منی بجٹ ، سینٹ نے سفارت شا بھجوادیں، قومی اسمبلی میں گنتی نہ ہو سکی ، دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کی مخالفت
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے ضمنی مالیاتی بل 2023ء مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والا معاہد ہ سامنے لایا جائے۔ حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) نے کہاکہ منی بجٹ کی حمایت نہیںکریںگے۔ جبکہ سینیٹر حاجی فدا محمد بولنے کا موقع نہ ملنے پر واک آئوٹ کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ حکمران جماعت کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے مالیاتی ضمنی بل 2023 سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان خود جیل جانے کی بجائے عوام کو جیل بھرو تحریک پر اکسا رہے ہیں، خود 4ماہ سے ٹانگ پر پٹی باندھ کر زمان پارک میں بیٹھے ہیں، گزشتہ دور میں اپوزیشن نے 3،3سال جیلیں کاٹی ہیں، عدالتوں کی طرف انگلیاں اٹھانے والے اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریریں کرتے ہوئے 4سال پیچھے جائیں، آئی ایم ایف سے معاہدہ کس نے کیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت نے اپنے گیارہ سو ارب کے کیسز معاف کروا لئے، جس کی قیمت عوام بھگت رہے ہیں۔ حکومت جعلسازی سے آئی، ملکی زرمبادلہ کم ترین سطح پر ہے اور مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے۔ حکومت کی کریڈیبلٹی ہے کہ دنیا میں کوئی ان کو پیسے دینے کو تیار نہیں، دنیا کو یقین نہیں کہ پیسے عوام پر خرچ ہونگے یا ان کے اکائونٹس میں جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عوام پر 170ارب روپے کے ٹیکسز کا بوجھ لگا دیا ہے مگر معاہدے کا علم نہیں، یہ پیسے جمع کون کرے گا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ منی بجٹ وہ ڈیتھ وارنٹ ہے جس میں 170 ارب کے ٹیکس لگائے گئے، منی بجٹ میں بچوں کی ٹافیوں تک کی قیمت بڑھا دی گئی، منی بجٹ پاکستان میں نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے دفتر میں بنا ہے، پاکستان کے وزیر خزانہ ہمارے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے وزیر خزانہ ہیں۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ حکومت میں عہدوں کے لئے شامل نہیں ہوئے، وزیر اعظم سے بھی مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں مدد کریں، لاپتہ افراد کی بازیابی میں سیاسی فائدہ ہے، تاحال لاپتہ افراد کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ عمران خان کی مقبولیت دیکھ کر ان کا دماغ ماؤف ہو گیا ہے، بیرونی ایجنڈے پر آئی ہوئی حکومت ہے، اس ملک میں جس طرف مہنگائی کے معاملات جا رہے ہیں انسان کیا جانور بھوکے مرنے لگ جائیں گے، اب اس ملک میں جانوروں اور پرندوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہاکہ ترکی میں زلزلہ آیا ہے اس کو ایشو نہ بنایا جائے، دوست ملک ہے اس پر بات نہ کریں، باقی آڈیو والی بات پر وہ علیحدگی میں بتا سکتے ہیں کچھ اور بھی ہے۔ حکومتی اتحادی جماعت اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ حکومت کے منی بجٹ کی حمایت نہیں کرتے ،غلط پالیسیوں اور کرپشن کی وجہ سے ان مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ حکومت غریب پر بوجھ ڈال رہی ہے اور اپنے کیس ختم کروائے ہیں۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ منی بجٹ کی مخالفت کرتا ہوں، عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جانا چاہیے تھا، تمام جماعتوں کو سوچنا چاہیے کہ آئی ایم ایف کے چنگل سے کیسے نکلیں گے، تمام سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت پیدا کریں۔ بعد ازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس کی کاروائی پیر گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کا اہم اجلاس، آئی ایم ایف پروگرام کی تجدید کے لیے ضروری ٹیکس ترامیم پر مشتمل ضمنی مالیاتی بل 2023 (منی بجٹ) پر ووٹنگ کے بغیر ہی ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کے دوران اراکین نے ٹیکسز میں اضافے کے ذریعے غریب عوام پر بوجھ بڑھانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے ضمنی مالیاتی بل 2023 سینٹ کی سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خزانہ 50 ہزار میں مہینے کا بجٹ بنا کر دکھائیں۔ زراعت کی پالیسی وہ لوگ بناتے ہیں جو ننگے پائوں کبھی کھیت میں نہیں گئے۔ ایک قوم، ایک ریاست اور ایک پالیسی کا اصول اپنانا ہو گا۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما و رکن اسمبلی قادر مندوخیل نے کہا کہ کیا ڈیفنس کراچی میں لگژری بنگلوں پر ٹیکس لگایا گیا، لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگایا جائے، ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی صلاح الدین نے کہا کہ سابق حکومت کے حفیظ شیخ یہ معاہدہ کرکے گئے اور پھر وہ ذمہ داری شوکت ترین نے اٹھائی، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول کی قیمت کم کرکے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی‘ غریب کے لئے سارے راستے ختم کردیئے گئے۔ رمضان آرہا ہے شربت پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا۔ جی ڈی اے کی رکن اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ شادیاں بھی مہنگی کردی گئیں، لوگ چھپ کر شادیاں کریں، دو سال بعد میڈیا نکال لے گا۔ میں نے وزیر خزانہ سے پوچھنا تھا کہ پچاس ہزار میں گھر کا بجٹ بنا کے دیں۔ بلاول صاحب کو دعوت دیتی ہوں سندھ سے مہنگائی مارچ شروع کریں۔ رکن اسمبلی افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ اجتماعی رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ستر سال سے ہم نازک موڑ کو کراس نہیں کر سکے‘ زراعت کی پالیسیاں بنانے والے کبھی ننگے پائوںکھیت میں نہیں گئے۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ غریب آدمی کی زندگی مشکل میں ہے۔ مہنگائی سے چھٹکارا پانے کے لیے شرع کے طریقے پر چل پڑیں تو چھٹکارا حاصل ہو جائے گا۔ شام کو چھ بجے بازار بند کر دینے چاہئیں۔ نظام محمدی کو ہم نے نظر انداز کر دیا ہے‘ اٹھارہ سو سی سی سے زائد گاڑیوں پر پابندی کیوں نہیں لگاتے‘ بیوروکریٹس کی مراعات دیکھیں ہر آدمی کے پاس چھ سے سات گاڑیاں ہیں، صرف طاقتور لوگوں کے لئے مراعات ہیں باقی کسی کے لئے نہیں ہیں۔