پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری باتیں!!!!
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ان پر کھڑے ہوئے اس حال میں کہ میرے سر سے جوئیں جھڑ رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ کیا تجھے تکلیف دیتی ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنا سر منڈالے حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو وہ فدیہ کے طور پر روزے رکھ لے یا صدقہ دے دے یا قربانی کرلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو تین دن کے روزے رکھ یا ایک ٹوکرا چھ مسکینوں کے درمیان صدقہ کر دے یا تو قربانی کر غرض یہ کہ جو تجھے آسانی ہو کر لے۔
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایک مثال بیان فرمائی ہے ایک سیدھا راستہ ہے اور اس کے دونوں طرف دیواریں ہیں۔ ان دیواروں میں کھلے ہوئے دروازے ہیں دروازوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور راستہ کے سر پر پکارنے والا کھڑا ہے جو پکار پکار کر کہتا ہے، سیدھے راستہ پر چلے آئو، غلط راستے پر نہ لگو! اس پکارنے والے کے اوپر ایک دوسرا پکارنے والا ہے، جب کوئی بندہ ان دروازوں میں سے کوئی دروازہ کھولنا چاہتا ہے تو وہ (دوسرا پکارنے والا) پکار کر کہتا ہے، تجھ پر افسوس ہے! اس کو نہ کھول اگر تو اسے کھولے تو اس کے اندر داخل ہوجائے گا (اور وہاں سخت تکلیف میں ہوگا) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے اس مثال کی وضاحت کی اور فرمایا سیدھا راستہ سے مراد اسلام ہے اور کھلے ہوئے دروازوں سے مراد وہ چیزیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اور (دروازوں پر) پڑے ہوئے پردوں سے مراد اللہ تعالیٰ کی قائم کی ہوئی حدود ہیں اور راستہ کے سرے پر جو پکارنے والا کھڑا ہے اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصیحت کرنے والا فرشتہ ہے جو ہر مومن کے دل میں ہے۔
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا مسلمانوں میں سب سے بڑا گناہگار وہ ہے جس نے کسی ایسی چیز کا سوال کیا جو حرام نہ تھی مگر اس کے سوال کرنے سے وہ حرام ہوگئی ہو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ جو آدمی غسل کرے پھر جمعہ پڑھنے کیلئے آئے تو جتنی نماز اس کے لئے مقدر تھی اس نے پڑھی پھر وہ خاموش رہا یہاں تک کہ امام اپنے خطبہ سے فارغ ہوگیا پھر امام کے ساتھ نماز پڑھی تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان کے سارے گناہ معاف کردیئے گئے اور مزید تین دنوں کے گناہ بھی معاف کر دیے گئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کا فرمان ذکر کیا طائوس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ خوشبو لگائے یا تیل لگائے جو اس کے گھر والوں کے پاس ہو۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو فرمایا اللہ عزوجل نے تم پر حج فرض کیا ہے ایک شخص نے پوچھا کیا ہر سال آپ خاموش رہے یہاں تک اس نے اسے تین بار دہرایا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اگر میں کہہ دیتا ہاں، تو وہ واجب ہوجاتا، اور اگر واجب ہوجاتا تو تم اسے ادا نہ کر پاتے، تم مجھے میرے حال پر چھوڑے رہو جب تک کہ میں تمہیں تمہارے حال پر چھوڑے رکھوں، تم سے پہلے لوگ بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہوئے، جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک تم سے ہو سکے اس پر عمل کرو اور جب کسی چیز سے روکوں تو اس سے باز آ جائو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ جو آدمی جمعہ کے دن غسل جنابت کرے پھر وہ مسجد میں جائے تو وہ اس طرح ہے گویا کہ اس نے ایک اونٹ قربان کیا اور آدمی دوسری ساعت میں جائے تو گویا اس نے ایک گائے قربان کی اور جو آدمی تیسری ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے ایک دنبہ قربان کیا اور جو چوتھی ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے ایک مر غی قربان کی اور جو پانچویں ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے انڈہ قربان کر کے اللہ کا قرب حاصل کیا پھر جب امام نکلے تو فرشتے بھی ذکر سننے کے لئے حاضر ہو جاتے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جب تو جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی سے کہے کہ خاموش ہوجا تو تو نے لغو کام کیا۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو ہم سے پہلے تھے جمعہ کے دن کے بارے میں گمراہ کیا تو یہودیوں کیلئے ہفتہ کا دن اور نصاری کیلئے اتوار کا دن مقرر فرمایا تو اللہ تعالیٰ ہمیں لایا اللہ نے جمعہ کے دن کے لئے ہدایت عطا فرمائی اور کردیا جمعہ ہفتہ اور اتوار کو اور اسی طرح ان لوگوں کو قیامت کے دن ہمارے تابع فرما دیا ہم دنیا والوں میں سے سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے آنے والے ہیں کہ جن کا فیصلہ ساری مخلوق سے پہلے ہو گا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم خطبہ دیا کرتے تھے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی وہ حمد و ثنا بیان فرماتے جو اس کے شایان شان ہے پھر فرماتے کہ جس کو اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور بہترین بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے پھر آگے حدیث اسی طرح ہے جیسے گزری۔
حضرت ابی امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا۔ (مسلمانو) پانچوں وقت اپنی نمازیں پڑھو اپنے (رمضان کے مہینے) کے روزے رکھو! اپنے مال کی زکوٰۃ دو! اور اپنے سردار کی (جب تک کہ وہ خلاف شرع چیزوں کا حکم نہ کرے) اطاعت کرو! (اگر ایسا کرو گے تو) اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجائو گے (یعنی بہشت میں بلند درجات کے حقدار بنو گے)۔
اللہ تعالٰی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین