• news

ایسیٹ ڈکلیریشن سسٹم، جزوقتی عمل درآمد کیلئے اقدامات  شروع کردیئے گئے


اسلام آبا (رپورٹ: رانا فرحان اسلم) اتحادی حکومت کی جانب سے ملک کو معاشی بدحالی سے نکالنے کیلئے آئی ایم ایف کے امدادی پیکج کی شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر آمادگی ظاہر کرنے کے بعد دیگر شرائط کی طرح بیوروکریسی کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کیلئے وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے گریڈ 17 سے 22 تک کے بیوروکریٹس کیلئے اثاثے ظاہر کرنے کے نظام (ایسیٹ ڈکلیریشن سسٹم) پر جز وقتی عمل درآمد کیلئے اقدامات اٹھانے شروع کر دئیے گئے ہیں۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق وفاقی سرکاری ملازمین کے سالانہ شماریاتی بلیٹن برائے سال 2021-22کے مطابق وفاقی حکومت کے تحت وفاقی وزارتوں و ذیلی اداروں، محکموں، خود مختار، ماتحت / منسلک، آئینی اداروں اور پیشہ ورانہ گروپس بشمول سول آرمڈ فورسز گریڈ1 سے 22تک کے سرکاری ملازمین کی کل تعداد 5لاکھ 75ہزار 354ہے۔ 5لاکھ 75ہزار 354 سرکاری ملازمین و افسران میں سے گریڈ1سے گریڈ16تک کے ملازمین کی تعداد 5لاکھ 49ہزار 386ہے جبکہ گریڈ17 سے 22 کے افسران کی تعداد 25ہزار 968 ہے اور ان 25ہزار 968افسران میں سے14 پیشہ وارانہ گروپس بشمول کامرس اینڈ ٹریڈ، اکنامسٹ، فارن سروسز آف پاکستان، انفارمیشن، ان لینڈ ریونیو سروس، ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹ، آفس مینجمنٹ، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس سروس، پاکستان کسٹم سروس، پولیس سروس آف پاکستان، پوسٹل، ریلوے (کمرشل اینڈ ٹرانسپورٹیشن) اور سیکرٹریٹ گروپ کے گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی تعداد 6ہزار 396ہے اور یہی 6396افسران پر مشتمل سینئر بیوروکریسی 22کروڑ سے زائد پاکستانی قوم کیلئے پالیسی سازی کا کام کرتی ہے۔ گریڈ17 سے 22 کے  25ہزار 968 افسران میں سے 14پیشہ وارانہ گروپس کے 6396 افسران کی تنخواہیں اور مراعات باقی ماندہ انہی گریڈ کے افسران کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں اور آئی ایم ایف نے بھی انہی کے اثاثہ جات ظاہر کرنے پر  زیادہ زور دیا ہے اور اس کیلئے باقاعدہ ایک میکنزم بنایا جا چکا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن