فنانس بل: سینت میں بھر پور مکالفت کرینگے ، صدر رکاوٹ نہیں بنیں گے : عمران
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سینٹ میں فنانس بل کی بھرپور مخالفت کرے گی اور صدر عارف علوی فنانس بل میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ زمان پارک لاہور سے قوم سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار صدر سے اس لیے ملے کہ صدر آرڈیننس پر دستخط کریں مگر انہوں نے انکار کیا اور اس معاملے پر ایوان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سینٹ میں فنانس بل کی بھرپور مخالفت کرے گی مگر صدر مملکت کو فنانس بل پر رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ منی بجٹ کی منظوری سے مہنگائی مزید بڑھے گی، سیلز ٹیکس سے تمام اشیاء مہنگی ہوں گی جبکہ گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے بلوں میں بھی بڑا فرق آئے گا۔ اگر ہم آئی ایم ایف کی بات مان بھی لیں تو مزید دلدل میں دھنس جائیں گے، پاکستان کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ ہونا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ، عارف علوی اور میری میٹنگ میں صرف انتخابات کے معاملے پر بات ہوئی تھی، میں نے اپنے دور حکومت میں سو فیصد سیکھا کہ کسی آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیر اعلی پنجاب بنانا ایک مشکل فیصلہ تھا، ہماری پارٹی میں کئی امیدوار تھے جبکہ باجوہ علیم خان کو وزیراعلیٰ لگانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا واحد حل الیکشن ہیں کیونکہ عوام کی منتخب کردہ حکومت ہی اقدامات کرسکتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ’ان کی پیشت پر کھڑے جو لوگ ہیں میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں، یہ بالکل ایسے ہے جیسے کینسر کا علاج ڈسپرین گولی سے ہورہا ہے۔ کیونکہ اگر آئی ایم ایف سے ڈالر آ بھی گئے تو ہماری آمدن مسلسل کم ہورہی ہے اور ہمارے قرضے بڑھتے جارہے ہیں‘۔ عوامی مینڈیٹ والی حکومت مشکل فیصلے اور اصلاحات کر کے ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے‘۔ عمران خان نے کہا کہ ’میرے خلاف ایف آئی آرز، پی ٹی آئی کے لوگوں کی گرفتاریوں سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ عوام کو سب معلوم ہے، یہ ساری چیزیں ہماری قومی سلامتی کی طرف جارہی ہیں کیونکہ ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں‘۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’ہم اتنی بڑی پارٹی ہیں کہ اگر ہڑتالوں اور احتجاج کا اعلان کریں تو سب بند ہوجائے گا مگر ہم نے پرامن احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس تحریک کا مقصد دراصل لوگوں کا جیلوں اور ایف آئی آرز سے خوف ختم کرنا ہے‘۔ پاکستان وہاں پہنچ گیا جس کا خطرہ تھا، اب حل یہ ہے کہ قوم متحد ہوکر آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے کھڑی ہو، الیکشن میں تاخیر سے ملک کے مسائل مزید گھمبیر ہوجائیں گے، قوم پرامن احتجاج کیلیے تیار ہوجائے کیونکہ ان کا 90 روز میں الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آ رہا‘۔ عمران خان نے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آئین کی خلاف ورزی پر اتر آئی ہے۔ ہم نے ملک میں عام انتخابات کیلئے صوبائی حکومتیں قربان کیں۔ پاکستان میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ باجوہ کے دور میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔ یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہیں عوامی مینڈیٹ والی حکومت نہ آ جائے۔ یہ لوگ کوشش کر رہے ہیں مجھے گرفتار کر کے نااہل کر دیں۔ جب گرفتاریاں شروع ہوں گی تو میں گرفتاری دوں گا۔ آئین کی خلاف ورزی ہو تو عدالت جانے کے سوا راستہ نہیں ہوتا۔ جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے رجیم چینج کی۔ تسلیم کیا کہ وہ باتیں ریکارڈ کرتے تھے۔ جنرل (ر) باجوہ نے تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیراثر تھا۔ جنرل (ر) باجوہ کہتا تھا امریکہ خوش نہیں ہے۔ جنرل (ر) باجوہ روس مخالفت میں بیان دے رہا تھا۔ صدر مملکت فنانس بل پر رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ تحریک انصاف سینٹ میں فنانس بل کی مخالفت کرے گی۔ مریم نواز نے چیف جسٹس پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا۔ منی بجٹ سے مزید مہنگائی آئے گی۔ پاکستان تیزی سے دلدل میں پھنستا جا رہا ہے۔ انہوں نے روڈ میپ دینا تھا کہ ملک کو کیسے چلانا ہے۔ آئی ایم ایف کی بات مان گئے تب بھی ملک دلدل سے نہیں نکل سکے گا۔ اسحاق ڈار نے ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لانے کی بڑھکیں ماریں۔ حکومت کی کوئی تیاری نہیں، نااہلی سے ملک کو برے حال میں پہنچا دیا۔ غلط فیصلے کر کے ملک کو یہاں تک پہنچایا۔ یہ چاہتے تھے صدر علوی آرڈیننس پر دستخط کریں۔ قرضے بڑھتے جا رہے ہیں‘ آمدنی سکڑتی جا رہی ہے۔ عدالت کہہ رہی ہے عمران خان کو باہر کرنے کیلئے ملک کو تباہ نہ کریں۔ ان لوگوں نے آتے ہی 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کرائے۔ ان کے پشت پناہ سمجھ لیں آگے کوئی راستہ نہیں۔ خود کو بڑا تجربہ کار کہتے تھے، آج دیکھ لیں ملک کا کیا حشر کیا۔