مشترکہ اجلاس میں اہم وزراء کی عدم شرکت ، حکومت پر شدید تنقید
امن و امان اور دہشت گردی سمیت دیگر اہم قومی معاملات پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اتحادی حکومت کی 83وزرا ، مشیروں ، معاونین خصوصی پر مشتمل کابینہ میں سے اہم وزرا کی جانب سے شرکت نہ کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ سینیٹر رضا ربانی نے امن و امان اور دہشت گردی پر بحث برائے بحث کرنے کے بجائے حکومت پہلے اس معاملے پر پالیسی بیان جاری کرے اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر قانون سکیورٹی ایجنسیوں کے حکا م کو بلا کر تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی حقیقت، موجودہ صورتحال، سکیورٹی پالیسیوں پر ان کیمرہ بریفنگ لی جائے اور اس کے بعد مشترکہ اجلاس میں بحث کرائی جائے۔ مشترکہ اجلاس سہ پہر چار بجے طلب کیا گیا تھا تاہم حسب روایت وقت اجلاس سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا تو اس وقت ایوان میں ممبران کی تعداد محض 65 کے قریب تھی اجلاس میں امن و امان اور دہشت گردی، اقتصادی پالیسی، جموں و کشمیر کا معاملہ، قومی اداروں کی تکریم، چین پاکستان اقتصادی راہداری ،آبادی میں تیز رفتار اضافہ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور خارجہ پالیسی جیسے اہم ترین قومی معاملات پر آگاہی پیدا کرنے اور ان پر اتفاق رائے کے حصول کیلئے بحث کی جانی تھی، سوا گھنٹہ تاخیر سے جب اجلاس شروع ہوا تو اس وقت نہ تو وزیر اعظم ایوان میں موجود تھے اور نہ ہی حکومتی وزرا البتہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پانچ بجکر 35منٹ پر ایوان میں آئے اور مغرب کی اذان کے بعد واپس چلے گئے۔ اجلاس میں نماز مغرب کے بعد ارکان کی تعداد مزید کم ہو گئی اور اہم ترین معاملے پر بحث کو آج تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔