پیارے نبی ﷺ± کی امیرمعاویہ کیلئے ہدایت کی دعا
برائے خصوصی اشاعت 22 رجب المرجب بروز منگل بسلسلہ یوم وفات
سیدنا امیر معاویہؓ کے فضائل و مناقب احادیث نبویﷺکی روشنی میں
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر حافظ زاہد علی
اسلامی فتوحات کا وہ تابناک دور جس میں اسلامی پرچم سمندروں کے سینوں کو چیرتے ہوئے جہازوں اور دشت و صحرا میں دوڑتے ہوئے گھوڑوں کی مدد سے بروبحر میں لہرانے لگا، اس دور کو عہدِ معاویہ کہتے ہیں جو اسلام کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے پاسبان تھے ، ان کا عہد جب تک رہا روز سورج ڈھلنے کے ساتھ اسلامی سلطنت کو وسعت اور غلبہ نصیب ہوتا تھا۔ سیدنا امیر معاویہ بن ابی سفیانؓ عہد اسلامی کے بلند پایہ خلیفہ جن کا نسب مبارک چوتھی پشت میں رسول اللہﷺ کے نسب مبارک کے ساتھ مل جاتا ہے یہ اس گھر کے فرزند ہیں جسے فتح مکہ میں رسول کائنات نے دارالامان قرار دیا یہ وہی گھر ہے جس کی بیٹی حضرت سیدہ ام حبیبہؓکو امہات المومنین کی صف میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہوا،ان ڈھیروں نسبتوں کے ساتھ، خوشحالی ، ترقی اور علمی وسعتوں کے سنہری دور کے حامل سیدنا امیر معاویہؓ کے فضائل و مناقب کے بارے میں زبانِ نبوت نے جو ارشادات فرمائے ان میں سے چنداحادیث مبارکہ کو ذکر کریں گے۔
رسول خداؐنے ارشاد فرمایا:
’’ سیدناحضرت عبدالرحمن بن ابی عمیرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے سیدنا حضرت امیر معاویہؓ کے حق میں ارشاد فرمایا کہ اے اللہ! انہیں ہادی و مہدی بنا اور ان کے ذریعے سے دوسروں کو ہدایت عطا فرما۔‘‘ (جامع ترمذی: کتاب المناقب، باب مناقب سیدنا معاویہ بن ابی سفیانؓ)
’’ سیدنا عمرو بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو سیدنا حضرت امیر معاویہؓ کے حق میں یوں فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! انہیں ’’الکتاب‘‘ کا علم سکھا اور شہروں پر تسلط عطا کر اور انہیں عذاب جہنم سے محفوظ رکھ۔‘‘ (البدایہ والنہایہ: 121/8)
’’ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سیدنا حضرت امیر معاویہؓ کو اس حال میں اٹھائیں گے کہ ان پر نور ایمان کی چادر ہوگی۔‘‘ (کنز العمال: 19/6)
’’ سیدنا عمیر بن سعدؓ کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت معاویہؓ کا ذکر خیر و خوبی کے ساتھ ہی کریں کیونکہ میں نے رسول اللہؓ کو ان کے حق میں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! انہیں ہدایت عطا فرما۔‘‘ (جامع ترمذی)
’’ ایک دفعہ سیدنا امیر معاویہؓ نبی اکرمؐ کے ساتھ سواری پرپیچھے سوار ہوئے تو آپؐ نے ارشاد فرمایا : اے معاویہؓ! تمہارے جسم کا کون سا حصہ میرے نزدیک ہے۔ تو انہوں نے کہا میرا پیٹ۔ اس پر آپؐ نے فرمایا: اے اللہ اسے علم اور بردباری سے بھر دے۔‘‘ (التاریخ الکبیر، امام بخاری 180/4)
’’ رسول اللہ ؐنے فرمایا میرا راز دان معاویہ بن ابی سفیان ہے پس جس نے ان سے محبت کی اس نے نجات پائی اور جس نے ان سے بغض رکھا وہ ہلاک ہوا۔‘‘ (تطھیر الجنان :13)
’’ سیدنا حضرت امیرمعاویہؓ نے پانی کا برتن پکڑا اور نبی اکرمؐ کے ساتھ چلے۔ آپؐ وضو فرما رہے تھے کہ اس دوران میںحضور ؐ نے اپنا سرمبارک اٹھا کر ایک یا دو مرتبہ ان کی طرف دیکھا تو فرمایا: اے معاویہؓ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور عدل کرنا۔‘‘ (تطھیر الجنان :15)
رسول اللہؐ ایک مرتبہ سیدنا حضرت امیرمعاویہؓ کی بہن ام المومنین سیدہ ام حبیبہؓ کے ہاں تشریف لے گئے اور سیدنا حضرت معاویہؓ کا سر ان کی گود میں تھا اور وہ اسے چوم رہی تھیں رسول اللہؐ نے فرمایا کیا تم ان سے محبت کرتی ہو؟ جواب دیا کہ یہ میرے بھائی ہیں ان سے کیوں محبت نہ کروں؟ پس آپؐنے ارشاد فرمایا : ’’کہ بے شک اللہ اور اس کا رسول دونوں اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ (تطھیر الجنان: 15)
امام ابن کثیرؒ لکھتے ہیں کہ:
’’ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہr کی باری کے دن کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ رسول اللہؐ نے فرمایا دیکھو یہ کون ہے؟ عرض کیا معاویہؓ ہیں،تو نبی اکرم ؐ فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو، توحضرت امیر معاویہؓ اس شان سے اندر آئے کہ ان کے کانوں پر قلم رکھا ہوا تھا جس سے وہ لکھتے تھے آپؐنے پوچھا اے معاویہؓ ! تیرے کانوں پر قلم کیسا ہے؟ عرض کیا یہ قلم میں نے اللہ اور اس کے رسولؐ کے لیے تیار رکھا ہے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے رسول کی طرف سے بہتر بدلہ عطا کرے اللہ کی قسم! میں نے تجھے وحی الٰہی کے تحت ہی کاتب وحی مقرر کیا ہے اور میں کوئی چھوٹا بڑا کام اللہ کی وحی کے بغیر نہیں کرتا اگر اللہ تجھے خلافت کی قمیص پہنائے تو تیری کیا رائے ہے؟ سیدہ ام حبیبہؓ کھڑی ہوئیں اور آپؐ کے سامنے جا بیٹھیں اور کہنے لگی یا رسول اللہؐ! کیا اللہ انہیں قمیص پہنائے گا؟ فرمایا ہاں لیکن اس میں تکالیف ہیں سیدہ ام حبیبہؓ نے کہا پھر ان کے لیے دعا فرمائیں تو آپؐ نے فرمایا: ’’اے اللہ! معاویہ کو ہدایت دے اور انہیں مصیبت سے بچا اور دنیا و آخرت میں ان کی مغفرت فرما۔‘‘ (البدایہ والنہایہ )