وہ اہم بھی نہیں سمجھتا لیکن اس کی وجہ سے اللہ کریم اس کے درجات بلند فرمادیتا ہے۔اورکبھی ایک بندہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی کوئی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس کی وہ پرواہ بھی نہیں کرتا لیکن اسی بات کی وجہ سے وہ جہنم میں جاگرتا ہے۔(صحیح بخاری)