پرویز الہی مبینہ آڈیو ، ایف آئی اے تحقیقات شروع: معاملہ جو ڈیشل کمشن بھیجا جا ئے : نواز شریف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر+خصوصی نامہ نگار) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیوز لیک کی تحقیقات کی باقاعدہ اجازت دے دی۔ ایف آئی اے نے لیک آڈیوز کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی اور ان آڈیوز کی فارنزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان آڈیوز کو فارنزک کیلئے لاہور بھجوایا جائے گا۔ فرانزک رپورٹ کے بعد تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گی۔ فارنزک رپورٹ وزارت داخلہ کو فراہم کی جائے گی اور اصل ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور ان کے وکلاء کی آڈیو لیک جاری کی تھی۔ جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے چوہدری پرویز الٰہی کی آڈیو لیکس کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کا مطالبہ کر دیا۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کی آڈیو لیکس انتہائی سنگین ہیں، اعلیٰ عدالت کے جج کے بارے میں اس سے زیادہ سنگین باتیں کیا ہو سکتی ہیں؟ یہ معاملہ بھی سپریم جوڈیشل کونسل کو نہیں بھیجنا تو پھر کیا کرنا ہے؟۔ قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا اگر ان کا نام نہیں بھیجنا تو میرا نام بھیج دیں، پہلے بھی مجھ پر اتنے الزامات لگائے گئے ہیں ایک نیا الزام بھی لگ جائے تو کیا فرق پڑتا ہے۔ پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کا ہر سطح پر نوٹس لیا جانا چاہیے۔ وفاقی وزراء نے چیف جسٹس آف پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزراء نے پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو پر چیف جسٹس پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آڈیولیکس ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اس کا فرانزک ہونا چاہیے، اگر یہ آڈیوز درست ہیں تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ آڈیو کے معاملے پر چیف جسٹس سے بھی بات ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آڈیو لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جھوٹی ٹیپ ہے تو عدلیہ کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا ملنی چاہیے اور اگرٹیپ سچی ہے تو یہ عدالت عالیہ کے اوپر ایک بڑا دھبہ ہوگی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کا سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ آڈیو ٹیپس سے عدلیہ کا وقار کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چیف جسٹس انکا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کریں۔ جس معاشرے میں رول آف لا نہ ہو وہ جنگل بن جاتا ہے۔ آزاد عدلیہ کسی ملک کے اندر قانون کی حکمرانی بنانے کی اولین شرط ہوتی ہے۔ چوہدری پرویز الہی کی آڈیو ٹیپس سامنے آئی ہے، اس آڈیو میں میچ فکسنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پرویز الہی اعلی عدلیہ کے معزز جج سے آڈیو میں گفتگو کر رہے ہیں۔ انتہائی احترام کیساتھ درخواست ہے کہ چیف جسٹس سے شفاف اور سانٹیفک تحقیقات کروائیں۔ اگر آڈیو جھوٹی ہے تو ذمہ داران کیخلاف کارووائی کریں۔ اگر یہ ٹیپس سچی نہیں ہے تو عدلیہ کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ عمران نیازی کیساتھ ملکر ملک میں کھیل کھیلا گیا۔ سپریم کورٹ میں نواز شریف کیخلاف مقدمہ چلایا گیا‘ پانامہ کا ڈرامہ رچایا گیا‘ عمران خان نے ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے۔ ان جھوٹے مقدمات کو ثابت کرنے کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑا۔ آج پی ٹی آئی کو دنوں میں ریلیف مل رہا ہے۔ عثمان بزدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر سات ماہ فٹبال کھیلتا رہا۔ سپریم کورٹ نے سات ماہ تک ان کی توہین عدالت کا نوٹس نہ لیا۔ عمران خان نے کون سی سلیمانی ٹوپی پہن رکھی ہے کہ عدلیہ اور قانون اس کے سامنے بے بس ہے۔ عمران خان گالیاں دینے کا ماہر ہے‘ مجھے توہین عدالت کا کیس بھگتنا پڑا۔ جسٹس مظاہر نقوی سے مجھے قانون کا سبق سیکھنا پڑا‘ میچ فکسنگ کے بعد کیس فکسنگ بھی شروع ہو گئی ہے‘ آڈیو ٹیپس نے نظام عدل پر بڑا سوال اٹھا دیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کو ان معاملات کا نوٹس لینا ہوگا۔