خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس کے ملزموں کی ہلاکت کا مقدمہ درج
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے) تھانہ گولڑہ کے ایس ایچ او انسپکٹر لیاقت علی نے اے ایس آئی محمد سلیم کی درخواست پر ایف آئی آر درج کرلی مدعی اے ایس آئی محمد سلیم نے بتایا کہ میں دیگر اہلکاروں کے ہمراہ نیو مارگلہ روڈ پر ناکہ لگائے کھڑا تھا دو موٹرسائیکلوں پرسوار چار افرادسیکٹر ڈی 12 کی جانب سے آئے جن کو مشکوک جان کر ٹارچ سے رکنے کا اشارہ کیا تو موٹر سائیکل سواروں نے اپنے اپنے موٹرسائیکل واپس موڑ کر بھاگنے کی کوشش کی اس دوران ایک موٹرسائیکل پر سوار دو افراد گرپڑے اور جلدی جلدی سنبھل کر اٹھنے کی کوشش کے دوران اپنے پستولوں سے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کر دی اسی دوران دوسرے موٹرسائیکل پر سوار شخص نے پولیس پر کلاشنکوف سے فائرنگ کردی جن میں سے دو فائر کانسٹیبل منیر حسین کو لگے جو حفاظتی کیئر کی وجہ سے محفوظ رہا گرنے والے دونوں افراد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آنے سے مضروب ہو کر گرگئیجبکہ ان کے دیگر دو ساتھی مزید فائرنگ کرتے ہوئے موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے جن کا تعاقب کیا لیکن فرار ہونے میں کامیاب رہے پولیس نے بھی حق حفاظت خود اختیاری کے تحت ہوائی فائرنگ کی جبکہ دونوں ہلاک شدگان اقبال خان اور نواب کے وارثان بھی سامنے آگئے اور متاثرین تھانہ گولڑہ کے سامنے جمع ہوگئے اور مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف شدید احتجاج کیا ورثا نے کہا کہ ہمارے دونوں افراد ماورائے عدالت قتل کئے گئے ہیں اقبال خان کی والدہ نے ڈی ایس پی گولڑہ پولیس کو درخواست دی کہ ان کے بیٹے کو 15 فروری کو ریلوے سٹیشن گولڑہ کے علاقے میں ان کے گھر سے تین گاڑیوں میں وردی اور سادہ کپڑوں میں پولیس والوں نے آکر حراست میں لیا اور ساتھ لے گئے مجھے 16 فروری کو نواب کی بیوی نے فون پر بتایا کہ اقبال خان پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے جبکہ اقبال خان کو میرے اوربڑے بیٹے عامر خان کے سامنے پولیس پکڑ کر لے گئی تھی پولیس نے جعلی پولیس مقابلہ بناکر بیٹے کو قتل کیا ہے درخواست میں مزید کہا کہ مارگلہ، شالیمار، گولڑہ تھانوں کیایس ایچ اوزاور ان کے ساتھ دیگر ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے متاثرین کے مظاہرے کے دوران پولیس نے تھانہ گولڑہ کا گیٹ بند کردیا۔